احوال وطنفقہ و فتاوی

نکاح فسخ کرنے کا حق صرف شریعت کے مطابق مقرر کئے گئے قاضی کو ہوتا ہے: قاضی محمد صادق قاسمی

ممبئی: یکم؍مارچ (پریس ریلیز) آئیے مسلم پرسنل لا سیکھیں کے عنوان سے سلسلہ وار محاضرات کا سینتیسواں محاضرہ فسخ نکاح کے اسباب واحکام پرجناب مفتی محمد صادق احمد خان قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ، میرا روڈ تھانے نےگزشتہ سنیچر کو کیڈی مسجد ناگپاڑہ ممبئی میں پیش کیا، جس میں آپ نے بتایاکہ بعض دفعہ میاں بیوی میں ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے یہ رشتہ بجائے راحت وسکون کے دردسری اورایک مصیبت کی شکل اختیارکرلیتاہے،نکاح کے جو مقاصد ہیں وہ فوت ہوتے نظر آتے ہیں،ایسی ناگفتہ بہ صورت حال سے خلاصی کے لیےشریعت نےتفریق کی گنجائش رکھی ہے، یعنی دونوں میاں بیوی کے لیے یہ گنجائش ہے وہ ایک دوسرے سے علیحدہ ہوجائے۔تفریق کی تین شکلیں ہیں۔ طلاق خلع اورفسخ نکاح، طلاق کاحق شوہر کودیاگیاہے جب کہ خلع کاحق بیوی کو دیاگیاہے، مگر خلع ہونےکےلئےشوہر کی رضامندی شرط ہے،پس اگرمیاں بیوی کے درمیان ناگفتہ بہ حالات پیداہوجانے کےباوجود شوہر طلاق نہ دے یابیوی کے مطالبہ پرخلع کو قبول نہ کرےتو فسخ نکاح کاراستہ اختیار کیاجاتاہے،قاضی صاحب نے کہاکہ فسخ نکاح کےاسباب بہت زیادہ ہیں، من جملہ شوہرکاعلم وفضل، حسب ونسب، مال ودولت، دینداری اورپیشہ میں عورت کاہم پلہ نہ ہونا،مہر میں غیرمعمولی کمی کرنا، نابالغ اولاد کابالغ ہونے کے بعد نکاح کو برقرار رکھنے یاختم کرنے کا اختیار ہونا، شوہر کا اپنی بیوی کی صنفی ضرورت کو پورانہ کرنایا نہ کرسکنا ہے، اسی طرح شوہر کا پاگل یا مہلک بیماری مثلا ایڈس،کینسر وغیرہ میں مبتلا ہوجانا، شوہر کا غائب اور لاپتہ ہوجانا یا غائب اور لاپتہ رہنا، بیوی کاخرچہ نہ دینا،اس کے ساتھ گالم گلوچ یامارپیٹ کرنا،شوہرکااپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں رکھ کرغلط بیانی کرکے نکاح کرنا، یامیاں بیوی کے درمیان سخت نفرت کا پیدا ہوجانا فسخ نکاح کے اسباب میں سے ہیں۔ان اسباب کے ثابت ہوجانے پر شرعی ضابطہ کے مطابق مقرر کیا ہوا قاضی میاں بیوی کا نکاح توڑ سکتا ہے۔
قاضی محمد صادق احمد خان قاسمی نےشرعی ضابطہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ کوئی آدمی از خود قاضی نہیں بن سکتاہے، بلکہ قاضی بنایاجاتاہے، پس ہندوستان جیسے ممالک میں قاضی بنائے جانےکے لیےضروری ہے کہ پہلے کسی کو اپنا امیر بنایا جائے اور وہ قاضیوں کاتقرر کرے،چنانچہ بہار، اڑیسہ جھاڑکھنڈ، تلنگانہ کرناٹکا اورمراٹھواڑہ وغیرہ کے مسلمانوں نے اپنا امیر منتخب کر رکھا ہےاوران کی طرف سے قاضیوں کی تقرری ہوتی ہے۔انھوں نے مزیدکہا کہ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ چوں کہ مسلمانوں کا متحدہ پلیٹ فارم ہے، اورمسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے،اس لیے اس کےصدرمحترم کی طرف سے قاضیوں کی تقرری از روئے شرع درست ہےاورا نھیں بھی نکاح فسخ کرنےکاحق حاصل ہے۔قاضی محمد صادق احمد خان قاسمی نے کہاکہ حکومت کی طرف سے بعض علاقوں میں نکاح پڑھانے کےلئے قاضی مقررہوتے ہیں وہ شرعی قاضی نہیں ہیں، انھیں تنازعات کے سننے اورفیصلہ کرنے کاحق نہیں ہوتاہے،اورنہ ہی ان کو نکاح فسخ کرنے کاحق ہوتاہے۔اگرکسی نے کردیاتو ایسی عورت کادوسرے مرد سے نکاح کرناجائز نہیں۔پروگرام کےصدرجناب ظہیراحمد صاحب امام کیڈی مسجد ناگپاڑہ ممبئی نے کہاکہ اگرشریعت کے مطابق عورتوں کے حقوق ادا کئے جائیں، ان کی راحت وآرام کاخیال رکھاجائے اورانھیں کسی بھی قسم کی ذہنی یاجسمانی اذیت نہ دی جائےتو فسخ نکاح کی نوبت ہی نہیں آئے گی، انھوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اولاد کی شادی کرانے سے پہلےانھیں مسلم پرسنل لاکے تحت آنے والے سارے مسائل سے واقف کردئے جائیں، تو معاشرہ کی بے راہ روی پربہت حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×