اسلامیات

عید کے دن کے مسنون اعمال و آداب

اسلام میں آداب کی بڑی اہمیت ہے ہمارے پیارے نبیﷺ نے ہر عمل کے آداب اور طریقے سکھائے ہیں ، عبادات کے طریقے اور اس کے آداب، معاشرت کے طریقے اور اس کے آداب ، معاملات اور تجارت کے طریقے اور اس کے آداب حتی کہ استنجاء اور طہارت کے طریقے اور آداب سے بھی باخبر کیا ہے، اسی طرح خوشی اور غمی کے موقعوں پر کیا کرنا چاہئے کیا نہیں کرنا چاہئے اس کے آداب اور طریقے بھی سکھائے اور بتائیں ہیں، غرض یہ ہے کہ ہر ہر عمل کے آداب اور اس کے طور طریقوں سے امت کی تعلیم و تربیت فرمائی ہے، لہذا ہر عمل کو اس کے آداب کی رعایت کے ساتھ انجام دینے کا نام ہی سنت اور شریعت کی تابعداری ہے، اعمال و عبادات کو سنت کی رعایت کے ساتھ بجا لانے میں عزت ہے، راحت ہے، رحمت ہے اور آخرت میں قبولیت بھی ہے ، ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ میری ساری امت جنت میں جائے گی مگر وہ جو میرا نکار کرےیعنی انکار کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا، صحابہ ؓنے دریافت کیا کہ آپ کا انکار کرنے والا کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایاجو میری اطاعت کرےگا وہی جنت میں جائے گا اور جو میری نافرمانی کرے گا وہ میرا نکار کرنے والا ہوگا ۔ معلوم ہواکہ اعمال و عبادات میں آپ ﷺ کی اور آپ ﷺ کے سنتوں کی رعایت کرنے والا جنتی ہے جو آپ کی سنت کے خلاف کرنے والا ہے وہ آپ کا نافرمان ہے، اسی طرح ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا’’ جس شخص نے میری سنت کو محبوب رکھا گویا اس نے مجھے محبوب رکھا اور جس نے مجھے محبوب رکھا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا‘‘۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ ’’ جس کسی مسلمان بندے نے میری کسی ایسی سنت کو عملاً زندہ کیا جس کو عام مسلمانوں نے چھوڑ دیا تھا تو اللہ تعالیٰ اس بندہ کو ایک سنت زندہ کرنے پر سو( ۱۰۰ ) شہیدوں کا اجر و ثواب عطا فرماتا ہے اس لئے ہر مسلمان مرد و عورت کی ذمہ داری ہےکہ وہ ہر عمل کا سنت طریقہ اور اس کے آداب معلوم کرکے اس کے مطابق اعمال انجام دینے کی کوشش کریں تاکہ ہمارے اعمال و عبادات میں پیارے نبی ﷺ کا پیارا طریقہ شامل ہوجائے اور یہ اعمال و عبادات اللہ کے پاس مقبول ہوجائیں۔
محترم حضرات: عید کا دن خوشی کا دن ہے مسلمانوں کے لئے سال بھر میں دو دن خوشی، تہورا، عید کے مقرر کئے گئے ہیں (۱) عید الفطر (۲) عید الاضحی، رمضان شریف کا مہینہ ختم ہوتے ہی شوال کی پہلی تاریخ کو عید الفطر منائی جاتی ہے،ان اول عید صلا ھا النبی ﷺ عید الفطر فی السنۃ الثانیۃ من الھجرۃ وھی اللتی فرض رمضان فی شعبانھا ثم دام ﷺ الی ان توفاہ اللہ عز وجل (اوجز المسالک:۲/۲۳۵)۔ سب سے پہلی نمازعید جس کو رسول ﷺ نے پڑھایا ہے وہ عید الفطر کی نماز ہے جو سن دو ہجری میں مدینہ منورہ میں پڑھائی ہے اور یہی وہ سن ہے جس میں شعبان کے مہینے میں رمضان کے روزوں کی فرضیت نازل ہوئی اس وقت سے لیکر اپنی وفات تک ہر سال یکم شوال کو آپﷺ عید کی نماز پڑھاتے رہے اور اہلِ اسلام کے لئے بھی یہی یکم شوال عید کا دن ہوگیا اور مسلمان قیامت تک اس دن عید مناتے رہیں گے۔
اسلام میں عید کے دن اعمال و آداب یا عید کے دن مسنونات و مستحبات کیا کیا ہیں اس کی جان کاری اور اس سے واقفیت ہر مسلمان مرد و عورت کے لئے ضروری ہے چنانچہ برادرانِ اسلام و دخترانِ ملت کی سہولت کے لئے حدیث و فقہ کی روشنی میں عید کے دن کے اعمال و آداب پیش کئے جارہے ہیں ، تاکہ ہماری عید کی خوشی میں رب کی مرضی اور نبیﷺ کی خوشی شامل ہو کر ہماری یہ عید نیکیوں کا مجموعہ اور آخرت کا سرمایہ بن سکے۔
(۱) عید کی رات میں اللہ کی عبادت کرنا۔ مسلمانوں کے لئے عیدین کی رات کو بھی مبارک رات، مغفرت کی رات اور آخرت کی رات قرار دیاگیا ، جیسا کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کسی مسلمان نے عید کی رات میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور اس کو راضی اور خوش کرنے کا اہتمام کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اس دن مضبوط اور زندہ رکھیں گے جس دن انسانوں کے دن مردہ ہوں گے، یعنی قیامت کا دن۔ لہٰذا عید کی رات میں تھوڑا سا وقت فارغ کر کے شروع رات یا درمیانی رات یا اخیر رات میں توبہ و استغفار کا ضرور اہتمام کریں۔
(۲) صبح جلد اور سویرے اٹھنا ، روزانہ کے معول سے ذرا جلد صبح بیدار ہوجائے تاکہ صبح کی نماز کے لئے یا عید کے لئے تیاری کرنا آسان ہو سکے۔
(۳) اپنے محلہ کی مسجد میں فجر کی نماز باجماعت ادا کرنا۔
(۴) غسل کرنا ، کان رسول اللہ ﷺ یغتسل یوم الفطر ویوم الاضحی رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن غسل فرمایا کرتے تھے۔
(۵) مسواک کرنا ، مسواک دانتوں کی صفائی کے لئے مسنون عمل ہے، رسول اللہ ﷺ نے وضو اور غسل میں مسواک کا حکم فرمایا ہے۔
(۶) اچھے کپڑے پہننا، عید کے دن اچھے کپڑے پہننا اور جائز زیب و زینت اختیار کرنا بھی مسنون و مستحب عمل ہے، رسول اللہ ﷺ اور حضرات صحابہؓ عید کے دن اچھے اور عمدہ کپڑے پہنا کرتے تھے۔
(۷) خوشبو لگانا۔
(۸) عید کے دن تکبیرات کا اہتمام کرنا ، عید کے دن تکبیر یعنی اللہ اکبر اللہ اکبر لا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد کثرت سے پڑھنا چاہئے۔
(۹)عید کی نماز کو جانے سے پہلے کھجور یا کوئی میٹھی چیز کھانا، رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن چند عدد کھجور تناول فرماکر عید گاہ جایا کرتے تھے اور بقرعید کے دن نماز عید کے بعد قربانی کے گوشت میں سے تناول فرمایا کرتے تھے۔
(۱۰) صدقۃ الفطر ادا کرنا، رسول اللہ ﷺ نے حکم فرمایا کہ نماز عید سے پہلے صدقۃ الفطر ادا کیا کریں۔
(۱۱) عید گاہ جلد جانا اور پیدل جانا، حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ عیدگاہ پیدل جانا سنت ہے۔ ( البتہ عید گاہ دور ہو یا آدمی معذور ہو تو سواری کے ذریعہ جانے میں کوئی حرج نہیں)
(۱۲) نمازِ عید، عیدگاہ میں ادا کرنا ، کان رسول اللہ ﷺ یخرج یوم الفطرو الاضحی الی المصلی رسول اللہ ﷺ عید الفطر اور بقرعید کی نماز کے لئے عیدگاہ جایاکرتے تھے۔
(۱۳) نماز کے بعد خطبہ سننے کا اہتمام کرنا۔
(۱۴) ایک راستہ سے جانا اور دوسرے راستہ سے گھر واپس آنا، رسول اللہ ﷺ ایک راستہ سے عید گاہ جاتے تھے اور دوسرے راستہ سے گھر تشریف لے جاتے تھے۔
عید کے دن سے متعلق یہ وہ اعمال ہیں جن میں بعض واجب کے درجہ میں ہیں، بعض سنت کے درجہ میں ہیں بعض مستحب کے درجہ میں ہیں، تمام اعمال و آداب کا اہتمام کرنے سے عمل مقبول ہوتا ہےلیکن چوں کہ اس سال لاک ڈاؤن نافذ ہے جس کی وجہ سے عید گاہ یا مسجد جانے آنے پر پابندی ہے اور چند آدمیوں کا ایک جگہ جمع ہونا بھی ممنوع ہے ایسی صورت میں باہر جانے آنے اور جمع ہونے کو چھوڑ کر بقیہ سنتوں پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور عید کی نماز سے متعلق علماء نے جوراہ نمائی فرمائی ہے اس کے مطابق عمل کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×