ریاست و ملک

اپنی جان کی بازی لگاکر غیرمسلم لڑکی کی جان بچانے والے محبوب خان کی ہر طرف سے ہورہی ہے حوصلہ افزائی

بھوپال میں ریل کی پٹریوں کے درمیان پھنسی غیر مسلم لڑکی کی جان بچانے والے محبوب خان آج پورے ملک میں بہادری اور بھائی چارے کی سب سے بہترین مثال ہیں۔ محبوب خان کہتے ہیں کہ ‘انہوں نے مذہب دیکھ کر مدد نہیں کی۔ میں نے صرف یہ دیکھا کہ کوئی مصیبت میں ہے اور اسے میری مدد کی ضرورت ہے’۔
مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ریل کی پٹریوں کے درمیان پھنسی لڑکی کو بچانے کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے والے محبوب خان کی بہادری کو ہر طرف سراہا جا رہا ہے۔ محبوب خان کی بہادری کا ویڈیو سوشل میڈیا میں خوب وائرل ہورہا ہے۔ محبوب خان کے اس کارنامے کے بعد سماجی تنظیموں سمیت محکمہ پولیس نے بھی محبوب خان کا استقبال کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی۔ وہیں بھوپال کی مساجد کمیٹی میں شہر قاضی، شہر مفتی اور دیگر حضرات نے محبوب خان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں مومنٹو اور گلدستہ پیش کیا۔
دراصل یہ واقعہ بھوپال کے برکھیڑی علاقے میں 5 فروری کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک لڑکی جلد بازی میں ریلوے ٹریک کو کراس کرتے ہوقت مال گاڑی کے نیچے آگئی تھی۔ مال گاڑی کے نیچے آنے سے چند منٹ قبل محبوب، جو پیشے سے ایک بڑھئی ہیں، نماز پڑھنے کے بعد جائے وقوع سے گزر رہے تھے۔ اس درمیان انہوں نے دیکھا کہ جس ریلوے ٹریک سے مال گاڑی آنے والی ہے، اسی ٹریک پر ایک لڑکی ٹریک کو کراس کرتے وقت گرجاتی ہے۔محبوب خان نے جب یہ منطر دیکھا تو انہوں نے اپنی جان کی بازی لگاتے ہوئے چھلانگ لگادی اور لڑکی کو پکڑ کر ٹرین کی پٹریوں کے بیچ لیٹ گئے اور تب تک لیٹے رہے جب تک کی پوری مال گاڑی کی تقریباً 24 ڈبے ان کے اوپر سے گزر نہیں گئی۔ محبوب خان کی سمجھ بوجھ اور فوری فیصلے کا اثر یہ ہوا کہ پوری مال گاڑی ان کے اوپر سے گزر جانے کے بعد بھی لڑکی کو ایک خراش تک نہیں آئی۔
جس نے بھی یہ دل دہلا دینے والا منظر دیکھا وہ دل تھام کر پوری گاڑی کے گزرنے کا انتظار کرتا رہا۔ جب سب نے دیکھا کہ پوری مال گاڑی گزر جانے کے بعد بھی لڑکی بالکل محفوظ ہے تو لوگوں نے محبوب کی بہادری کی تعریف کی۔ تاہم حادثے کے بعد خوفزدہ لڑکی کے اہلخانہ اور خود لڑکی کو یہ احساس تک نہیں تھا کہ وہ محبوب کی اس سخاوت کا شکریہ ادا کیسے کریں۔
بڑھئی کے طور پر کام کر کے اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرنے والے محبوب خان نے ای ٹی وی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ خدمت سے خدا ملتا ہے۔ اگر کوئی موقع ہے اور کسی کی خدمت کی جا سکتی ہے تو ہر شخص اپنے آپ کو آگے بڑھ کر یہ کام کرے۔ انہوں نے کہاکہ خود غرضی کی تیزی سے بدلتی دنیا میں چھوٹی سی کوشش بھی بڑی دلیل بن سکتی ہے۔’
واضح رہے کہ محبوب خان نے جس لڑکی کی جان بچائی، وہ ایک غیر مسلم لڑکی تھی۔ جس پر محبوب خان کہتے ہیں کہ میں نے اس وقت یہ نہیں دیکھا کہ کون کس مذہب کا ماننے والا ہے۔ میں نے صرف یہ دیکھا کہ کوئی مصیبت میں ہے اور اسے میری مدد کی ضرورت ہے۔’

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing