اسلامیات

عید کی رات مغفرت کی سوغات

اللہ تعالیٰ حکیم ہیں ان کے ہر کام میں حکمت پوشیدہ ہے ، ان کا ہر فیصلہ حکمت پر مبنی ہوتا ہے ، اس بات سے ہم سب اچھی طرح واقف ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوقات میں بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی ہے ،بعض کو خصوصی مقام سے نوازا ہے اور ان میں بھی بعض کو بعض پر فوقیت وبرتری عطا کی ہے،تمام مخلوقات میں انسانوں کو اشرف المخلوقات کا درجہ حاصل ہے،تمام انسانوں میں سب سے بلند وبالا مقام حضرات انبیاء ؑ کو حاصل ہے اور تمام انبیاء ورسل میں ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی ؐ کو افضل ترین مقام اور سرداری کا رتبہ حاصل ہے ،آپ ؐ کو ختم نبوت کے شرف سے نوازا گیا ،امام الانبیاء کے مقام پر فائز کیا گیا ،رحمت عالم کے لقب سے ملقب کیا گیا اور محبوب کبریاء بناکر سب پر ان کی فضیلت کی مہر لگا دی گئی ، اسی طرح یہ بات بھی ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس امت کو جو مقام ومرتبہ ملا ہے وہ کسی اور امت کو نہیں دیا گیا ،یہ افضل ترین امت ہے ،اسے چند ایسی خصوصیات سے نوازا گیا ہے جو پچھلی کسی امت کے حصہ میں نہیں آئی ہیں ، جن خصوصیات سے اسے نوازا گیا ہے ان میں سے چند یہ ہیں ( ۱) اس امت کو ’’خیر ا مت ‘‘کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے ،ارشاد خداوندی ہے کُنۡتُمۡ خَیۡۡرَ أُمَّۃٍ أُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَأۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ (آل عمران ۱۱۰)’’(اے امت محمدی ؐ) تم سب میں بہترین امت ہو جو لوگوں کیلئے برپا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو‘‘ ،(۲) اسے امت وسط اور امت عدل کہا گیا ہے، ارشاد خداوندی ہے :وَکَذٰلِکَ جَعَلۡنَاکُمۡ أُمَّۃً وَسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَائَ عَلَی النَّاس(البقر۱۴۳)’’ (اے امت محمدیہ ؐ) ہم نے تمہیں بہترین امت بنایا ہے تاکہ تم (قیامت میںپچھلی امت کے) لوگوں پر گواہ ہوجاؤ ،(۳) اس امت کو قرآن مجید دی گئی ہے جو تمام اسمانی کتابوں کی سردار ہے ،ار شاد خداوندی ہے ہُوَ الَّذِیَ أَنزَلَ عَلَیۡۡکَ الۡکِتَابَ مِنۡہُ آیَاتٌ مُّحۡکَمَاتٌ ہُنَّ أُمُّ الۡکِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِہَات(آل عمران ۷)’’وہی اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب یعنی قرآن کریم اُتاری جس میں بعض واضح آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں ‘‘،(۴) اس امت کو ماہِ رمضان عطا کیا گیا جو تمام مہینوں میں مبارک ترین مہینہ ہے ،اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کے نزول کیلئے اسی مہینہ کا انتخاب فرمایا ، مسلمانوں پراسی مہینہ کے روزے فرض ہیں اور اس ماہ میں نفل عبادت پر فرض کا اور فرض عبادت پر ستر فرضوں کاثواب د یا جاتا ہے ارشاد نبوی ؐ ہے: من تقرب فیہ بخصلۃ من الخیر کان کمن ادی فریضۃ فیما سواہ ومن ادی فریضۃ فیہ کان کمن ادی سبعین فریضۃ فیما سواہ ( البیہقی )’’ جو شخص اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادہ سے کوئی نفل ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانے کے فرض کے برابر ثواب ملے گا اور جو اس مہینہ میں کوئی فرض ادا کرے گا تو اس کو اس پر ستر فرضوں کے برابر ثواب دیا جائے گا‘‘،(۵) اس امت کو بفضل خداوندی بطفیل نبوی ؐ ’’ شب قدر‘‘ عطا ہوئی ہے ،یہ وہ برکت والی ،عظمت والی اور عنایتوں والی رات ہے کہ اس میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر دیا جاتا ہے ، یعنی جو شخص اس رات کو عبادت کے ساتھ گذار دے تو اسے خزانۂ خداوندی سے تریاسی سال چار مہینے عبادت کا ثواب حاصل ہو تا ہے ، ارشاد خداوندی ہے لَیۡۡلَۃُ الۡقَدۡرِ خَیۡۡرٌ مِّنۡ أَلۡفِ شَہۡرٍ (القدر ۳)’’ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘، اللہ تعالیٰ کا اس امت پر کس قدر انعام ہے کہ اس امت کی عمر فانی اور حیات مستعار دوسری امتوں کے مقابلہ میں تھوڑی دی ہے مگر شب قدر کی عبادت کی وجہ سے اس امت کا عبادت گزار ثواب میں طویل عمر پانے والی امتوں کے عبادت گذاروں سے آگے بڑھ جاتا ہے ۔
مذکورہ خصوصیات کے علاوہ اس امت کو مزید چند خصوصی انعامات سے بھی نوازا گیا ہے جن کا ذکر احادیث میں موجود ہے ، حضرت حذیفہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے تین انعامات کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : اس امت کو ( پہلی امتوں کے ) لوگوں پر تین چیزوں سے سے فضیلت دی گئی ہے (۱) ہماری صفیں (نماز میں یا جہاد میں) فرشتوں کی صفوں جیسی (شمار ) کی گئیں ہیں (۲) ہمارے واسطے تمام زمین مسجد بنادی گئی ہے(کہ جہاں چاہیں نماز پڑھ لیں) (۳) جس وقت ہمیں پانی نہ ملے تو زمین کی مٹی ہمارے لئے پاک کر دینے والی ہے( مسلم) ۔
اللہ تعالیٰ نے سال کے مہینوں ، ہفتے کے دنوں اور ان کی راتوں میں بھی ایک دوسرے پر فضیلت وفوقیت رکھی ہے ، چنانچہ سال کے بارہ مہینوں میں رمضان المبارک کو ایک خاص فضیلت حاصل ہے ،دنوں میں جمعہ کو اور راتوں میں شب قدر اور شب عید کو خصوصیت و فضیلت عطا کی گئی ہے،ایک حدیث میں آپ ؐ نے اپنی امت کے لئے رمضان المبارک میں پانچ خصوصی انعامات دئے جانے کا ذکر فرمایا ہے ،حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ،(۱) روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے(۲) ان کے لئے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں (۳) ان کے لئے جنت ہر روز آراستہ کی جاتی ہے ،پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ قریب ہے میرے نیک بندے (دنیا کی) مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آئیں گے(۴) اس میں سر کش شیاطین قید کر دئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں (۵)رمضان المبارک کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے ،(اس پر) حضرات صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ؐ ! یہ شب مغفرت شب قدر ہے؟ تو آپ ؐ نے ارشاد فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے ( مسند احمد) ،اس حدیث میں شب عید کو امت کے لئے خصوصی انعام واکرام اور عظیم تحفہ کہا گیا ہے ،یہ شب درحقیقت شب مغفرت ہے ،یہ رمضان المبارک کی آخری رات ہوتی ہے جسے شب ِ عید کہا جاتا ہے ،یہ شب اللہ تعالیٰ کے خصوصی انعامات اور اسکی بے حساب عنایتوں میں سے ایک ہے جو اس امت کو خاص طور سے عطا ہوئی ہے ، اللہ تعالیٰ اس رات میں مہینہ بھرروزہ رکھنے والوں ، پابندی سے نماز تراویح پڑھنے والوں ، کثرت سے قرآن کی تلاوت کرنے والوں ، رحمت کی امید کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھنے والوں، اللہ اور اس کے رسولؐ کے ہر حکم کے مقابلہ میںنفس وشیطان کو شکست دینے والوں ،رمضان کی طرح غیر رمضان میں بھی احکامات ِ الہی کی پابندی کا عہد کرنے والوں ،کثرت سے توبہ واستغفار کرنے والوں،مصیبت زدوں کے ساتھ غمخواری کرنے والوں اور رمضان المبارک کی کماحقہ قدر کرنے والوں کی نہ صرف مغفرت فرماتے ہیں بلکہ انہیں اپنے لامحدود خزانوں سے بے حساب انعامات و اکرامات سے بھی نواز تے ہیں ، الفاظ حدیث کچھ اس طرح سے ہیں : یغفر لا متہ فی اٰخر لیلۃ من رمضان قیل یارسول اللہ اھی لیلۃ القدر قال لا ولٰکن العامل انما یوفی اجرہ اذا قضی عملہ ( مشکوۃ ،کتاب الصوم ،حدیث :۱۹۶۸ بحوالہ مسند احمد)’’رمضان کی آخری رات میں امت کے لئے مغفرت اور بخشش کا فیصلہ کیا جاتا ہے آپ ؐ سے دریافت کیا گیا : یارسول اللہ ؐ :کیا وہ شبِ قدر ہوتی ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ شبِ قدر تو نہیں ہوتی؛ لیکن بات یہ ہے کہ عمل کرنے والا جب اپنا عمل پورا کردے تو اس کو پوری اُجرت دی جاتی ہے ۔ یعنی خود سرکار دوعالم ؐ نے اس رات کو رحمت ومغفرت کی سوغات فرمایا ہے ۔
نہایت خوش نصیب اور قابل تقلید ہیں وہ بندے اور بندیاں جو اس قیمتی رات کی قدر کرتے ہوئے اپنے اللہ کو راضی کر تے ہوئے اس سے اپنی مغفرت کا پر وانہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،مکمل یکسو ہوکر رات کی تنہائی میں قیام وقعود ،رکوع وسجود ،تسبیح وتہلیل اور دعا والتجا ء میں رات گذار دیتے ہیں،وہ اس رات رمضان کے عطا ہونے اور اس میں خصوصی انعامات کے دئے جانے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں ،اس سے اس کی رحمت کی بھیک مانگتے ہیں ، پروانہ ٔ مغفرت کے حصول کی گزارش کرتے ہیں اور رمضان میں بتوفیق الٰہی کی گئی عبادتوں کی قبولیت اور اس پر اجر وثواب عطا کئے جانے کی درخواست کرتے ہیں ،یہ مرد اور عورتیں وہ ہوتے ہیں جو اس رات دنیا سے بے خبر ہو کر اپنی قبر اور آخرت کی فکر میں آنسو بہاتے رہتے ہیں ،آہ وزاری کرتے ہیں ،تضرع کے ساتھ دعائیں مانگتے ہیں اور نہایت تذلل کے ساتھ سجدہ میں پیشانی ٹیک کر رحمت الٰہی کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں ، یقینا اللہ تعالیٰ اپنے وعدہ کے مطابق ان پر رحمت کی بارش برساتے ہیں ، ان کی ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو رحمت کی چادر میں لپیٹ کر قبول فرماتے ہیں، ان سے اپنی محبت وچاہت کا اظہار کرتے ہیں ،ان کی معافی کا اعلان کرتے ہیں اور ان کی مغفرت کا فیصلہ فرماتے ہیں ،جب صبح ہوی ہے تو بہت سے لوگ اپنے لئے سامان عید خریدے ہوتے ہیں تو اس رات کے قدردان اور عبادت گزار اپنے لئے معافی ومغفرت کا سامان حاصل کئے ہوتے ہیں ،یقینا یہ رات عید کی خریداری کے لئے نہیں بلکہ دربار الٰہی سے پروانہ ٔ مغفرت حاصل کر نے کی رات ہے ،مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کی اہمیت سمجھتے ہوئے اس کی قدر کرنی کریں ،اسے لہو ولعب ،خرید وفروخت اور دیگر کاموں میں صرف نہ کریں ،بلکہ بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر اپنے اوراہل خانہ کیلئے ،رشتہ داروں واقارب کیلئے ،اسلام کی سر بلندی و عالم اسلام کے مسلمانوں کیلئے ،ملک کی سلامتی اور دنیا میں امن وامان کے لئے ،مصائب وآلام اور بیماریوں سے حفاظت کے لئے اور اسلام پر جینے اور ایمان پر خاتمہ کے لئے گڑگڑاکر دعائیں کریں ،یہ وہ رات ہے جسے خود اللہ نے بخشش کی رات فرمایا ہے ، اس رات اُس کی رحمت جوش میں ہوتی ہے ، وہ رحمتوں کے انبار لئے اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے، وہ ہر مستجاب کی سنتا ہے اور مانگنے والوں کو مانگنے سے کئی گنا بڑھ کر دیتا ہے ،کیونکہ اس کے خزانے لا محدود ہیں اور اس کی عنایتیں بے شمار ہیں، مگر افسوس کہ مسلمانوں کا اکثر طبقہ اس عظیم رات کی ناقدری کرتا ہے اور رحمت الٰہی سے محروم رہ جاتا ہے ۔
شب عید اور شب مغفرت سے مسلمانوں کی بے توجہی ،ناقدری اور لاپرواہی دیکھئے کہ عید کا چاند نظر آتے ہی ہر طرف شور وغل کی آوازیں بلند ہوتی ہوئی سنائی دیتی ہیں، مرد ،عورتیں اور بچے سبھی سڑکوں پر خریدی کرتے نظر آتے ہیں ، مسلم محلوں میں چوطرف انسانی سروں کا سمند نظر آتا ہے ،دکانوں پر بھیڑ دکھائی دیتی ہے ،نوجوان ہنسی مذاق میں ضیاع وقت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ،یہ سلسلہ تقریبا ً صبح تک جاری رہتا ہے ،یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جس طرح طاق راتیں اہم ہیں اور ان کی فضیلت مسلم ہے اسی طرح شب عید بھی نہایت اہم ہے اور اس کی فضیلت بھی مسلم ہے ،مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے مزاجوں اور طور طریق میں بدلاؤ لائیں ،شب عید کی ویسی ہی قدر کریں جیسا کہ شب قدر کی قدر دانی کرتے ہیں ،بلکہ یہ تو رمضان بھر کی گئی عبادتوں پر بارگاہ الٰہی سے مزدوری(اجر وثواب ،مغفرت ورضاء) لینے کی رات ہے ،کس قدر افسوس کی بات ہے کہ خدائے رحمن اپنے لامحدود خزانوں سے رحمتیں لٹانے کے تیار ہے اور ہم محتاج ومجبور ،فقیر ومسکین ہو کر بھی غفلت کا شکار ہیں ،فرشتے آواز لگا رہے ہیں کہ ہے کوئی معافی چاہنے والا ،ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا ،ہے کوئی بیماری سے شفا چاہنے والا ، ہے کوئی رزق میں کشادگی چاہنے والا،ہے کوئی عزت ومرتبہ چاہنے والا کہ آج کی رات خصوصی رات ہے ، رحمت الٰہی جوش میں ہے اور مانگنے والوں کو جھولیاں بھر کر دینے تیار ہے ، مگر ہماری ناقدری دیکھئے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ اس سے بے توجہ ہو کر ایک عظیم انعام سے محروم اور بڑی دولت سے ہاتھ دھو تے ہیں ،وہ رحمن اس رات کو بہانا بناکر بندوں کو دینے کے لئے مشتاق ہے اور بندوں کا حال یہ ہے کہ دنیا کی چمک دمک اور نفسانی خواہشات میں پڑ کر عظیم آفر سے محروم بلکہ عملی بے زاری دکھاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ امت سے اس غفلت کو دور فرمائے ، اس عظیم رات کی قدر دانی کی توفیق نصیب فرمائے ، محض اپنے فضل وکرم سے دنیا وآخرت کی دولت سے مالامال فرمائے اور اپنی طرف سے مغفرت ورضاء کا پروانہ عطا کرے ،آمین ،بات یہ ہے کہ وہ مانگنے سے خوش ،نہ مانگنے سے ناخوش ہوتا ہے ، معاف کرتا ہے پَر شرمندہ نہیں کرتا اور حقیقت یہ ہے کہ ہم سراپا معصیت ہیں وہ سراپا مغفرت ہے ، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎
سراپا معصیت میں ہوں ،سراپا مغفرت وہ ہے

خطا کوشی رَوش میری ،خطا پوشی ہے کام اس کا

٭٭٭٭

muftifarooqui@gmail.com
9849270160

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×