اسلامیات

حالات کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے تبصرہ نہیں

مدرسہ مظہرالعلوم نظام آباد میں مولانا سید محمد طلحہ قاسمی نقشبندی کا علماء کرام سے خطاب

اللہ تعالی نے وقت کو دوحصوں میں تقسیم فرمایا ہے ایک دن دوسرے رات اسی کو اختلاف الیل والنھار کہاجاتا ہے
کبھی رات بڑی ہوتی کبھی دن بڑا ہوتا ہے رات کو دن میں اور کبھی دن کو رات میں اللہ پاک داخل کردیتے ہیں اسی کو
یولج الیل فی النھار ویولج النھار فی الیل کہتے ہیں۔
دن میں روشنی ہوتی ہے رات میں تاریکی اور اندھیرا ہوتا ہے روشنی انسانوں کی ضرورت ہے جو اللہ پاک ہر کسی کو دیتے ہیں کوئی لاکھ نہ چاہے مگر روشنی اپنا کام کرتی ہے اور سب کو منور کردیتی ہے اور جب رات ہوتی ہے تو کبھی اللہ پاک اپنے فضل سے بعض راتوں کو روشن بنادیتے ہیں جیسے چودہویں کا چاند ہوتا جس کی وجہ سے رات میں بھی روشنی پائی جاتی ہے اور کبھی رات کی تاریکی سے بچنے کے لےء انسان چراغ جلاتا ہے بجلی کے بلب جلاتا ہے اپنی اپنی ضرورت کے مطابق ٹارچ جلاکر اس سے فائدہ اٹھالیتا ہے بہر حال تاریکی اور اندھیرا دور ہوتا ہے چراغ جلانے سے بالکل اسی طرح معنوی اور روحانی دنیا کا حال ہے یہاں بھی کبھی دن ہوتا ہے کبھی رات ہوتی ہے
جس طرح مادی دنیا میں تاریکی ہوتی تو جنگل کے جانور باہر نکلتےہیں اور ان سے انسان اس سے ڈرنے لگتاہے اسی طرح ہمارے اندر بھی ایک جنگل ہے جب وہ تاریک ہوتا ہے تو وہاں سے بھی جانور نکلتے ہیں تو پھر دنیا میں ظلم وستم عام ہوتا ہے خون بہتا ہے حقوق مارے جاتے ہیں آج جتنے حالات ہمارےاوپر آرہے ہیں وہ سب اسی تاریکی کا نتیجہ ہے
ظاہری اور مادی دنیا کا اندھیرا روشنی اور چراغ سے دور ہوتا ہے تو اسی طرح معنوی اور روحانی دنیا کی تاریکی کو دور کرنے کے لیے روحانی چراغ کی ضرورت پڑتی ہے۔
بعثت نبوی سے پہلے پوری دنیا میں بھی کفر کا اندھیرا چھایا ہوا تھا اللہ پاک نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرماکر ہدایت اور نور کا ایک چراغ روشن کیا جس سے ظلمت وتاریکیاں کافور ہوگئیں لیکن اب چونکہ وہ نبوت کا آفتاب چھپ گیا ہے اس لیے کچھ وہ لوگوں کا ہونا ضروری ہے جو اسی چھپے ہوے چراغ سے روشنی حاصل کرکے اس دنیا جہاں کو روشن ومنور کریں اللہ کے نبی نے ہدایت کے نور کا پتہ بتایا کہ قلوبھم مصابیح الھدی ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں یہ کن لوگوں کے بارہ میں فرمایا قرآن مجید نے اس کا تذکرہ کرتے ہوے فرمایا
رجال لاتلھیھم تجارۃ ولابیع عن ذکراللہ
جن لوگوں کو دنیا کی محبت لین دین خرید وفروخت اور دیگر مشاغل اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتے ہیں وہ لوگ مصابیح الھدی کہلاتے ہیں ملک کے موجودہ حالات کی ظلمت وفساد کو ختم کرناہے تو پھر ہمیں ان صاحب دل لوگوں کی ضرورت ہوگی۔
اصل روشنی دینے والی ذات تو اللہ کی ہے لیکن مادی دنیا میں سورج کو سبب اور ذریعہ بنایاگیا اسی طرح معنوی دنیا کی اصل روشنی تو اللہ تعالی ہی کی ہے مگر قلب نبی کو اس کا ذریعہ اور سبب بنایاگیا ہے، مادی دنیا میں تمام توانائیوں کا مرکز سورج ہے اور تمام روحانی توانائیوں کا مرکز نبی اکرم کا قلب اطہر ہے اسی قلب سے روشنی حاصل کرکے اس چراغ کو روشن کرنے کی ضرورت ہے لیکن آہستہ آہستہ یہ چراغ گلبہوتے جارہے ہیں جس کی وجہ سے روشنی کم ہوفی جارہی ہے یہی وجہ ہیکہ آج مسلمانوں پر حالات نے اپنا ڈیرا جمالیا ہے جس کی وجہ ظلم فساد حقوق تلفیاں عام ہوتی جارہی ہیں یہ نور اور روشنی ہی کا دوسرا نام ذکر اللہ ہے جب تک ذکر کریں گے دل زندہ اور روشن رہے گا اور جب ذکر چھوڑدوگے تو سمجھو کہ دل مردہ اور تاریک ہوگیا اور جب تاریکی پھیل جاتی ہے تو پھر دنیا ظلم کی آماجگاہ بن جاتی ہے اسی ذکراللہ کے نتیجہ میں اعمال بھی اچھے ہوں گے حالات بھی اچھے ہوں گے اور انسان ہر قسم کی آفات ومصائب سے محفوظ رہے گا اللہ پاک سب کو توفیق عمل نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×