اسلامیاتسیاسی و سماجی

متاثرین کی امداد ملت کا ملی و اخلاقی فریضہ

’’حیدرآباد ‘‘ گزشتہ دنوں ہوئی زور دار بارش کے نتیجہ میں بُری طرح متاثر ہو چکا ہے ، موسلادھار بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے جھیلوں اور کنٹوں میں تبدیل ہو چکے تھے اور بہت سے علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ، بارش اس قدر زور دار تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے نشیبی علاقے جل تھل ہو گئے ،پانی نشیبی علاقوں کے مکانات میں داخل ہوتا چلا گیا اور بڑے ہی تیزی کے ساتھ مکانات کی چھتوں کو چھوںنے لگا ، پانی کے بہاؤ اور اس کی سطح کو دیکھتے ہوئے مکینوں کے لئے پہلی منزل پر قیام بھی خطرہ سے خالی نہیں تھا ، آسمان سے زوردار بارش ،نیچے سے پانی داخل اور اور بجلی کے منقطع ہونے کی وجہ سے تاریکی نے لوگوں کے ہوش اڑادئے ، لوگ ڈر کے مارے جان بچاتے ہوئے بے سروسامانی کے عالم میں گھروں سے نکل پڑے ،ہر طرف چیخ وپکار کی اوازیں تھیں ،تیز بارش میں لوگ ایک دوسرے کی مدد کے لئے نکل پڑے ،بہت سے نوجوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بہت سوں کی جانیں بچا ئی اور انہیں محفوظ مقامات پر پہنچایا ، مگر پھر بھی بعضوں کو پانی بہا لے گیا تو بعض مکانات کے مختلف حصے منہدم ہونے سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور بعض پانی میں ڈوب کر جان گنوادئے ،بارش سے جہاں درجنوں مکانات منہدم ہو گئے تو سینکڑوں مکانات جزوی طور پر متاثر ہو گئے تو بہت سے محلے پانی میں گھر گئے اور ہزاروں افراد مختلف مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ،زیر آب علاقوں کی صرف تصویریں دیکھ کر دل ہل گئے اور بے ساختہ چیخیں نکل گئیں۔{قیامت صغریٰ کا منظر} بارش اس قدر تیز تھی جسے دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بادل پھٹ پڑے ہیں،شہر مکمل تاریکی میں ڈوب چکا تھا ،جگہ جگہ درخت اکھڑ چکے تھے ،سڑکیں جھیل میں تبدیل ہو چکی تھیں ،لوگ ڈر کے مارے گھروں میں مقید ہو چکے تھے ، نشیبی علاقوں میں ہٹاؤ بچاؤ کی آوازیں بلند تھی ،توفیق الٰہی سے خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے راحت کے کاموں میں جٹ چکے تھے ،بچے رو رہے تھے ،عورتیں چیخ رہی تھیں ، بوڑھے بے بسی کی تصویر بنے ہوئے تھے اور بہت سے لوگ اپنے سامان کو پانی میں بہہ کر جاتا ہوا بے بسی کے ساتھ دیکھ رہے تھے ،عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی اور قیامت صغریٰ کا منظر نظر آرہا تھا ، { بارش کے نقصانات}بارش کی تباہی نے جہاں درجنوں لوگوں کی جانیں لے لیں وہیں ہزاروں مکینوں کو بے گھر کر دیا ،بارش کے تھمنے کے بعد ان کا دوبارہ اپنے گھروں میں رہنا بہت بڑا مسئلہ بن کر کھڑا ہے ،پانی کی نکاسی کے باوجود سڑکوں پر گھٹنوں برابر کیچڑ جمع ہے اور گھروں میں کئی کئی فٹ مٹی جم چکی ہے ، گھروں کافرنیچر نیز کپڑے اور کراکری کا سامان مکمل تباہ ہوچکا ہے اور جو کچھ بچا کچا سامان ہے وہ ناقابل استعمال حالت میں ہے ، ماہرین مالی نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مصروف ہیں مگر تباہی کو دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کروڑوں روپیوں کا نقصان ہوا ہے {لاک ڈاؤن کے بعد بارش کا قہر}عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے تین چار ماہ تک مکمل لاک ڈاؤن نافذ تھا جس کی وجہ سے لوگ معاشی لحاظ سے پریشانی میں گھر چکے تھے، لاک ڈاؤن کے ختم پر زندگی دھیرے دھیرے معمول پر آنے لگی تھی،لوگ نئے سرے سے زندگی کی جدجہد میں لگے ہوئے ہی تھے کہ طاقتور اور زور دار بارش نے جیسے امیدوں پر پانی پھیر دیا جس کے نتیجہ میں پھر ایک بار معیشت نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے ،بعض متاثرین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں صرف آمدنی پر ضرب لگی تھی مگر بارش کی تباہی نے زندگی بھر کی جمع پونجی کو تباہ کر کے رکھ دیا ، تعمیری نقصان کے علاوہ گھریلو سامان تباہ ہو گیا اور بعض لوگ جنہوں نے اپنی بچیوں کی شادیوں کے لئے جو کچھ جمع کیا تھا پانی کے تیز بہاؤ نے انہیں بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا ،وہ لوگ پھٹی آنکھوں سے دیکھتے ہی رہ گئے اور پانی ان کا سب کچھ بہا لے گیا { خدا کی مصلحت خدا جانے}حیدرآباد جو پورے ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں معتدل موسموں کی وجہ سے مشہور ہے اور یہاں کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ علاقہ سیلاب سے مکمل طور پر محفوظ ہے لیکن امسال کی بارش نے جاتے جاتے وہ قہر برپا کیا ہے جسے حیدرآبادی عوم کبھی بھلا نہیں سکیں گے مگر خدا کی مصلحت خدا جانے ،بندوں کے لئے تو یہی تعلیم ہے کہ وہ ہر حالت میں راضی برضا رہیں اور راحت کو خدا کا انعام واحسان جانیں اور مصیبت کو اپنے لئے امتحان یا نافرمانی پر تنبیہ یا پھر گناہوں کے معافی کا ذریعہ سمجھیں ،یہاں کی درد مند عوام ہمیشہ ہی سے ضرورت مند لوگوں کی مدد کا جذبہ رکھتی ہے اور جب کہیں اور جہاں کہیں مصیبت آن پڑتی ہے تو یہ لوگ آگے بڑھ کر مالی تعاون پیش کرتے ہیں اور سب سے پہلے اپنا دست تعاون دراز کر تے ہیں ،یہاں کی عوام انسانیت کی خدمت میں ہر وقت پیش پیش رہتی ہے مگر اس وقت صورت حال کچھ مختلف ہے آج اسے مدد وتعاون کی سخت ضرورت ہے ،ملک وبیرون ملک لوگوں کا ملی واخلاقی فریضہ ہے کہ وہ اس مشکل ترین گھڑی میں ان کا ساتھ دیں اور اپنے تعاون کے ذریعہ حتی المقدور ان کی مدد کی کوشش کریں {مختلف تنظیمں میدان عمل میں }الحمد للہ بارش کے بعد سے ہی مقامی حکومت ، شہر کی مختلف دینی ،سیاسی ،رفاہی تنظیموں اور بہت سے درد مند حضرات اپنے اپنے طور پر کھانا پانی ،لباس وپوشاک اور محفوظ مقامات پر عارضی طور سے قیام کرواتے ہوئے مصیبت زدگان کو راحت پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں ،نہایت مسرت کی بات ہے کہ مختلف جماعتوں سے وابستہ نوجوان اور دینی اداروں کے علماء وحفاظ بھی مالی تعاون کے علاوہ کھانے پینے کے اشیاء اور گھروں کی صفائی مہم پر لگے ہوئے ہیں جس کی اطلاعات یوٹوب چینل اور واٹس ایپ کے ذریعہ حاصل ہو رہی ہیں {اسلام کی نظر میں کسی ضرورت مند کی مدد } یقینا مذہب اسلام میں ضرورت مندوں کی مدد ایک اہم ترین عبادت ہے ، نبی رحمت ؐ نے اس شخص کی تعریف وتحسین فرمائی ہے جو انسانی بنیادوں پر انسانوں کی خدمت کرتا ہے ،لوگوں کی خیر خواہی کرتا ہے اور ان کی ضرورت پر کام اتا ہے ،آپ ؐ کا ارشاد ہے : خیر الناس من ینفع الناس (کنز العمال؛۴۴۱۵۴) ’’ لوگوں میں بہترین شخص وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچانے والا ہے‘‘ ،ایک حدیث شریف میں ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنے والے کے لئے دخول جنت کی بشارت سناتے ہوئے آپ ؐ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص میری امت کے کسی فرد کی ضرورت پوری کرنے اور اس کو سہولت پہونچانے کے لئے دوڑ دھوپ کرے اور اس کا مقصد صرف یہ ہو کہ اس بندۂ خدا کو خوش کردے تو گویا اس نے مجھ کو خوش کیا ،اور جس نے مجھ کو خوش کیا اس نے اللہ تعالیٰ کو خوش کیا ،اور جس نے اللہ تعالیٰ کو خوش کیا تو وہ اس کو(اس خدمت اور مخلوق کے ساتھ ہمدردی وخیر خواہی کے صلہ میں ) جنت میں داخل کردیں گے‘‘(شعب الایمان للبیہقی :۴۲۴۷){ ضرورت مند کی مدد صدقہ ہے}پریشان حال ،ضرورت مند اور مصائب وآلام میں گرفتار شخص کی مدد ونصرت اور اسے راحت وارام پہنچانا بہت بڑی نیکی بلکہ صدقہ ہے ،نبی رحمت ؐ نے ایک حدیث شریف میں ضرورت مندوں کی مدد کو صدقہ بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا’’ہر مسلمان کو صدقہ کرنا چاہئے ، حضرات صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ اگر ہمارے پاس صدقہ کرنے کے لئے مال نہ ہو تو ہم کیا کریں؟ تو آپؐ نے فرمایا :اپنے ہاتھوں سے محنت ومزدوری کریں اور اس سے خود بھی نفع اُٹھائیں اور اللہ کی راہ میں صدقہ بھی کریں،پھر حضرات صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا ،اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کیا کریں؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا:فریاد لے کر آنے والے حاجت مند کی مدد کرے (بخاری:۱۳۵۳)حدیث مذکور میں یہ بتایا گیا کہ اگربالفرض سائل کو دینے کے لئے تمہارے پاس کچھ بھی نہ ہو تو کم ازکم دلجوئی کی خاطر اس سے ہمدردانہ گفتگو ہی کر لے،یاد رکھیں کہ مصیبت زدہ کو صبر کی تلقین کرنا،بیمار کی عیادت کرنا،پریشان حال کو تسلی دینا اور راہ گیر کی مدد کرنا بھی صدقہ میں شامل ہے۔
{ ترے جذبہ کو سلام }شدید بارش سے متاثر علاقوں کی خبریں سن کر ہر دردمند شخص کا دل کانپ اٹھا اور انسانیت کا درد رکھنے والوں کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے ،حیدرآبادی شہری لاک ڈاؤن میں بُری طرح مالی دشواریوں سے دوچار ہونے کے باوجود مدد کے لئے میدان عمل میں کودپڑے ،کسی نے تنظیموں کے ذریعہ امداد پہنچائی تو کسی نے خود پہنچ کر مدد کی تو کسی نے وقت اور جسمانی محنت کے ذریعہ اپنا تعاون پیش کیا اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے بلکہ بڑے پیمانے میں محلوں اور گھروں کی صفائی کا کام جاری ہے ،ایسے ہی ایک درد مند اور نیک جذبہ رکھنے والی خاتون کی کہا نی سنئے کہ ان دنوں شہر کے نواحی علاقے میں ایک خاتون کی شادی کی تاریخ طے تھی ، شدید بارش اور شہر کے مختلف علاقوں میں سیلاب جیسی صورت حال کے باوجود رشتے دارمقررہ تاریخ پر شادی کی تقریب منعقد کرنے پر مجبور تھے اور کسی طرح شادی بھی ہوگئی ،اس موقع پر اس نئی نویلی دلہن نے دینی ،ملی ،اخلاقی اور انسانی جذبہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے دولہے سے کہا کہ مجھے میرا مہر نقد اداکردیں میں اسے بارش سے متاثر افراد کے راحت کاری میں خرچ کرنا چاہتی ہوں ،شاید اللہ کو یہ عمل پسند آجائے اور ہماری زندگی خوشگوار گزرے ،دلہن کی یہ بات سن کر دلہے کے علاوہ رشتے داروں کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے ،یقینا یہ واقعہ اور اس اللہ کی بندی کا یہ جذبہ ہم سب کے لئے درس نصیحت اور درس عمل ہے {بے حسی کی انتہا ء } ایک طرف تو درد مند حضرات متاثرین کی خدمت میں دن رات جٹے ہوئے ہیں تو دوسری طرف شرم سے گڑھ جانے والی خبریں بھی سوشل میڈیا اور دیگر ذرایع کے ذریعہ گشت کر رہی ہیں،بتایا گیا کہ ایک طرف محلے کے محلے پوری طرح زیر آب ہیں ،ان کے مکین گھروں سے بے گھر ، سازوسامان اور بعض متعلقین سے بھی محروم ہو چکے ہیں مگر اسی کے قرب وجوار میں بعض لوگ حالات سے بے خبر بلکہ بے حسی کے عالم میں دھوم دھام سے شادی بیاہ کی تقریبات منعقد کرتے ہوئے ان میں ناچ گانا لگا کر رقص کرنے میں مصروف ہیں ،کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ایک جانب کے لوگ لٹ پٹ چکے ہیں اور دوسرے جانب کے لوگ ناچ گانے میں مشغول ہیں ،یہ حد درجہ بے حسی اور مردہ دلی کی بات ہے ، اگر اس طرح کی حرکت کوئی بے ایمان کرتا تو الگ بات تھی مگر افسوس صد افسوس کے اس طرح غیر اخلاقی حرکت کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ کلمہ گو ہیں ،کیا یہ اس بات کو پسند کر یں گے کہ وہ مصیبت میں گرفتار ہوں اور ان کے پڑوسی رقص وسرور میں مشغول رہیں ، یقینااس طرح کی حرکتیں کرنا نہ صرف غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہیں بلکہ دینی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں ،ایسے لوگوں کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہئے {التجا} شہر حیدرآباد کے موجودہ حالات کے ہر طرف چرچے ہیں ،سنجیدہ درد مند افراد متفکر ہیں اور کوششیں کرنے والے کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ،بارش کی وجہ سے جو کچھ تباہی مچی ہے وہ سب کے سامنے ہے ،ہزاروں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں ،لاکھوں کا املاک تباہ ہو چکا ہے اور کروڑوں کا نقصان ہوا ہے ان حالات میں ہر ایک کی اور خصوصاً متمول احباب کی ذمہ داری ہے کہ وہ دل کھول کر تعاون کریں ،ذاتی طور پر یا پھر جن تنظیم پر اعتماد ہے ان کے ذریعہ ان تک اعانت پہنچانے کی کوشش کریں ، خصوصاً موجودہ حالت میں غیرضروری ،غیر اہم ،بے مقصد اور بے فائدہ تقریبات سے جن میں بے دریغ مال خرچ کیا جاتا ہے سے اجتناب کریں ،فضول خرچی سے خود کو روکیں ،زائد اخرجات سے بچیں ،خواہشات کی تکمیل سے گریز کریں اور روپیوں پیسوں کو پچاتے ہوئے ضرورت مندوں کی اعانت کی کوشش کریں ،ان کے آنسو پوچھنے کی فکر کریں ،ضروری سامان کے ذریعہ ان کی مدد کریں ،انہیں ا ن کے گھروں میں پہنچانے کا پندوبست کریں اور کم از کم ایک ماہ کا غلہ ان تک پہنچائیں ،یقینا ان مصیبت زدگان کی مدد ونصرت سے اللہ کی مدد ونصرت آئے گی اور ان کی خدمت سے خدا کی محبت حاصل ہو گی اور دنیا میں خیر وبرکت اور آخرت میں اجر وثواب حاصل ہو گا ،جو حضرات استطاعت نہیں رکھتے تو وہ کم ازکم ان کے حق میں دعائے خیر کرتے رہیں ،اگر ہم نے خدانخواستہ ایسا نہیں کیا اور وہ ضروری اشیاء کو ترستے رہیں اور ہم بہانے بنا کر خواہشات کی تکمیل میں لگے رہیں تو یاد رکھیں خدا کی ذات علیم وخبیر ہے ،اسکی سخت پکڑ سے ہمیں کوئی بچا نہیں سکے گا ،اللہ تعالیٰ مصیبت زدگان کی مصیبت دور فرمائیں ،معاونین کی اعانت کو قبول فرمائیں ،جو تنظیمیں اس کار خیر میں مصروف ہیں ان کی خدمات کو قبول فرمائیں اور دنیا وآخرت میں انہیں اس کا بھر پور بدلہ عطا فرمائے آمین۔
٭٭٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×