اسلامیات

آئی پی ایل دینی دنیوی اوراخروی نقصانات

اسلام صرف عبادات اور خوف و خشیت کا نام نہیں کہ جس میں کھیل تفریح خوش دلی اور زندہ دلی کا کوئی گزر نہ ہو بلکہ شریعت ِاسلامی انسانی زندگی کے ان نازک پہلو وںکو بھی محیط ہے جو انسانی جذبات کی بڑی آماجگاہ ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام اور اولیائے دین کی زندگی جہاں زہدوتقوی عبادت و خشیتِ خداوندی کا نمونہ ہے  وہاں ان کی زندگی خوش دلی اور تفریح کے پہلوؤں پر بھی بہترین اسوہ حسنہ ہیں،  بعض کھیل ایسے ہیں جن کی اجازت خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔
      عقبہ بن عامر رضی اﷲ عنہ سے روایت کی کہ رسول اﷲﷺنے فرمایا:’’جتنی چیزوں سے آدمی لہوکرتاہے سب باطل ہیں مگر کمان سے تیر چلانا ، گھوڑے کوادب دینا(مانوس کرنا یا تربیت دینا)اور زوجہ کے ساتھ ملاعبت کہ یہ تینوں حق ہیں۔(ابوداؤد کتاب الجہاد 1/363)
       چناچہ فقہاءِ کرام نے ذخیرہ احادیث کو سامنے رکھ کر چند اصول مرتب کیے ہیں ، جن پر غور کرنے سے موجودہ زمانے کے تمام کھیلوں کا حکم معلوم ہوجاتا ہےوہ اصول درج ذیل ہیں:
1(۱)وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز  بات نہ ہو۔ (۲) اس کھیل میں کوئی دینی یا دینوی منفعت (مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ)  ہو ،  محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔(۳)کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔  (۴)کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔. (تکملہ فتح المہم، قبیل کتاب الرؤیا، (4/435)  ان اصولوں کی رو سے موجودہ دور کے اکثر و بیشتر کھیل خصوصاًموجودہ دور میںIPL کرکٹ ناجائز نظر آتا ہے۔
ازہرِ ہند دارالعلوم دیوبند کا فتوی بھی ملاحظہ فرمائیں
       آج کل ”کرکٹ“ وبا کی طرح ایک مرض بن گیا ہے اور اس کی حیثیت تفریح اور کھیل سے تجاوز کرکے ایک مستقل کام کی ہوگئی ہے ۔جو آدمی بھی اس میں ملوث ہوتا ہے وہ دین کے مختلف احکام کو توڑنے پر مجبور ہوجاتا ہے، حتی کہ اس کھیل کو دیکھنے والے بھی اس کی وجہ سے احکاماتِ الٰہیہ کو چھوڑدیتے ہیں اور اپنے قیمتی اوقات کو ایسی چیز میں ضائع کردیتے ہیں جس میں نہ ان کا دنیا کا کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ دین کا،  بلکہ دونوں کو نقصان اٹھانا   ہے۔  اس کے علاوہ اس وقت جو اس کے نتائج سامنے آئے ہیں اس سے اس بات کا یقین ہوگیا کہ اس کھیل کی وجہ سے بہت سی اخلاقی خرابیوں کو بھی فروغ ملا ہے اور مل رہا ہے، نمازیں قضا کردی جاتی ہیں، جوا اور سٹہ کھیلا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ الحاصل ”کرکٹ“ بہت سی دینی ودنیوی خرابیوں کا مجموعہ ہے، جب تک اس کی حیثیت محض تفریح اور ورزش کی تھی تو اکابر نے شرائط وقیودات کے ساتھ اس کی اجازت دی تھی،  مگر موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس کھیل سے مکمل طور پر احتراز کرنا چاہیے، اور جب اس کھیل کی حقیقت واضح ہوگئی تو بطور پیشے کے بھی اس کو اختیار کرنے کے بجائے کوئی دوسرا پیشہ اختیار کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم دارالافتاء ،دارالعلوم دیوبند
 دورِ حاضر کے اس مقبول کھیل میں شریعت کے متعین کردہ حدودواصول کی ذرہ برابر رعایت نہیںہم مذکورہ اصولوں کے پیش نظرصرف اس کھیل کےمیدان پر ہی نظر ڈالتے ہیں تو یہ کھیل محرمات کا مجموعہ نظر آتا ہے ، مسلمانوں کا بھی ایک بڑا طبقہ کیانوجوان کیابوڑھے کیابچےاورکیا اپنے حسن کا جلوہ بکھیرنےوالی نوجوان لڑکیاںسب کےسب یکساںموجود ہیں جو قہرِالہی کو دعوت دےرہے ہیں
کرکٹ کادیکھنا گناہ نہیں ؟
میدان سے باہرمسلمانوں کا ایک دوسرا بڑا طبقہ جس میں اب خواتین بھی شامل ہیں اس کے دیکھنے  اورسننے کےعاشق ہیں، ٹی وی پر ہو یا موبائل پراس گناہ کو گناہ نہ سمجھتےہوے دیکھ رہے ہیں حالانکہ کوئی بھی کرکٹ میچ دیکھنا بدنگاہی اور حرام دیکھے بغیر ممکن نہیں نہ چاہتے ہوئے بھی ٹی وی سکرین پر بار بار ہر دیکھنے والے اپنی آنکھوں سےغیر محرم کو دیکھتے ہیں شریعت مطہرہ نے نامحرم کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت دیکھنا سخت گناہ قرار دیا ہے۔
اللہ رب العزت نے واضح طور پر قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے:  مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے ۔ (النور:آیت30)
یہی حکم عورتوں کو بھی ہے: اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں (النور: 31)
حدیث پاک میں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لعن الله الناظر والمنظور الیہ( سنن الکبریٰ للبیہقی،  (13566
ذرا غور کیجئے…! کیا اس وقت اس آئی پی ایل میں میچ کے دوران قرآنی آیات اور احادیث کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے کھیل کے دوران کیمرا مین تماشا ئیوں میں دیدہ زیب،  چست اور کم لباس خواتین کو تلاش کرکے نہیں دکھا تا بلکہ انتہاء یہ ہے کہ اب میچوں میں ہر چوکے اور چھکے کے بعد باؤنڈری لائن پر نیم برہنہ خواتین رقص کرتی ہیں اور یہ حرام فعل پورے میچ کے دوران جاری رہتا ہے اور ٹی وی اسکرین پر دکھایا جاتا ہے بتائیں کیا ان خواتین پر ہماری نظریں نہیں پڑتی، کیا ہم حرام فعل کے مرتکب نہیں ھوتے ، یاد رکھئیے ! یہ اجتماعی حرام فعل کا ارتکاب اللہ رب العزت والجلال کے قہر کو دعوت دے رہا ہے
صرف کمنٹری سننا بھی گناہ گاروں کا ساتھ دینا ہے:
       بعض شریف حضرات کا یہ کہنا کہ ہم صرف کمنٹری سنتے ہیں جب کوئی فحش منظر آتا ہے تو ہم اپنے آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیتے ہیں اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں تو ان حضرات کی خدمت میں عرض یہ ہے کہ
باری تعالی کا فرمان ہے: ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان کہ گناہ اور ظلم کے کاموں پر کسی کا ساتھ نہ دو کسی کی مدد نہ کرو (مائدہ:۲) اس آیت کے پیش نظر ہم سینے پر ہاتھ رکھیں اور تصور کریں کہ اس آئی پی ایل میچ میں  شریعت کے کتنے احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، بدنگاہی ہو رہی ہے، لڑکے لڑکیوں کا ملاپ ہو رہا ہے،  نہ جانے زنا کے کتنے راستے یہاں سے ہموار ہو رہے ہیں ہیں،  شراب خور کرکٹرز کے کھیل کو دیکھنا اور ان کے کھیل کی کمنٹری کو سننا ایک طرح سے ان کا ساتھ دینا ان کی ہمت افزائی کرنا نہیں ہے  ؟کیا یہ قرآن مقدس کی اس آیت کی خلاف ورزی نہیں ہے؟ کیا آپ اس کھیل کے سپورٹ میں نہیں جس میں اجتماعی طور پر اللہ کوناراض نہیں کیا جاتا؟ وہ نماز جسے مومن اور کافر کے درمیان فرق قرار دیا گیا (سنن ترمذی 2523) آپ خود فیصلہ کریں۔
آئی  پی  ایل ہی نے مسلمانوں میں قمار(جوئے) کو عام کیا:
جیسے ہی آئی پی ایل شروع ہوتا ہےقمار بازی کی خبریں اخباروں میں پڑھنے ملتی ہے، ایک دوسرے کے مال آسانی سے ہڑپنے کے لیئےشرطیں لگائی جا رہی ہیں ،  آج ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں جوا اور سٹہ بازی عام ہو چکی ہے پہلے ایک الگ الگ میچوں پر شرطیں لگائی جاتی تھیں اب زمانہ ترقی کر چکا ہے اب ایک ایک بال اور ایک ایک شارٹ پر شرط لگائی جا رہی ہے کہ فلاں بال پر چوکا لگائے گا تو میں اتنی رقم تجھ کو دوں گا فلاں  بال پر چھکا لگائے گا تو میں تجھ سے اتنی رقم حاصل کروں گا کیا یہ جوے کی شکل میں حرام کاری مسلمانوں کے محلوں میں میں نہیں ہو رہی ہے ؟
رب تعالی کا صاف اور واضح فرمان ہے:  شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے۔ کیا تم (ان شرانگیز باتوں سے) باز آؤ گے۔ (المائدہ:91) “
 اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے چو سر کھیلا(جوئے کی ایک قسم ) گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں سان لیا۔‘‘ (مسلم شریف)
اسی آئی پی ایل کی وجہ سے سے کتنی خرابیوں کے وجود میں آنے کو بتایا اور گنایا جائے گھروں میں والدین کی نافرمانی ہو رہی ہے،  والدین کو اولاد سےشکایت ہے کہ ایک دو کام سننے والا بیٹا ان دنوں کچھ نہیں سنتا،  محلوںمیں  ایک دوسرے کی ٹیم کے خلاف بولنے پر لڑائی جھگڑا اور فساد ہو رہا ہے،  ضروری کامو ں کو چھوڑ کر کھڑک مرغی کی طرح نظریں جمائے بیٹھے ہوئے ہیں، حتی کہ راقم نے دیکھا ہے گاڑی چلاتے ہوئے سگنل پر پٹرول کی ٹینکی پر فون میں میچ دیکھا جا رہا ہے،  ہوٹل کے باہر رومالی روٹی بناتے بناتے گوندے ہوئےآٹےسے موبائیل کو سہارا لگاکر میچ کو دیکھا جا رہا ہے ،  اللہ کے گھر میں بیٹھ کر تذکرہ ہو رہا ہے، گلی کوچوں اور نکڑوں پر بیٹھ کر ایک دوسرے کی پسندیدہ ٹیموں کی تعریف  اور ناپسندیدہ ٹیم کو گالیاں دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف دلوں میں بغض پیدا ہو رہا ہےذکر کردہ باتیں وہ
تلخ حقائق ہیں جن کا کرکٹ کھیلنے اور دیکھنے والوں نے شاید تصور نہیں کیا ۔
یاد رکھنا چاہئے! کہ جب نامہ اعمال پروردگار عالم ان کے سامنے رکھے گا اور ارشاد ہوگا:اقرا کتابک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا کہ اپنا نامہ اعمال پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے۔  (بنی اسرائیل ١٤)
روزِمحشر   ہم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تیرے ملک کے لیے کھیلتے ہوئے ٹیم نےکتنے رنز بنائے، کتنے چوکے لگائے، کتنے چھکے لگائے، کتنے کھلاڑی اور ٹیم نے ورلڈ کپ جیتا، کس نے ایشیا کپ۔ بلکہ قیامت کے دن کسی شخص کا قدم اپنی جگہ سے اس وقت تک ہل  نہ سکے گا جب تک ان پانچ سوالوں کا جواب نہ دے دے۔ آقاعلیہ السلام نے ارشاد فرمایا: اپنی عمر کن کاموں میں گزاری؟  اپنی جوانی کس کام میں گزاری؟   مال کہاں سے کمایا؟ اور کہاں خرچ کیا؟ جو علم سیکھا اس پر کہاں تک عمل کیا ۔(سنن ترمذی 2416)
سونچئے! ان سوالوں کے جواب میں ہم کیا کہیں گے؟؟؟؟ساتھ ساتھ ہر وقت یہ بات بھی ہمارے ذہن میں رہے کہ موت کا فرشتہ نہ جانے کب اور کہاں ہمارے جسم سے روح کو کھینچ لے، پتہ نہیں کہ ہم یہ تماشہ دیکھ رہے ہو اور موت کا فرشتہ اپنا کام انجام دے دے ذرا سوچیے! ہم اپنے رب کو کیا منہ دکھائیں گے۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:  جو جس حال میں مرے گا اللہ تعالی اسی حال پر اسے اٹھائے گا (مسند احمد  14372)
حقیقی فتح اور کامیابی:
اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہو کہ اس کھیل سے اپنی ٹیم کا سپورٹ ہو رہا ہے اور اپنی ریاست کا نام اور شہرت ہو رہی ہے تو یاد رکھئیے! ہماری اور ہمارے شہروں اور ملکوں کی بقاء صرف اور صرف اللہ کے دین میں ہے جس کے پاس اسلام ہے اس کے پاس سب کچھ ہے اور جس کے پاس اسلام نہیں اور سب کچھ ہے تو اس کے پاس کوئی شہرت اور کوئی کامیابی نہیں۔  امیر المومنین خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: بے شک ہم اقوام میں سب سے کم تر تھے تو اللہ نے ہمیں اسلام کے ذریعے عزت (شہرت) بخشی جب ہم اسلام سے ہٹ کر کسی چیز کے ذریعے عزت حاصل کرنا چاہیں گے تو اللہ ہمیں ذلیل کر دے گا(مستدرک علی الصحیحین 194)
پروردگار عالم امت مسلمہ کو اور تمام انسانوں کو صحیح سمجھ عطا فرمائے آئی پی ایل اور کرکٹ  سے ہر طرح کی حفاظت فرمائے، حقیقی فتح اور کامیابی صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں ہے۔ اور جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی (احزاب:71)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×