بابری مسجد کا درد بھرا پیغام؛ملت اسلامیہ ہندیہ کے نام
میں بابری مسجد ہوں! میر باقی اصفہانی کی نشانی،اور عہد بابر کی یادگار،فن تعمیر کی شاہکار، اور مسلمانان ہند کی عظمت کا نشان ہوں،
سب سے پہلے تو میں 9/نومبر/2019کو فراموش نہیں کرسکتی، یہ دن میرے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے جس میں دن دہاڑے جمہوریت کو دفن کرکے، انصاف کو قتل کرکے، دلائل اور شواہد کو بالائے طاق رکھ کے میرے ملک کی عدالتِ عالیہ نے اکثریت کی چاہت اور آستھا کی بنیاد پر میری جگہ پر رام مندر بنانے کا نا انصافی پر مبنی ظالمانہ فیصلہ صادر کیا،میں کر بھی کیا سکتی تھی، میرا کیا قصور ہے کیونکہ
اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف
مجھے یقیں تھا میرا قصور نکلے گا
پھر 5/اگست 2020 کو مجھے پر ظلم و ستم کی انتہا ہو گئی میرے شکستہ ڈھانچہ پر میرے نام نہاد سیکولر ملک کے زعفرانی وزیر اعظم کی زیر نگرانی رام جنم بھومی کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا،مجھ پر ہونے والے ظلم و ستم کی دل سوز داستان میں کس طرح بیان کروں؟ سوز دروں کو کیسے بتاؤں؟ظلم کی تاریخ اور بدعنوانی کا باب کیسے بیان کروں؟ میری آنکھ نمدیدہ اور دل غمزدہ اور میری روح بے چین ہے،ساڑھے پانچ سو سال تک مسلمانوں کی مقدس جبینوں سے آباد ہونے والی میری خاک کفر و شرک کے نرغے میں جکڑی جاچکی ہے ، تقریباً چھ صدیوں تک میں نے نعرہ توحید بلند کیا ، اذان اور اقامت کی صداؤں سے میرے منارے گونجتے رہے ، آج بااختیار طور پر رام مندر کے سنگ بنیاد میں بھجن کے شور سے مجھے خاموش اور بے دم کردیا گیا
درد اتنا ہے کہ لفظوں میں نہیں آ سکتا
اِس قدر غم ہے کہ اشکوں میں نہیں آ سکتا
چشمِ غیرت سے ٹپکتی ہیں لہو کی بوندیں
سوز ایسا ہے کہ چیخوں میں نہیں آسکتا
لٹ گیے کیسے گنبد و مینار تمہارے رہتے؟
یہ اَلَم ، سِسکیوں آہوں میں نہیں آ سکتا
چھین لی ظلم نے خدا کی زمیں بھی آخر
چین اب درد کے ماروں میں نہیں آ سکتا
لاکھ ہو اشک فشاں چشمِ فریدی لیکن
غم کا سیلاب یہ آنکھوں میں نہیں آ سکتا
لیکن اس وقت مجھے اپنی تعمیر اور تاریخی حیثیت حقائق اور واقعات پر بات نہیں کرنی ہے،بلکہ مجھے زخمی دلوں پر مرہم اور مایوس کن حالات میں ملت اسلامیہ کو اس بھنور سے نکالنا ہے اور یہ حقیقت نسل در نسل منتقل کرنا ہے کہ میں ایک مسجد تھی، مسجد ہوں اور تاقیامت مسجد رہوں گی،
ائےملت اسلامیہ ہندیہ !!
میں جانتی ہوں تمہارے دل غمگین ہیں، تمہارا وجود میری مسماری کی وجہ سے بوجھل ہے،یہ وقت ایک آزمائش اور ابتلاء ہے لیکن کیا تم یہ بھول گئے کہ اسلام اور کفر کی معرکہ آرائی اور باہمی چپقلش روز اول سے جاری ہے، چراغِ مصطفوی سے شرار بولہبی کی ستیزہ کاری کوئی نئی بات نہیں ہے؟ تم جانتے ہونا کہ ہر دور میں طاغوتی لشکروں نے اسلام اور اسکے ماننے والوں کو نیچا دکھانے کی سازشیں کی ہیں،کیا اس دنیا کے تکوینی نظام میں وتلک الایام نداولها بین الناس کی تاریخ جاری نہیں ہے؟ تو یقین رکھیے! اللہ الجبار نے ان ظالموں کو نیست و نابود کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے جو اس کے گھر کو مسمار کرتے ہیں، قرآن پاک کا اعلان ہے
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ (سورہ البقرہ ١١٤)
مجھے معلوم ہے کہ یہ کٹھن اور مشکل دور ہے لیکن ناامیدی اور مایوسی کا نہیں، بلکہ یہ وقت اپنے آپ سے عہد کرکے اپنے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا ہے ، خوابِ غفلت سے بیدار ہوکر میری عظمت رفتہ کی بازیابی کے لئے انتھک جدوجہد کا ہے،اپنی غلطیوں کو درست کرکے متحد ہونے کا ہے،
آج طاغوتی طاقتیں خوش ہیں کہ انہوں نے کامیابی حاصل کرلی ہے اور اللہ کے مقدس گھر پر ظالمانہ اور جابرانہ طور پر قبضہ کرلیا ہے،لیکن وہ اس کائنات کے سب سے پہلے مقدس گھر کی تاریخ نہیں جانتے، تین سو ساٹھ بتوں کی کہانی اور صنم کدہ سے مسجد حرام تک کے سفر سے وہ واقف نہیں ہیں، وہ آیاصوفیا کی history سے نا آشنا ہیں، چھیاسی سال تک اذان سے محروم آیاصوفیا ایک بار پھر اذان کی پاکیزہ صداؤں کے ذریعے مسلمانوں کو بیدار کررہی ہے، آج اگر میری مقدس سرزمین کو بت پرستی کا اڈہ بنایا جارہا ہے تو مجھے اپنے پروردگار پر یہ بھی یقین ہے وہ دور بھی آکر رہے گا، جب اسی جگہ پر دوبارہ میری شاندار تعمیر کی جائے گی، خدا کے سامنے سجدہ ریز ہونے والوں کی جبین نیاز پھر میری زمین کو بوسہ لے گی اور پھر سے توحید و رسالت کے متوالے مجھے آباد کریں گے
ائےملت اسلامیہ ہندیہ !!
تمہیں مایوس اور نا امید نہیں ہونا ہے مایوسی کفر ہے اور نا امیدی موت، تمہیں دل شکستہ ہونے کی ضرورت نہیں، حالات ہمیشہ کے لیے نہیں رہتے،لیکن میرا ایک پیغام کہ مجھے یاد رکھنا، مجھے کسی صورت نہیں بھولنا! میری شہادت کے قصے نسل در نسل منتقل کرنا،میری تاریخ کو اپنے نصاب تعلیم میں شامل کرنا، میرے ماضی کو فراموش نہ کرنا
ائےملت اسلامیہ ہندیہ !!
میں تمہاری منتظر ہوں مجھے کفر و شرک کی یہ آوازیں تکلیف دیتی ہیں، مجھے پوری شدت سے تمہارا انتظار ہے، مجھے شیطانی کارندوں اور ملعونی منحوسوں سے پاک کرنا،قانونی و جمہوری جدوجہد کرتے رہنا،اپنے دین، شعار اور مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار رہنا،مصالحت، مفاد، سیاست سے پَرے میرے خاطر سرگرم رہنا،
خون سے کرتے وضو، میرے نمازی آئیں گے
میری خاطر وہ لگاتے جاں کی بازی آئیں گے
عظمتِ رَفتہ میری ، ہوکر رہے گی بازیاب
ائے بابری مسجد! ترے در ، حق کے غازی آئیں گے
ائے ملت اسلامیہ ہندیہ!!
میں ایک جگہ مسمار ہوئی ہوں لیکن تمہارے اطراف و جوانب میرا وجود ہوگا، اسے آباد کرنا یاد رکھو! میری بازیابی کے لئے آدھی محنت تمہیں صرف یہ کرنی کہ تم اپنی مسجدوں کو آباد کرو،اگر ایسا نہیں کروگے تو نہ جانے کتنے خانہ خدا میری صف میں آ کھڑے ہوں گے اور اگر میرے پیغام سے منہ موڑ لوگے تو پھر مجھے ڈر ہے کہ کہیں خدا کا قہر نہ نازل ہوجائے
ائے ابرہہ کے لشکر کو ابابیلوں کو ذریعے تباہ کرنے والے پروردگار! مجھ پر ظلم و ستم کرنے والوں کے حق میں اگر ہدایت ہے تو ہدایت نصیب کرنا ورنہ انہیں نشان عبرت بنادینا،
ائے ارض حرم کو تین سو ساٹھ بتوں سے پاک کرنے والے معبود!جلد از جلد مجھے اس لائق بنانا کہ بارگاہِ ایزدی میں سر خم کرنے والوں کو تیری بارگاہ میں لاسکوں
ائے بار الہ!
میرے لیے کوشش کرنے والوں کی کوشش قبول کرنا، ملت اسلامیہ ہندیہ کو انکی عظمت رفتہ نصیب کرنا آمین یا رب العالمین