اسلامیاتمولانا عبدالرشید طلحہ نعمانی

قیامت کی نشانیاں

جن چیزوں پر ایمان لانا مسلمانوں کے لیے شرط ہے اور وہ بنیادی عقائد میں شامل ہیں، ان میں ایک اس بات پر ایمان لانا ہے کہ قیامت قائم ہوگی، ایک وقت آئے گا کہ دنیا فنا ہو جائے گی، محشر قائم ہوگا اور ساری مخلوق اللہ کے حضور میں پیش کی جائے گی۔
قیامت کا آنا برحق ہے جس کا تذکرہ قرآن وحدیث میں کثرت سے کیاگیاہے۔
قیامت کب آئے گی؟ اس کا متعین علم صرف اللہ تعالی کو ہے، سورۂ لقمان میں کہاگیا ہے: اللہ تعالیٰ ہی قیامت کے بارے میں جانتا ہے۔ حدیث جبریل علیہ السلام میں بھی جب جبریل نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا:قیامت کب آئے گی؟ تو آپ ﷺنے فرمایا:جس سے قیامت کے بارے میں پوچھا جارہاہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، یعنی نہ تم کو اس کا متعین وقت معلوم ہے اور نہ مجھ کو اس کا علم ہے۔ البتہ قیامت کی کچھ نشانیاں ہیں جب وہ پائی جائیں گی تو قیامت قریب ہوگی۔
درج ذیل حدیث میں علامات قیامت کے طور پر ان برائیوں کا ذکر کیا گیا ہے جو اگرچہ دنیا میں ہمیشہ موجود رہی ہیں اور کوئی بھی زمانہ ان برائیوں سے خالی نہیں رہا ہے؛ لیکن جب معاشرہ میں یہ برائیاں کثرت سے پھیل جائیں اور غیر معمولی طور پر ان کا دور دورہ ہو جائے تو سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ کا سخت ترین عذاب خواہ وہ کسی شکل وصورت میں ہو، اس معاشرہ پر نازل ہونے والا ہے اور دنیا کے خاتمہ کا وقت قریب تر ہو گیا ہے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ” جب مال غنیمت کو دولت قرار دیا جانے لگے ، اور جب زکوۃ کو تاوان سمجھا جانے لگے، اور جب علم کو دین کے علاوہ کسی اور غرض سے سکھایا جانے لگے اور جب مرد بیوی کی اطاعت کرنے لگے اور جب ماں کی نافرمانی کی جانے لگے، اور جب دوستوں کو تو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے اور جب مسجد میں شور وغل مچایا جانے لگے اور جب قوم وجماعت کی سرداری، اس قوم وجماعت کے فاسق شخص کرنے لگیں اور جب قوم وجماعت کے زعیم وسربراہ اس قوم وجماعت کے کمینے اور رذیل شخص ہونے لگیں اور جب آدمی کی تعظیم اس کے شر اور فتنہ کے ڈر سے کی جانے لگے اور جب لوگوں میں گانے والیوں اور ساز و باجوں کا دور دورہ ہو جائے اور جب شرابیں پی جانی لگیں اور جب اس امت کے پچھلے لوگ اگلے لوگوں کو برا کہنے لگیں اور ان پر لعنت بھیجنے لگیں تو اس وقت تم ان چیزوں کے جلدی ظاہر ہونے کا انتظار کرو سرخ یعنی تیز وتند اور شدید ترین طوفانی آندھی کا ،زلزلےکا، زمین میں دھنس جانے کا ، صورتوں کے مسخ وتبدیل ہو جانے کا، اور پتھروں کے برسنے کا ، نیز ان چیزوں کے علاوہ قیامت اور تمام نشانیوں اور علامتوں کا انتظار کرو، جو اس طرح پے درپے وقوع پذیر ہوں گی جیسے ( موتیوں کی ) لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور اس کے دانے پے درپے گرنے لگیں ۔” (ترمذی )
قیامت کی یہ پندرہ علامتیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائیں۔پھر فرمایا:جب یہ چیزیں پائی جائیں تو اس وقت انتظار کرو سرخ آندھی کا اور زلزلے کا اور زمین میں دھنسنےکا۔
عام طور پر لوگوں کے درمیان خوب بحثیں َہوتی ہیں کہ زلزلہ کیوں آتاہے؟ زلزلے کے اسباب کیا ہیں؟وغیرہ
علم طبقات الارض کے لوگ اپنے علم کے مطابق اس کے اسباب تلاش کرتے ہیں؛لیکن ہم ایمان والے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ کائنات میں جو کچھ وجود میں آتا ہے وہ سب اوپر والےکے فیصلے سے ہوتا ہے،اللہ تعالی کے حکم سے ہوتا ہے، ہمیں قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کے اسباب تلاش کرنا چاہیے۔
یہ حدیث ہماری رہنمائی کررہی ہے کہ یہ پندرہ چیزیں جب امت میں پائی جائیں گی تو زلزلے کاانتظار کرو! جس کا آنا بالکل یقینی ہے جیسے اسٹیشن پر کھڑے ہوکر ٹرین کا انتظار کر رہے ہیں کہ ٹرین آنے والی ہے،یہ نہیں کہ اندیشہ ہے کہ آجائے گی ۔اسی طرح کوئی شخص آنے والا ہے اور ہم دروازے پر کھڑے اس کا انتظار کر رہے ہیں ، ایسے موقع پر یہ تو نہیں کہا جائے گا کہ آنے کا اندیشہ ہےیا آنے کی امید ہے۔ نہیں؛ بلکہ آنے کا یقین ہے اس لیےاس کا انتظار کر رہا ہوں۔ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں کہ ان گناہوں کی کثرت کے وقت یقینی ہے کہ آندھیاں آئیں گی، زلزلے آئیں گے،زمین دھنسے گی ۔
اب ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ان کا جائزہ لیں! ان چیزوں کو پھیلنے سے روکیں! جو اجتماعی چیزیں ہیں ان کے لئے ماحول کو بنانے کی کوشش کریں،جن کا تعلق انفرادی زندگی سے ہے ان کو اپنی زندگی میں آنے نہ دیں اور اگرپہلے سے ہے تو اس کو مٹانے اور ختم کرنے کی کوشش کریں!خاص طور سے اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک جو ہر شخص کا مسئلہ ہے،جس کے ماں باپ زندہ ہیں وہ ان کے حقوق کو پہچانے، اس کےعلاوہ جوعملی چیزیں ہیں جیسے مسجدوں کے اندر زور سے باتیں کرنے سےپرہیز، شراب پینے سے پرہیز، اسی طرح جو گانے بجانے کی چیزیں ہیں ڈش انٹینااور ملٹی میڈیا موبائل کے ذریعہ گھروں میں جو فحاشیاں آرہی ہیں ان کو مٹانے کی فکر۔ بالخصوص نوجوانوں کو بچوں کو بچیوں کو ان سے روکا جائے اور کڑی نگرانی کی جائے؛ کیونکہ یہ ساری چیزیں جب سیلاب کی طرح آئیں گی تو اپنے ساتھ مصیبتیں لے کر آئیں گی۔
الغرض یہ تو وہ علامتیں ہیں جو قیامت کے قریب ظاہر ہوں گی؛لیکن کچھ علامتیں وہ ہیں جو بڑی علامتوں میں شمار ہوتی ہیں جیسے دجال کا ظاہر ہونا ، حضرت مہدی کا ظاہر ہونا ، حضرت عیسی علیہ السلام کا نازل ہونا یہ بالکل قرب قیامت کی علامتیں ہوں گی؛کیوں کہ اس زمانے میں سراپا خیر کا دور دورہ ہوگا اور اس خیر کے دور کے بعدشر کا دور آئے گا تو بالکل قیامت قائم ہوجائے گی۔ اور یہ جو علامتیں بیان کی جا رہی ہیں یہ اس سے پہلے کی ہیں ان کا تعلق بداعمالیوں سے ہے اور شر کو پھیلانے سے ہے جو خیر سے پہلے کا شر ہوگا اور اس خیر کے رخصت ہونے کے بعد پھر شر ہی شر ہوگا اور دنیا فنا کر دی جائے گی اس لئے جس طرح سیلاب آتا ہے تو ہم بندھ باندھتے ہیں، دیوار اٹھاتے ہیں، سراخوں کو بند کرتے ہیں تو اس شر کو لانے والے یہی سراخ ہیں جن کو روکنے کے لیے ہم اپنی جان سے کوشش کریں! اپنے گھر کا بھی جائزہ لیں اور اپنی ذات کی بھی فکر کریں!

اللہ پاک ہمیں توفیق عمل نصیب فرمائے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×