اسلامیات

دینی اخوت کا پاس ولحاظ کامیابی کی شاہ کلید

اسلام کی نگاہ میں دنیا کا ہر انسان محترم ہے اور صاحب ایمان تو اس کا دینی بھائی ہے ، اسلام کی نظر میں مغرب ومشرق اور شمال وجنوب کا ہر باشندہ بحیثیت انسان قابل قدر ہے ،وہ رنگ ونسل ،زبان اور ملک کی بنیاد پر کسی کے احترام کا قائل نہیں بلکہ وہ تو من حیث الانسان ہر ایک کو مکرم ومحترم قرارہے ۔
اسلام روزِ اول ہی سے ساری دنیا کو وحدت ِ انسانی کا درس دیتا آرہاہے چنانچہ پیغمبر اسلام ؐ نے حجۃ الوداع کے موقع پر انبیاء کے بعد دنیاکے سب سے مقدس ترین انسانوں یعنی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے سامنے ان الفاظ میں اعلان فرمایا: الناس کلھم بنوآدم وآدم خلق من تراب(بخاری) یعنی تمام لوگ ابوالبشر سیدنا آدم ؑ کی اولاد ہیں اور آدم ؑ مٹی سے پیدا کئے گئے ہیں۔
اسلام نے صرف کلمہ کی بنیاد پر ہر مسلمان کو دسرے مسلمان کا بھائی قرار دیاہے ، چاہے وہ کسی جگہ کا باشندہ ،کسی علاقہ کا رہنے والا اورکسی بھی حیثیت و مقام کا مالک کیوں نہ ہو۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو ایک دوسرے کا احترام ملحوظ رکھنے،ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونے اور ایک دوسرے کی مدد کی تعلیم دیتاہے ۔قرآن کریم نے مسلمانوں کی ایک عمدہ صفت : رحماء بینھم (الفتح ۲۹) بیان کی ہے کہ وہ ایک دوسرے پر مہر بان ہوتے ہیں۔ پیغمبر اسلام ؐ نے مسلمانوں کی باہم محبت ومودت ،اخوت اورمروت کو جسم انسانی سے تشبیہ دی ہے ارشاد فرمایاکہ: ایمان والوں کو باہم ایک دوسرے پر رحم کھانے ،محبت کرنے اور شفقت ومہر بانی کرنے میں تم جسم انسانی کی طرح دیکھوگے کہ جب اس کے کسی عضو کو بھی تکلیف ہوتی ہے تو جسم کے باقی سارے اعضا بھی تکلیف اور بے خوابی میں اسکے شریکِ حال ہوجاتے ہیں (بخاری)۔
ایک روایت میں پیغمبر اسلامؐ نے مسلمانوں کو ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی نہ کرنے،اُنہیں بے یارو مددگار نہ چھوڑنے ،اُنہیں حقیر نہ جاننے اور ان کے ساتھ حقارت کا برتاؤ نہ کرنے کا حکم دیاہے ۔اسی روایت میں آگے آپ ؐ نے فرمایا کہ مسلمان کی ہر ایک چیز دوسرے مسلمان کیلئے قابل احترام ہے ،اُس کا خون،اُس کا مال اور اس کی آبرو ریزی (ایک دوسرے پر) حرام ہے ( مسلم)۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مسلمانوں کو ناحق قتل کرنے کو سخت ترین الفاظ میں بیان کیا گیاہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کر ے گا تو اُس (قاتل) کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا اور اللہ تعالیٰ اُس پر سخت غضبناک ہوں گے اور اس پر لعنت بھیجیں گے اور ایسے شخص کیلئے اللہ تعالیٰ نے (قیامت کے دن) سخت ترین عذاب تیار کر رکھاہے سورۃالنساء ۹۳)۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے مگر تین وجہ سے ایک یہ کہ وہ شادی شدہ ہوکر زنا کرے دوسرے جو کسی کا ناحق قتل کرے تو بدلے میں اُسے قصاصاً قتل کیا جائے گا اور تیسرے وہ جو اسلام چھوڑ کر مرتد ہوجائے، ان تینوں کے علاوہ کسی مسلمان کا قتل ہر گز جائز نہیں ۔ مسلمان کی عظمت اور اس کے خون کی حرمت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ جب پیغمبر اسلام ؐ نے کعبۃ اللہ شریف کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا : اے کعبہ میں جانتاہوں کہ تو عظمت والا اور بے حد محترم ہے مگر ایک مسلمان تجھ سے بھی زیادہ عظمت ولا اور قابلِ احترام ہے !
پیغمبر اسلام ؐنے حجۃ الوداع کے مبارک ومسعود موقع پر ،میدانِ عرفات میں ،جبل رحمت کے اوپر سے انبیاء کے بعد سب سے مقدس ترین انسانوں یعنی حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے سامنے عظیم الشان اور بے نظیر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایاکہ: جس طرح یہ دن محترم ہے ،یہ شہر محترم ہے اور یہ مہینہ محترم ہے اسی طرح تمہارا خون اور تمہارا مال قیامت تک محترم ہے ۔پھر فرمایا دیکھو میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو (بخاری )۔
پیغمبر اسلام ؐ نے اس عظیم اور شاہکار خطبہ کے ذریعہ قیامت تک کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بھائی بھائی بن کر زندگی گذاریں، ایک دوسرے کے ساتھ محبت ومودت کا تعلق قائم رکھیں اور ایک دوسرے کے ا حترام کو اپنے اوپر لازم کرلیں ، ناحق خون بہانے ،مال ہڑپ کرنے اور ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی کرنے سے پر ہیز کریں ، ایمانی رشتہ نسبی رشتوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ ان کا خدا ایک ،رسول ایک ،کتاب ایک اور دین ایک ہے ، اگر یہ اپنے ایمان میں سچے اور ثابت قدم ہیں توپھر ہر وقت ’’المسلم اخوا المسلم‘‘ کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا، ،ظالم ہویا مظلوم ہر حالت میں اپنے بھائی کی مدد کرنی ہوگی ،وہ کسی پر ظلم کرتاہے تو اُسے اس ظلم سے روکنا ہوگا اور اگر وہ مظلوم ہے تو پھر اس کی مدد کرنی ہوگی یہی ایمانِ کامل کی علامت بھی ہے اور یہی بھائی بند ہونے کا تقاضہ بھی ہے ۔
اسلام کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ اس نے انسانیت کو اس کا مقام بتلایا ، اُسی نے انسان کو زندگی گذار نے کا صحیح طریقہ بتلایا ،آپسی اقدار کی تعلیم دی ،انسان کو راہ انسانیت دکھلائی اور خدائی احکامات سے آشنا کیا چنانچہ اسلام کی بلند وبالا تعلیمات اور پیغمبر اسلام ؐکے مبارک اسوہ ٔ حسنہ کے نتیجہ میں عالم انسانیت میں ایک عظیم انقلاب برپاہوا، انسانیت کے دن لوٹ آئے ،ظلم واستبداد کا بازار سرد پڑ گیا ،درندہ صفت فرشتہ صفت بن گئے ،دشمن قبیلے ایک دوسرے کیلئے شیر وشکر بن گئے ،ایک دوسرے کے گلے کاٹنے والے گلے ملنے پر مجبور ہوگئے حتی ٰ کے معاشرہ پراس انقلاب کا اثر یہ پڑاکہ ایک دوشیزہ رات کی تاریکی میں اگر تنہا ء سفر کرنا چاہتی تو وہ اطمینان کے ساتھ سفر کرسکتی تھی اُسے کسی چیز کا خوف نہیں تھا ۔
اسلام اور پیغمبر اسلام ؐ نے دنیا کو انسانیت کا سبق پڑھا کر اور پاکیزہ اخلاق دے کر پوری دنیا کو اپنا گرویدہ بنالیا ؎
تنظیم وعمل ،تہذیب وادب

اخلاق ووفا ،ایثار وکرم
سرکار کے حسنِ سیرت سے

کیا کچھ نہیں سیکھا دنیانے
افسوس آج اسی مذہب کے پرستاراور اسی نبی رحمت ؐ کے نام لیوا اسلامی تعلیمات کا لباس ِ مقدس اُتار کر اور نبی رحمت ؐ کی مبارک سیرت کا لبادہ نکال کر دنیا کی نظر میں بے حیثیت ہوکر در بدر بھٹکتے پھر رہے ہیں، اپنی بد اخلاقی وبدکرداری ،بے رحمی وبے حیائی ا ور باہمی بغض وعداوت کی وجہ سے دینی شناخت اور اسلامی تشخص کو پامال کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں ،آج مسلم معاشرہ اسلامی تعلیمات سے دور ہوتا جارہاہے ، معاشرتی تمام برائیاں ان میں آچکی ہیں ،بیہودہ رسموں کی زنجیروں میں وہ بری طرح جکڑ چکے ہیں ، فضولیات ولغویات ان کی عادت ِ ثانیہ بن چکی ہے ،ان کی مجلسیں جھوٹ وغیبت گاہوںمیں تبدیل ہوچکی ہیں،خو اہشات کی تکمیل نے اُنہیں بے رحم بنادیاہے ، ان میںآپسی اختلافات عروج پر ہیں،معمولی معمولی باتوں پر قتل وقتال ایک مذاق بن چکاہے ،ماں باپ ،بھائی بہن ،دوست ورشتہ دار اور پڑوسیوں سے بدسلوکی روز کا معمول بن چکاہے ، اس معاشرہ میں جس لڑکی کو اللہ کے نام کے سہارے اپنی شریک حیات بناکر اپنی خانۂ آبادی کی تھی اُسی کو معمولی معمولی باتوں پر اپنی بربریت کا نشانہ بنارہے ہیں، وہ شریک حیات جس کے حلق میں تر لقمہ ڈالنے پر ثواب واجر کی بشارت دی گئی اُسے گلہ دبا کر موت کے گھاٹ اُتارا جارہاہے ، حد تو یہ ہے کہ بے حیائی بے شرمی ،چوری ،ڈکیتی اور قتل وغارت گری کے قصے روز اخبارات کی زینت بن رہے ہیں، حقیقت میں اسلامی تعلیمات سے غفلت ہی مسلم معاشرہ کی تباہی کا اصل سبب ہے، ان حیاسوز ،اخلاق سوز اور دین بیزار حرکتوں کو دیکھ کر اپنے تو اپنے غیر شرم محسوس کر رہے ہیں شاعر مشرق علامہ اقبالؔ مرحوم کہتے ہیں ؎
شور ہے ہوگئے دنیا سے مسلماں نابود

ہم تو کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
آج عالم اسلام جس قدر کرب ناک اور پر آشوب دور سے گذر رہاہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھا ،ہر جگہ مسلمان تباہ وبرباد کئے جارہے ہیں ،کہیں دہشت گردی کے نام پر اُنہیں دہشت ز دہ کیا جارہاہے تو کہیںجمہوریت کے نام پر ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کیا جارہاہے ،تو کہیں مذہب کی بنیاد پر انکا خون بہایا جارہاہے ، مسلمانوں کیلئے ان حالات سے نکلنے کا واحد راستہ اسلام پر پوری قوت اور نہایت ثابت قدمی کے ساتھ عمل پیرا ہونے میں ہے ،مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لیں ،نبی رحمت ؐ کی سنتوں سے رشتہ جوڑ لیں ، آپسی رنجشوں کو بھول کر بھائی بھائی بن جائیں ،حقوق العباد کا پاس ولحاظ کریں ،آپسی محبت ومودت کو پر وان چڑھائیں ،آپسی جھگڑوں کی دیوار کو گراکر اخوت وبھائی چارگی کی فضا قائم کریں اور اسلامی احکامات اور پیغمبر اسلامؐکی تعلیمات سے اس طرح جڑ جائیں جس طرح ایک اینٹ دیو۱ر میں لگ کر جڑ جاتی ہے تو پھر ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب سارے عالم میں مسلمان حاکم بن کر راج کریں گے اور دنیا ان کی محکومی اور غلامی پر فخر کرے گی۔
دل بدل سکتے ہیں جذبات بدل سکتے ہیں

سب کے افکار و خیالات بدل سکتے ہیں
دورِ موجود کے دن رات بدل سکتے ہیں

تم بدل جاؤ تو حالات بدل سکتے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×