احوال وطن

یوپی کے ضلع سلطان پور میں فرقہ وارانہ تشدد پر مولانا محمود مدنی کا وزیر اعلی کو مکتوب

نئی دہلی:14؍اکتوبر (پریس ریلیز) ضلع سلطان پور یوپی کے ابراہیم پورمیں مورتی وسرجن کے دن کچھ شر پسندوں نے مسجد کے قریب مورتی اتاڑی اور پھر زور زور سے ڈی جے بجانا شروع کردیا۔نماز کے وقت مسجد کے ذمہ داروں نے کہا کہ’’ بھائی یہاں سے آگے بڑھو ہم نماز پڑھ لیں‘‘ لیکن ایک نہ سنی ۔پھردونوں طر ف سے معاملہ طول پکڑا جو باہمی تصادم میں بدل گیا۔ شرپسندوں نے مسجد کو نقصان پہنچایا، مسلمانوں کی دکانوں اور ابراہیم پور کے مدرسے میں توڑ پھوڑ کی گئی ، طلبہ کے ساتھ مارپیٹ ہوئی۔

لیکن موجودہ صورت حال یہ ہے کہ پولس یک طرفہ طور پر صرف مسلمانوں کو گرفتار کررہی ہے۔ انصاف قائم کرنے کے بجائے وہاں کے ایس او امریندر سنگھ نے عوامی بھیڑ کو مشتعل کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم ان کو چن چن کر ماریں گے ، ان کے مکانوں کو توڑدیں گے ‘‘۔ اس کا یہ بیان ویڈیو کی شکل میں وائرل ہورہا ہے۔ اس نے جو کچھ بھی کہا ہے، اب اسے عملی جامہ پہنایا جارہا ہے، مدرسہ سمیت جن پانچ لوگوں کو غیر قانونی طور سے قبضہ کا نوٹس ملا ہے ، ان میں چار مسلمان ہیں، ایک یادو ہے۔ جو گرفتار ہوئے ہیں وہ سب مسلمان ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ کورٹ کے احاطے میں وکیلوں نے گرفتار شدگان مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔

دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے صدر جمعیۃ علماء ضـلع سلطان پور مولانا مطہر الاسلام کی قیادت میں ضلع پولس کمشنر اور کپتان سے ملاقات کرکے ایک میمورنڈم پیش کیا اور یک طرفہ کارروائی پر سوال اٹھایا۔
ضلع جمعیۃ کی رپورٹ کے مدنظرصدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی شری یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا ہے جس چار نکاتی تجویز پیش کی گئی ہے: خط میں کہا گیا ہے کہ (1) پولیس حکام کو یہ ہدایت کی جائے وہ چوکسی برتیں تا کہ تشدد کا اعادہ نہ ہو (2) امن کمیٹیوں کے اجلاس اور مشترکہ امن یاترا کر کے باہمی اعتماد قائم کیا جائے اور ماحول سازگار بنایا جائے، اس سلسلے میں جمعیۃ علماء کے خدام ہر طرح سے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔(3) فسادیوں کے مذہب و عقائد کا خیال کیے بغیر مناسب اور غیر جانبدارانہ کارروائی کی جائے(4)مقامی انتظامیہ کو ہدایت دی جائے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کی آڑ میں ملزمان کے خلاف انہدامی کارروائی کی کوئی مشق شروع نہ کرے کیوں کہ اس قسم کی کارروائی سے پوری کمیونٹی کا وقار مجروح کیا جاتا ہے اور فرد واحد کی غلطی کی، پورے خاندان کو اجتماعی سزا ملتی ہے جو انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔

دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے وزیر اقلیتی امور اترپردیش دانش آزادسے آج بذریعہ فون بات کی اور مطالبہ کیا کہ امن و امان کو بحال کرایا جائے اور ضلع انتظامیہ کو خصوصی ہدایت دی جائے کہ وہ یک طرفہ کارروائی سے باز رہے۔

واضح ہو کہ مولانا مدنی کے خط کی ایک کاپی سلطان پور کے پولس کمشنر کو بھی دی گئی ہے،آج جمعہ کی نماز سے قبل جن پد پہنچ کر جمعیۃ کے وفد نے خط سونپ دیا ہے۔جمعیۃ کے وفد میں صدر مولانا مطہر الاسلام کے علاوہ مولانا عبداللہ سلطان پوری ناظم اعلی جمعیۃ علماء سلطان پور ، مولانا محمد عثمان قاسمی ناظم جامعہ اسلامیہ سلطان پور، مولانا قاضی قسیم قاسمی ، مولانا سہیل احمد ندوی ،مولانا رفیع اللہ حقی ، مولانا مقبول احمد، سابق ممبر اسمبلی صفدر رضا خاں،شکیل احمد خاں،امجد اللہ ایڈوکیٹ، عبدالستار،انیس احمد بھلکی ، محمد احمد ایڈوکیٹ اور معراج احمد شریک تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×