اسلامیات

رمضان کا آخری عشرہ مسلمان کیا کریں کیا نہ کریں؟

(1)گناہوں سے بچنے کے لےء اعتکاف کریں
(2)بازاروں سے گریزکرکے جہنم سے آزادی مانگا کریں
رمضان المبارک اب گذرنے کو ہے آمد سے قبل کافی تیاریاں انہماک واہتمام مسلمانوں میں پایا اور دیکھا جاتا ہے باالکل اسی طرح گذرتے ایام کے ساتھ ساتھ ہم مسلمانوں کے اکثر وبیشتر طبقہ میں بے اعتنای وبے توجہی پای جاتی ہے حالانکہ اس مہینہ کا ایک ایک لمحہ حتی کہ آخری رات جس کو لیلۃ الجائزہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ان انعام والے قیمتی اوقات کو بھی بازاروں اور شاپنگ کے نام کردیاجاتا ہے ایسا لگتاہیکہ شاید پورا مہینہ اسی رات کے انتظار میں ہم نے گذاردیا ہے
اس سلسلہ میں چند معروضات پیش خدمت ہیکہ ماہ مبارک کا آخری عشرہ میں ایک عظیم الشان عبادت اعتکاف کے نام سے مشروع ہے جس میں لگ کر ہر بندہ مومن رمضان کا ماحصل اور لب لباب حاصل کرسکتا ہے اللہ تعالی کی بے شمار خصوصی رحمتیں اعتکاف کرنے والے کو مل سکتی ہیں بلکہ اعتکاف کا مقصد ہی تلاش شب قدر اور گناہوں سے اجتناب بتایا گیا ہے انہی ایام میں طاق راتوں کو رکھا گیا اور انہیں میں قدر کی رات کو چھپایا گیا تاکہ بندہ مومن اس عبادت مکں منہمک ہوکر بارگاہ ایزدی کے درپر پڑا رہے اور بزبان حال یوں گویا رہیکہ جب تک میری معافی نہیں ہوگی یوں ہی تیرے درپر پڑا رہوں گا دنیا میں ہم نے بہت ساری تنظیموں اور سیاسی وسماجی پارٹی کے کارکنان کو دیکھا ہیکہ وہ اپنے مطالبات منوانے اور  حکومت وقت سے اپنی مانگیں پوری کروانے کے لےء سڑکوں اور چوراہوں پر کئ کئ دن بیٹھ جاتے ہیں بعض اوقات تو مرن برت یعنی کچھ نہ کھانے کی بھی ضد لے کر اڑے رہتے ہیں بالآخر ان کو وہ مل جاتا ہے جس کا انہوں نے عزم کیا ہوتا ہے تو کیا ہم اللہ کے بندے اپنے پروردگار کے در پر پوری عزت واحترام کے ساتھ دنیا ومافیھا سے بے خبر ہوکر اس مالک وخالق کو منوانے کے لےء بازاروں اور گھریلو جھیلوں سے دور ہوکر بیوی بچوں سے دس دن جدا ہوکر دربار خداوندی میں نہیں بیٹھ سکتے ہیں ؟ تاکہ اس ماہ مبارک کے ان گذرتے لمحات کو بھی اسی کے کہنے کے مطابق گذار کر اس کو راضی وخوش کرکے اپنی دنیا وآخرت دونوں کو سنوار لیں
چہ جائیکہ ان آخری دس ایام کو جہنم سے خلاصی اور آزادی کے لےء مختص کیا گیا ہے رحمت ومغفرت کے راستہ سے گذر کر اللہ پاک سے ہم اپنی اور ہوری ملت اسلامیہ کی جہنم سے خلاصی مانگ لیں تو کیا بعید ہیکہ وہ پاک ہروردگار عالم ہم سب کو خلاصی نصیب فرمادے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بخشے بخشاے ہونے اور آپ کو اگلے پچھلے تمام گناہوں(بالفرض) کی معافی اور بخشش کا پروانہ مل جانے کے باوجود  ہر سال رمضان میں آخری عشرہ کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے بلکہ بعض روایات حدیث سے پتہ چلتا ہیکہ ایک سال کسی عذر کی بناء پر اعتکاف نہ فرمایا تو عمر مبارک کے آخری سال میں بیس دن کا اعتکاف فرمالیا جس کو شارحین حدیث نے دس دن کو قضاء ماسبق اور دس دن کو اعتکاف عشرہ اخیرہ پر منطبق کیا ہے جس سے معلوم ہوتاہیکہ آپ نیک اعمال میں کس قدر حریص تھے
ہم اسی نبی کے ماننے اور چاہنے والے امتی ہیں اور کتنے گناہگار ہیں وہ ہم میں سے ہر ایک اپنے بارہ میں جانتا ہے تو ہمیں کس قدر حریص ہونا چاہیے اور اللہ کو راضی کرنے کے لےء کیا کچھ جتن کرنا چاہیے ہر عقلمند انسان اس کو سمجھ سکتا ہے بس ضرورت اس بات کی ہیکہ اپنے اندر ہمت ہیدا کریں اور نفس وشیطان کے دجل ومکر سے نکل کر کمر کس لیں کہ اس آخری عشرہ کو بھی گناہوں سے پاک اور نیکیوں سے معمور کرکے گذاریں گے
اللہ پاک عوام وخواص سب ہی کو توفیق عمل نصیب فرماے
آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×