افکار عالم

عالم اسلام کے لیے افسوس ناک خبر؛ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی انتقال کرگئے

کراچی: 18/نومبر (ذرائع) عالم اسلام کے لیے یہ خبر بڑی افسوس ناک ہے کہ معروف عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیععثمانی انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ مفتی اعظم پاکستان اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر مفتی رفیع عثمانی کی نماز جنازہ کل بروز اتوار [20 نومبر] کو ادا کی جائے گی۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ مفتی مولانا رفیع عثمانی کی نماز جنازہ 9 بجے دارالعلوم کورنگی میں ادا کی جائے گی۔

مفتی رفیع عثمانی دارالعلوم کراچی کے صدر اور مہتمم تھے. وہ معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی اور دارالعلوم کراچی کے بانی مفتی شفیع عثمانی علیہ الرحمہ کے صاحبزادے تھے۔

مفتی رفیع عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ’کس دل سے کہوں کہ میرے محبوب چچا مفتی اعظم پاکستان مولانا محمد رفیع عثمانی ابھی کچھ دیر قبل انتقال فرماگئے’۔
مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر ، کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ رکن، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور زکوٰۃ و عشر کمیٹی سندھ کے رکن اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بینچ کے مشیر بھی رہے۔
مفتی رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو متحدہ ہندوستان کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے اور 1986 میں دارالعلوم کراچی کے صدر بنے۔

مفتی رفیع عثمانیؒ کی تعلیم اور خدمات

مفتی اعظم پاکستان محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو ہندوستان کے صوبہ اُترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور قصبے دیوبند میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی کے گھر پیدا ہوئے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سےکیا اور 1947میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12سال تھی۔
مفتی رفیع عثمانی نے 1948 میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن مکمل کیا اور 1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا اور ان کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبہ میں ہوتا تھا۔
مفتی رفیع عثمانی نے 1960 میں عالم فاضل، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کی ڈگری حاصل کی اور جامعہ دارالعلوم کراچی سے ہی تدریس کا آغاز کیا اور 1971میں دارالافتا اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں سنبھال لی۔

انہوں نے 1976 میں مفتی شفیع عثمانی کے انتقال کے بعد دارالعلوم کراچی کا انتظام سنبھال لیا اور ان کی کاوشوں سے دارالعلوم کراچی کا شمار آج پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔
مفتی رفیع عثمانی کو 1995 مفتی اعظم ولی حسن ٹونکی کے انتقال کے بعد علمی خدمات پر علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان کا منصب دیا اور اہم مواقع پر رہنمائی کی۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے 2 درجن سے زائد تحقیقی پرچے، کتابیں تحریر کیں، جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام، دو قومی نظریہ، فقہ میں اجماع کا مقام، یورپ کی جاگیرداری، سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظر اور مسلکِ دیوبند فرقہ نہیں اتباع سنت سمیت دیگر کتب شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×