اسلامیات

ماہِ شعبان حقیقت کے آئینہ میں

شعبان کا مہینہ اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے ،یہ اُن بارہ مہینوں میں سے ایک ہے ،جن کا تذکرہ قرآن میں مذکورہے ،چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ان عدۃ الشھور عند اللہ اثنا عشر شھرا فی کتب اللہ یوم خلق السموات والأرض ؛یقیناً شمار مہینوں کا (جو کہ ) کتاب الٰہی میں اللہ کے نزدیک (معتبر ہیں ) بارہ مہینہ (قمری) ہیں ،جس روز اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے تھے (اسی روز سے )- (التوبۃ )
’’شعبان‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے ،جس کے معنی ہیں پھیلانا اور شاخ در شاخ کرنا (القاموس الوحید ) اہلِ علم نےو جہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ اس مہینہ میں اللہ کی طرف سے نفل روزے رکھنے اور نیک عمل کر نے والے کو شاخ در شاخ برابر بڑھتی رہنے والی نیکی میسر ہوتی ہے ،بعض حضرات یہ بیان کر تے ہیں کہ اُس کے معنی ظاہر ہونے کے ہیں ،اور یہ مہینہ یا اس مہینہ کا چاند رمضان کے بابرکت مہینہ سے پہلے ظاھر ھوتا ہے ۔جس کی وجہ سے رمضان کے بابرکت مہینہ کی آمدکا احساس ہوتا ہے ۔(عمدۃ القاری)
شعبان کے ساتھ معظم لگا کر شعبان المعظم بولاجاتا ہے ،معظم کے معنی عظمت والی چیز کے ہیں اور حدیث کی روشنی میں یہ مہینہ عظمتوں والا ہے ۔
ماہ شعبان کی فضیلت اور احادیث وآثار:
ماہِ شعبان کی فضیلت پر کئی احادیث وآثار منقول ہیں چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں :
۱) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رجب کا مہینہ داخل ہو نے پر یہ دعا پڑھتے تھے ’’اللھم بارک لنا فی رجب وشعبان وبارک لنا فی رمضان ‘‘۔(مسند احمد )
۲) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ : رمضان کے (صحیح حساب ) کی غرض سے شعبان کے چاند (اور اُس کے تاریخوں کے حساب کو ) خوب اچھی محفوظ رکھو ۔(مستدرک حاکم )
۳) حضرت اسامہ بن یزیدؓ فرماتےہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا : شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے ۔(کنز العمال بحوالہ ابن عساکر )
۴) حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ : جب رجب کا مہینہ شروع ہو تا تو رسول اللہ ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:اے اللہ! ہمارے لئے رجب اور شعبان کے مہینوں میں برکت عطا فرما اورہمیں رمضان کے مہینہ تک پہونچا دے ۔(مسند احمد )
۵) رسول اللہ ﷺ شعبان کے چاند اور اُس مہینہ کی تاریخوں کی حفاظت کا جتنا اہتمام کر تے تھے اُتنا اہتمام کسی اور مہینے کے چاند کا نہیں کر تے تھے پھر رمضان کا چاند دیکھ کر رمضان کے روزے رکھتے تھے اور اگر۲۹شعبان کو چاند دکھائی نہ دیتا تو تیس شعبان کے دن پورے کر تے پھر رمضان کےر وزے رکھتے تھے ۔
(سنن الدار قطنی )
ماہ شعبان میں نفلی روزوں کی فضیلت:
ماہِ شعبان میں دیگر مہینوں کی بہ نسبت آپﷺ نفلی روزوں کا کافی اہتمام فرمایا کر تے تھے اس سلسلہ میں چند روایات پیش کی جاتی ہیں:
۱) سیدۂ کائنات عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ : رمضان المبارک کےعلاوہ کسی مہینہ میں آپﷺ اتنے روزے نہ رکھتے جتنے شعبان کے مہینہ میں رکھتے تھے ۔(بخاری )
۲)حضرت عائشہؓ کی ایک روایت میں ہے کہ : میں نے نبی کریم ﷺ کو رمضان کے علاوہ کسی مہینہ میں شعبان سے زیادہ روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ،آپ کچھ دنوں کے علاوہ پورے ہی شعبان کے مہینہ کے روزے رکھتے تھے بلکہ پورے مہینہ کے روزے رکھا کرتے تھے ۔(ترمذی )
۳) ایک حدیث میں آپﷺ کا ارشاد ہے کہ یہ رجب اور رمضان کے درمیان وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہو جاتے ہیں اور اس مہینہ میں اعمال اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں اٹھائے جاتے ہیں تو میں یہ چاہتا ہوں کہ جب میرے اعمال اُٹھائے جائیں تو میں روزہ سے ہوں ۔(نسائی )
شعبان کی پندرہویں رات کی فضیلت:
ماہ ِ شعبان کی پندرہویں شب ’’شب برأت‘‘ کہلاتی ہے ،برأت کے معنی ”رستگاری وچھٹکارے“ کے ہیں ،شب برأت سے متعلق ذخیرۂ احادیث میں جتنی احادیث مروی ہیں وہ سب محدثین کے اصول کے مطابق کمزور ہیں ،لیکن چونکہ مختلف صحابہ سے مختلف سندوں سے مروی ہیں ،لہذا حسن لغیرہ کے درجہ میں ہیں جن میں سے چار احادیث ذکر کی جاتی ہیں:
۱) بے شمار لوگوں کی مغفرت
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ : آپﷺ نے فرمایا :اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور قبیلۂ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں ۔(مرقاۃ شرح مشکاۃ )
۲) قیام اللیل کا حکم
حضرت علی ابن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے جب نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اُس رات میں قیام کیا کرو اور اُس کے دن (پندرہویں تاریخ ) کا روزہ رکھا کرو ۔(ابن ماجہ )
۳) مغفرت سے محروم لوگ
ابو موسیٰ اشعریؓ ،حضرت عثمان بن ابی العاصؓ ،حضرت عائشہؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ کی روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اس مبارک رات میں چودہ قسم کے آدمیوں کی مغفرت نہیں ہوتی :
۱) مشرک ۔۲) بغیر کسی شرعی وجہ کے کینہ ودشمنی رکھنےو الا ۔۳) اہل حق کی جماعت سے الگ رہنے والا ۔۴) زنا کا ر مرد وعورت۔۵) رشتہ داری توڑنے والا ۔۶)ٹخنوں سے نیچے اپنا کپڑا لٹکانے والا ۔۷)ماں باپ کی نا فرمانی کر نے والا ۔۸)شراب یا کسی دوسری چیز کے ذریعہ نشہ کر نےو الا ۔۹) اپنا یا کسی دوسرے کا قاتل ۔۱۰) جبراً ٹیکس وصول کر نے والا ۔۱۱) جادوگر ۔۱۲) ہاتھوں کے نشانات وغیرہ دیکھ کر غیب کی خبریں بتانے والا ۔۱۳) ستاروں کو دیکھ کر یا فال کے ذریعہ خبر دینے والا ۔۱۴) طبلہ اور باجا بجانےو الا ۔(التر غیب والتر ہیب )
۴)دعا کا رد نہ ہونا
حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ : پانچ راتوں میں دعا رد نہیں ہوتی ؛جمعہ کی رات ،ماہ رجب کی پہلی رات ،نصف شعبان کی رات ،عیدین کی راتیں ۔(شعب الایمان)
۵)شب برأت اور عبادت
شعبان کی پندرہویں رات میں شریعت کی رُو سے عبادت کا کوئی خاص طریقہ اور خاص قسم مقرر نہیں ہے ،بلکہ نوافل ،تلاوت قرآن ذکر واذکار اور درود شریف جیسے اعمال میں ہر شخص کو اس کی سہولت اور طبیعت کے ذوق پر چھوڑ دیا گیا ہے ،اس لئے اگر کسی کو زیادہ توفیق نہ ہو سکے تو کم از کم عشاء اور فجر کی نماز با جماعت ادا کر ناچاہئے اورگناہوں سے احتراز کر نا چاہئے ،اگر توفیق ِ خداوندی میسر آئے تو مسجدوں یا کسی دوسری جگہ میں جمع ہو نے کے بجائے ا خلاص کے ساتھ تنہائی میں عبادت کی جائے ۔(مرقاۃ)
۶) شب برأت میں قبرستان جانے کی شرعی حیثیت
شب برأت کی فضیلت پر مشتمل روایات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس رات کی عبادت کا شریعت کی طرف سے کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں ہے اور نہ ہی اس رات کی فضیلت کو حاصل کر نے کے لئے قبرستان جانا ضروری ہے ۔
حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم  فرماتے ھیکہ :حضرت عائشہؓ سے اس رات میں آپﷺ کا بقیع جانا معلوم ہوتا ہے جو شب برأت میں قبرستان جانے کی اصل ہے ،لیکن چوکہ آقا ﷺ سے اس پر مدوامت ثابت نہیں ؛اس لئے اُسے سنت مستمرہ کا درجہ دینا بھی صحیح نہیں ،ہاں کبھی کبھی چلا جائے تو مضائقہ نہیں ۔(درس ترمذی )
حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی صاحب ؒ فرماتے ہیں کہ ؛موقع مل جائے تو چپکے سے قبرستان جاکر مُردوں کے لئے دعائے خیر کرنا ؛یہ کام تو کر نے کے ہیں ،باقی آتش بازی کرنا ،نفل کی جماعت کرنا،قبرستان میں جمع ہو کر تقریب کی صورت بنانا ،حلوہ کا التزام کرنا وغیرہ اور جو غیر ثابت ہوں وہ سب ترک کر نے کے ہیں ۔(فتاویٰ محمودیہ )
۷) پندرہویں شعبان کے روزے کی حقیقت:
پندرہویں شعبان کے روزے کو نہ تو سنت قراردینا مناسب ہے اور نہ بدعت ،البتہ مستحب کہا جائے گا ؛کیوں کہ ایک ضعیف حدیث میں اس کی فضیلت مذکور ہے اور فضائل میں ضعیف حدیث قابل قبول ہوتی ہے ،لہذا بہتر تو یہ ہے کہ ماہ شعبان کے اکثر حصے کے روزے رکھے جائیں ،یہ نہ ہوسکے تو ماہِ شعبان کے نصفِ اول کےر وزے رکھے جائیں ،یہ بھی نہ ہوسکے تو ایامِ بیض (۱۳،۱۴،۱۵) شعبان کےر وزے رکھے جائیں اور اتنا بھی نہ ہو سکے تو کم از کم پندرہ شعبان کا روزہ تو رکھ ہی لیا جائے انشاء اللہ یہ بھی موجبِ اجر ہوگا ،حضرت علیؓ سے مروی ضعیف حدیث کا ترجمہ پیش کیا جاتا ہے ؛جب نصف شعبان کی رات آجائے تو تم اس رات میں قیام کیا کرو اور اُس کے دن (پندرہویں ) تاریخ کا روزہ رکھو؛اس لئے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ سورج غروب ہو نے سے طلوع فجر تک قریب کے آسمان پر نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ : کیا ہے مجھ سے مغفرت طلب کر نے والا جس کی مغفرت کروں ؟ کیا ہے کوئی مجھ سے رزق کا طالب کہ میں اس کو عافیت عطاکروں؟کیا ہے کوئی ایسا؟ کیا ہے کوئی ایسا ؟ اللہ تعالیٰ برابر آواز دیتے رہتے ہیں ،یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے ۔(ابن ماجہ )
۸)شب برأت ؛خرافات وبدعات:
مندرجہ بالا اعمالِ شب برأت کے علاوہ دیگر تمام اعمال خلافِ سنت اور بے اصل ہیں ،جن کی شریعتِ اسلامیہ میں قطعاً گنجائش نہیں ،مثلاً آتش بازی ،اسراف وفضول خرچی ،کفار ومشرکین کی مشابہت ،دوسروں کو تکلیف دینا ،چراغاں کرنا ،حلوہ پکانا ،گھروں کو لیپنا ؛نئے کپڑے بدلنا ،اگر بتی جلانا وغیرہ-
۹) ماہِ شعبان تاریخ کی روشنی میں:
شعبان کے مہینے میں واقع ہونے والے چند اہم تاریخی واقعات وحالات کو بھی مختصر انداز میں لکھا جاتا ہے
۱)ماہ شعبان ۲ھ میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے ،اس سے پہلے آپ ﷺ عاشورا یعنی دس محرم اور ہر مہینے میں تین روزے رکھا کر تے تھے ۔(عہد نبوت کے ماہ وسال )
۲) ماہ شعبان ۴ھ میں غزوۂ بدر صفری پیش آیا ۔(البدایۃ والنہایۃ )
۳) ماہ ِ شعبان ۵ھ میں غزوۂ بنی مصطلق پیش آیا ۔(عہد نبوت کے ماہ وسال )
۴) ماہ شعبان ۱۱ھ میں جنت کی عورتوں کی سر دار اور حضور ﷺ کی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہؓ کا وصال ہوا ۔(الاصابہ)
۵) ماہ شعبان ۱۰۵ھ میں خلیفہ یزید بن عبد الملک کی وفات ہوئی ۔(تقویم تاریخی )
۶) ماہ شعبان ۱۶۱ھ میں حضرت امام سفیان ثوریؒ کی وفات ہوئی ۔
۷)ماہ شعبان ۳۸۷ھ میں فاتح ہندسلطان محمود غزنوی ؒ کے والد اور مسلمانوں کے عظیم بادشاہ سبگتگین ؒ کی وفات ہوئی ۔(سیر اعلام النبلاء )
۸) ماہ شعبان ۷۷۳ھ میں حافظ ابن حجر عسقلانی کی ولادت ہوئی ۔(ظفر المحصلین )
۹) ۱۸۱۷ھ میں مشہور ومعروف بزرگ اور عالم دین ’’ملا عبدالرحمٰن جامی‘‘کی ولادت ہوئی ۔
۱۰) ۷۷۴ھ میں مشہور مفسر امام ابن کثیر ؒ کا انتقال ہوا ۔(ظفر المحصلین )

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×