احوال وطن

قومی تعلیمی پالیسی: تعلیم کی مرکزیت فیڈرلزم کیلئے نقصان دہ ہے: ایم ایس ایف

نئی دہلی: 9؍اگسٹ (پریس ریلیز) مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ایم ایس ایف) کی قومی ایگزیکٹیو کمیٹی نئی قومی تعلیمی پالیسی کی مخالفت اس لئے کرر ہی ہے کہ اس سے ہندوستانی وفاقی اصول مجروح ہوتے ہیں۔ شہریوں نے دو لاکھ سے زیادہ تجاویز اور تشویشات بھیجنے کے باوجود480صفحات پر مشتمل طویل مسودہ پالیسی کو صرف 64صفحات میں جاری کیا گیا ہے۔ جس سے پالیسی سازی کی شفافیت پر سولات اٹھتے ہیں۔ یہ پالیسی متنوع آراء پر غور کئے بغیر اور پارلیمنٹ میں بحث کئے بغیر آرایس ایس کے مفادات پر مشتمل ہے۔ جہاں پوری دنیا تعلیم کے نظام کی عالمگریت پر مرکوز ہے، ہندوستان کی نئی تعلیمی پالیسی لوکلائزیشن کی طرف واپس گئی ہے جس میں سنگھ پریوار کے نظریات کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ عربی کو جان بوجھ کر غیر ملکی زبانوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ اردو کو ہندوستانی زبان کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ یو جی سی، اے آئی سی ٹی ای، این اے اے سی، جیسے تمام موجودہ ریگولیٹری اداروں کو تحلیل کرنا اور ان کو ایک کرنا اقتدار کے سراسر مرکزیت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ جو فاشزم کی ایک بنیادی خصوصیت ہے۔ وسطی یونیورسٹیوں میں داخلے پر قابو پانے کیلئے ریسرچ پر قابو پانے اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی تشکیل کیلئے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کا قیام علمی آزادی کو خراب کردے گا اور سیاسی طور پر اس کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ تعلیمی پالیسی سیکولرازم، ریزرویشن اور اقلیتی حقوق اور تعلیم کے شعبے میں جی ڈی پی کے 6فیصد قانونی تحفظ کو نظرانداز کرتی ہے۔ لیکن یہ پالیسی نجی تعلیمی نظام کو فروغ دیتی ہے۔ایم ایس ایف ورکنگ کمیٹی نے کہا ہے کہ کویڈ۔19کے تناظر میں لوک سبھا کے بلائے بغیر پالیسی پر عمل درآمد، ملک کے مستقبل کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہوگا۔ اجلاس کا افتتاح پی کے کنہالی کٹی ایم پی (لوک سبھا)  قومی جنرل سکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ نے کیا۔ ایم ایس ایف قومی صدر ٹی پی اشرف علی نے اجلاس کی صدارت کی۔ ایم ایس ایف قومی جنرل سکریٹری ایس ایچ محمد ارشد،قومی نائب صدر اڈوکیٹ کے فاطمہ(کیرلا)، پی وی احمد ساجو (دہلی)، سراج الدین محمد ندوی (اتر پردیش)، قومی سکریٹریان ای شمیر (کیرلا)، اڈوکیٹ این اے کریم (کیرلا)، محمد عرفان (پدوچیری)، عتیب معاذ خان (دہلی)، زونل سکریٹریان پی کے منصور (دہلی)، محمد سہیل (آسام)، جی محمد فیضان (تمل ناڈو)، اے کے منصور (مغربی بنگال)، زید محمد (تلنگانہ)،نیشنل ایگزکیٹیو کمیٹی ممبران پی کے نواز، لطیف (کیرلا)، ایم انصاری، این محمد فاروق، کے ایچ عبدالرحیم(تمل ناڈو)، اڈوکیٹ این جلیل، کے ایم ابراہیم بادشاہ (کرناٹک)، محمد تو حید حسین رضا، (آسام)، محمد سلمان (مہاراشٹرا)۔ محمد نورالدین ملا (مغربی بنگال)، جاوید اسلم (پنجاب) اجلاس میں موجود رہے۔ پی وی احمد ساجو نے نئی تعلیمی پالیسی پر قرارد اد پیش کی۔ اڈوکیٹ فاطمہ وبائی مرض کے دوران نظام تعلیم کی بنیاد پر شائع ہونے والے سروے کے بارے میں بات کی۔ اجلاس میں یوم آزادی کے موقع پر آن لائن بیداری اسمبلی کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×