اسلامیات

شرط انصاف نہ باشد کہ تو فرمانبری

یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اللہ پاک نے اس کارخانہ عالم اور دنیاے آب وگل کو وجود بخش کر دنیاے انسانیت پر اپنے منجملہ احسانات مہمہ میں سے ایک عظیم احسان فرمایاگردش لیل ونہار، مرورشب وروز،موسموں کا ایاب وذھاب ،حالات کا نشیب وفراز،تمام کے تمام اسی کی قدرت کاملہ کے عظیم شاہ کارہیں۔پوری دنیا جانتی اور مانتی ہےکہ اللہ پاک نے چاند سورج زمیں وآسماں سب کو انسانوں کے نفع اور فائدہ کے لیے ہی پیدافرمایااور انسانیت کو محض اپنی معرفت اور عبادت کے لیے وجود بخشا جس پر قرآن مجید واضح طور پر بیان کرتا ہے وماخلقت الجن والانس الالیعبدون.( القران )احادیث مبارکہ بھی اسی مقصد انسانیت کی گواہی دیتی ہیں ان الدنیا خلقت لکم وانکم خلقتم للاخرۃ(الحدیث)یقینا دنیا کو تمہارے لیے اور تم کو آخرت کے لیے پیداکیا گیا ہے اسی بات کو شیخ سعدی شیرازی ؒ نے بیان کرتے ہوے کہا
ابروبادومہ وخورشید وفلک درکارندتاتونانے بکف آری وبغفلت نخوری ہمہ ازبہرتوسرگشتہ وفرمانبردارشرط انصاف نباشدکہ توفرمانبری
مطلب یہ ہےکہ دنیا کی ساری مخلوقات تو اپنے اپنے مقصد وجود میں لگ کر اپنے کام انجام دے رہے ہیں اور ا نسانیت کی خدمت میں لگے ہوئےہیں لیکن اے انسان تو اپنے مقصد تخلیق کو فراموش کرکے غفلت ولاپرواہی اور نافرمانی خداوندی کا شکار ہوگیا حالانکہ یہ انصاف کا تقاضہ نہیں تھا ۔
یقینا دوستو آج انسان اپنے پروردگار کو بھول چکا ہے اور جب روئے زمین پر خلاق عالم ومحسن اعظم اورمنعم حقیقی کو فراموش کیا جانے لگے اور کفرانِ نعمت کی وباء عام ہونے لگ جائے تو یہ ایک ظلم عظیم کے مترادف گناہ بن جاتا ہے اور جب ظلم حد سے زیادہ ہوجاتا ہے تو پھر اس پاک پروردگار کو جلال آہی جاتا ہے اور وہ اپنی جلالت شان کا کھلے عام مظاہرہ کرادیتا ہے جس کی وجہ دنیا میں کبھی سونامی جیسی تباہی والی لہریں کبھی کشمیر وگجرات اور انڈونیشیاء کے ہلاکت خیز زلزلے کبھی کورونا وائریس جیسی نت نئ بیماریوں کا جنم کبھی ضرورت سے زیادہ اور ہمارے گمان کے مطابق بے موسم بے تحاشہ بارشوں ،آندھیوں اورطوفانوں کا ظہور ہونے لگتا ہے جس سے ساری انسانیت بے تاب وبے قرار ہونے لگتی ہے سچ ہےکہ آج ہم انسان انسانیت فراموش کرچکے ہے، حیوانیت وبہیمیت کواختیارکرچکےہے، ساری انسانیت گناہوں کے دلدل میں پھنس کر ؛بداعمالیوں اور انارکیوں میں گھر چکی ہے،پوری دنیا میں آج فسق وفجور کا راج ہے، نفس پرستی وشہوات کی تیز آندھیاں چل رہی ہیں، یہ موسیقی کے آلات ،یہ موبائیل کا غلط استعمال، یہ طبلوں تھاپ ،یہ سارنگی کی آواز، شادی بیاہوں میں گانوں اور بجانے کاشور، یہ بے جا اسراف، ومن پرستی کرتے ہوئے شادیوں میں ہونےوالے آرکےاسٹارمیں ناچنے والیوں کے گھنگھرووں کی جھنکار ،یہ زناکاری کے اڈے ،یہ سودکی رقم سے بنی بلڈنگوں، اور محلات کےپرفریب نظارے ،یہ فلموں کے کارخانے ،یہ شراب خوری کے مجمعے، یہ غیبت وچغلخوری کی مجلسیں ،یہ آپسی بغض وعداوتاور نفرت حسد اور کینہ کے چاروں جانب گونجنے والے چرچے جب عام ہوجاتے ہیں تو پھرسمجھوکہ تیز وتند ہواؤں اوربارشوں کا آنا یہ عذاب خداوندی کی ایک جھلک اور پروردگار کی ناراضگی کی ایک علامت ہے ۔یہ سب شامت اعمال اور بد عملیوں ونافرمانیوں کا نتیجہ ہے، موجودہ سیاسی سماجی معاشرتی ومعاشی حالات کے تناظر میں آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کا جائزہ لیں! خداتعالی کی جانب توجہ کریں! انابت وتضرع کرکے اللہ پاک کو منانے اور خوش کرنے کی بھرپور کوشش کریں !خوف خدا دلوں میں پیدا کرکے گناہوں سے دور ونفور اختیار کریں! نماز روزہ زکوۃ اور صدقہ وخیرات کرکے اللہ کو راضی کرنے کی فکر کریں! کثرت سے توبہ واستغفار کرکے اپنی پریشانیوں ومصائب کا درد اللہ کے سامنے رکھیں !ندامت وشرمندگی کا اظہارکرکے اپنے حالات کو بدلنے کی فکر کریں !یہ بھی سچ ہےکہ جب تک ہم خود اپنے آپ کو نہ بدلیں گے اللہ تعالی حالات کو نہیں بدلتے ہیں؛ اگر اللہ کی ذات سےرحم وکرم کہ بھیک مانگنا ہے تو سب سے پہلے اپنے آپ کوبدلنا ضروری ہے چونکہ خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہ بدلی نہ ہوجس کو خیال خود کوبدلنے کا اللہ پاک راقم الحروف اور ساری ملت اسلامیہ کو توفیق عمل بخشے اپنی ناراضگی والے اعمال سے گریز کرنے اور راضی کرنے والے اعمال کو اختیارکرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
آمین ایں دعا ازمن وازجملہ جہاں آمیں باد

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×