سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو چل بسے! اترپردیش میں سہ روزہ سرکاری سوگ کا اعلان
دیوبند، 10/ اکتوبر (سمیر چودھری) اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اور ایس پی لیڈر ملائم سنگھ یادو کا آج میدانتا اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر 82 برس تھی۔ ملائم سنگھ یادو طویل عرصے سے بیمار چل رہے تھے۔ ملائم سنگھ یادو کے انتقال کی جانکاری دیتے ہوئے ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ٹویٹ کر لکھا کہ میرے قابل احترام والد اور سب کے لیڈر اب نہیں رہے۔
اتر پردیش حکومت نے ملائم سنگھ یادو کے انتقال پر تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ ان کی آخری رسومات پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی۔انہوں نے ٹویٹ کیا اور لکھا، ”ملائم سنگھ یادو جی کی موت بہت افسوسناک ہے۔ ان کی موت پر اتر پردیش حکومت نے تین دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملائم سنگھ یادو کی آخری رسومات اتر پردیش میں ان کے آبائی گاؤں سیفائی میں ادا ہوں گی۔
سماج وادی پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش آنجہانی ملائم سنگھ یادو کا دیوبند سے بھی گہرا رشتہ رہا ہے، وہ کئی مرتبہ دیوبند پہنچے ہیں۔ سال 2009میں ملائم سنگھ یادو دیوبند آئے تھے اور انہوں نے دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے اس وقت کے مہتمم حضرت مولانامرغوب الرحمنؒ سے ملاقات کی تھی اور اپنے سر پر ہاتھ رکھواکر ’آشیرواد‘ لیا تھا،حالانکہ اس وقت یہ معاملہ کافی سرخیوں میں رہا تھا اور پورے ملک کی سیاست کی یہ سب سے بڑی خبر بن گئی تھی،جس کے بعد دارالعلوم دیوبند نے اس سلسلہ میں احتیاط برتنا شروع کردی تھیں۔ 4مارچ 2009 کو ملائم سنگھ یادو کا دیوبند کا یہ دورہ ہوا تھا، انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اورجمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی سے ملاقات کرنے کے ساتھ ہی شہر کے جامعہ طبیہ دیوبند میں ایک اجلاس بھی کیا تھا۔ سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش کلیان سنگھ سے دوستی کے بعد مسلمانوں کا مزاج بھانپنے کے لئے ملائم سنگھ یادو دیوبند پہنچے تھے، انہوں نے عالمی شہرت یافتہ ادارہ دارالعلوم پہنچ کر اس وقت کے مہتمم مولانا مرغوب الرحمن ؒسے ملاقات کی تھی اور اپنے سر پر ہاتھ رکھواکر دعائیں لی تھیں۔ بعد میں انہو ں نے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، اس دوران ان دونوں کے درمیان لمبی گفتگو ہوئی تھی، بعد ازاں انہوں نے جامعہ طبیہ دیوبند پہنچ کر ایک اجلاس سے خطاب کیا تھا اور انہوں نے انتخاب میں سماج وادی پارٹی کے لئے حمایت مانگی تھی اور پارٹی کی مضبوطی کے لئے کام کرنے کے لئے کارکنان میں جوش بھرا تھا۔ دیوبند کے سینئر سماج وادی پارٹی لیڈر اسعد جمال فیضی، سابق اسمبلی رکن معاویہ علی اور ڈاکٹر انور سعید نے بتایا کہ اس دوران ملائم سنگھ یادو نے دیوبند میں 2گھنٹے قیام کیا تھا،اکھلیش یادو کی سرکار میں جمعیۃ ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کی مانگ پر ملائم سنگھ یادو نے سہارنپور کے میڈیکل کالج کا شیخ الہند میڈیکل کالج کیاگیا تھا۔ ملائم سنگھ کے انتقال سے سماج وادی پارٹی کارکنان میں غم کا ماحول ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش ملائم سنگھ یادو کے لئے سہارنپور ہمیشہ سے ایک مضبوط گڑھ رہا ہے اس لئے جب بھی کبھی موقع ملتا تھا ملائم سنگھ یادو سہارنپور آنے کا موقع نہیں چھوڑتے تھے۔ آخری مرتبہ ملائم سنگھ یادو 2014میں سہارنپور آئے تھے۔ سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے جب سماج وادی پارٹی کاقیام کیا تھا اس وقت انہوں نے کرانتی رتھ کے ذریعہ سے عوام کو پارٹی سے جوڑنے کا کام کیا تھا۔ 1987میں ملائم سنگھ یادو سہارنپور میں کرانتی رتھ لے کر آئے تھ۔ اس وقت انہوں نے گنگوہ، سرساوہ، سہارنپور، گاگلہیڑی میں ریلیاں کی تھیں۔ ملائم سنگھ یادو سماج وادی پارٹی کے سابق ریاستی صدر آنجہانی رام شرن داس کے بیٹے جگپال سنگھ کی شادی میں 1986میں۔سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کو کسان مزدور سبھی طبقات کے لوگوں کی فکر رہتی تھی، وہ اقلیتوں کے بھی بڑے ہمدرد مانے جاتے تھے۔ انہو ں نے متعدد مرتبہ اقلیتوں کے حق میں آواز بلندکی، اسی لئے اکثر مسلمان بھی ملائم سنگھ یادو کو اپنا لیڈر تسلیم کرتے تھے۔