اسلامیات

تکبیرات تشریق احکام ومسائل

ذی الحجہ کا مہینہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے،اور اس مہینہ میں اللہ رب العزت والجلال نے مخصوص عبادتیں حج و قربانی کے ادا کرنے کا حکم نازل کیا ہے،اس کے ساتھ ساتھ متعین ایام میں ذکر اللہ کی کثرت کا بھی حکم فرمایا ہے،
قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
واذکرو اللہ فی ایام معدودات(البقرہ 203)
متعینہ دنوں میں تم اللہ کا ذکر کرو،
مفسرین کرام نے ان آیتوں کی تفسیر میں تکبیر تشریق کا حکم
 بیان کیا ہے،
(تشریق کے کیا معنی ہے)
صاحب بدائع علامہ کاسانی رح نے بیان کیا کہ تشریق کالفظ لغت میں جس طرح قربانی کے گوشت  کو دھوپ میں سکھانے پر بولا جاتا ہے  ،اسی طرح  آواز سے اللہ کی بڑائی بیان  کرنے پر بھی بولا جاتاہے۔
(البحر الرائق ج2ص286ناشر دار الکتب العلمیہ بیروت)
(تکبیرات تشریق کی شرعی حیثیت )
تکبیرات تشریق واجب ہے اور اس کا چھوڑنے والا گناہ گار ہوگا (حوالہ سابق)
(تکبیرات تشریق کا وقت)
تکبیرات تشریق کے وقت کے تعلق سے مفتی بہ قول یہ ہے کہ تکبیر تشریق 9 ذی الحجہ (عرفہ کے دن) فجر سے شروع کرکے 13 ذی الحجہ کی عصر تک پڑھی جائے گی (مکمل 23 نمازیں ہوتی ہیں)(حوالہ سابق)
(تکبیرات تشریق کس کس پر واجب ہے)
تکبیرات تشریق ہر اس شخص کو پڑھنا ضروری ہے،جس نے فرض نماز ادا کی ہو ،چاہیے وہ مسافر ہو یا عورت ہو،(عورت بھی فرائض کے بعد تکبیرات تشریق پڑھے گی لیکن آ ہستہ آواز سے اس لئے کہ عورت کی آواز بھی پردہ ہے) یا دیہات کا رہنے والا ہی کیوں نہ ہو اور وہ شخص خواہ ان ایام کی فرض نماز کی ادا پڑھ رہا ہو ،یا قضاء پڑھ رہا ہو،(حوالہ سابق)
 مسبوق اور لاحق شخص بھی اپنی نماز کے مکمل کرنے کے بعد تکبیرات تشریق پڑھ گا
(درمختار ج3ص65زکریا)
(کیا ان ایام میں قضاء نمازوں کے بعد تکبیرات تشریق پڑھ سکتے ہیں،)
علامہ شامی رح نےاس سلسلے میں چار صورتیں صاحب بحر کے حوالے سے نقل کئے ہیں،
1عید کے ایام کے علاوہ کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی عید کے دنوں میں قضاء کرے۔
2عید کے دنوں میں چھوٹی ہوئی نمازوں کی عید کے علاوہ دنوں میں قضاء کرے۔
3عید کے دنوں کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی اگلے سال عید کے دنوں میں قضاء کرے ۔
4اسی سال عید کے دنوں کی چھوٹی ہوئی نمازوں کی اسی سال عید کے دنوں میں قضاء کرے ۔
فرمایا کہ ان میں سے آخری صورت میں قضاء نمازوں کے بعد تکبیرات تشریق پڑھے ۔
(رد المحتار ج3ص63ناشر زکریا دیوبند)
تکبیرات تشریق کیا ہیں؟
اللہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الااللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد
(در مختار )
ظھیریہ میں فقیہ ابو جعفر رح سے یہ بات نقل کی گئ ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے مشائخ سے سنا کی وہ ایام عشرہ میں بازاروں میں بھی تکبیرات تشریق کے پڑھنے کو درست قرار دیتے تھے۔
(البحر الرائق)
(تکبیر تشریق اتنی بلند آواز سے کہے کہ مسجد گونج اٹھے)
مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ تحریر کرتے ہیں
اس لئے تکبیر تشریق جو واجب ہے اس کے علاوہ عشرہ ذی الحجہ میں تکبیر کہنا مستحب ہے سرا بھی جائز ہے اور جہرا بھی۔
ہمارے زمانے میں یہ چیز متروک ہوگئ جبکہ متعدد صحابہ کرام رض سے ایسا کرنا ثابت ہے،لہذا اس پر عمل کرنا چاہیے۔
ہماری قوم بعض اوقات بدعت کے خوف سے وہ کام بھی چھوڑ بیٹھتی ہےجو ثابت ہے،جہر سے بڑا خوف کھاتے ہیں،اس لئے کہ عام طور پر بدعتی اس کا ارتکاب کرتے ہیں کہ درود شریف میں جہر ،ذکر میں جہر،تسبیح میں جہر ،خدا جانے جہر کہاں کہاں شروع کیا جس کی وجہ سے یہ تاثر بن گیا کہ ہر جگہ جہر بدعت ہے،
اب تکبیر تشریق میں جہر مطلوب ہے،لیکن وہاں بھی جہر نہیں ہوتا ،اواز نہیں نکلتی،حالانکہ تکبیر تشریق میں ایسا جہر مطلوب ہے کہ مسجد گونج اٹھے،لہذا اس کو ترک نہیں کرنا چاہیے،
(انعام الباری ج4ص169)
اللہ ہم سب کی عبادتوں کو قبول فرمائے آمین

Related Articles

One Comment

  1. السلام علیکم و رحمۃ اللہ

    کیا ایام تشریق میں تکبیرات کے لیے امام کی اطاعت ضروری ہے یا امام سے پہلے ہی تکبیر تشریق پڑھی جا سکتی ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×