اسلامیات

شہر حیدرآباد میں فیاضیت کا فتنہ

ہمارے علاقہ شہر حیدرآباد کے ایک کنارے بی، ایچ، ای، ایل میں ایک فتنہ رونما ہوا، وہاں پر ایک فیاض نامی شخص رہتا ہے، اس کی پچپن سال کی عمر بتلائی جاتی ہے، لوگ اسے تعلیمی اعتبار سے انجینئر بھی سمجھ رہے ہیں، براہ راست ملاقات کرنے والے بہت کم لوگ ہیں، آج تک اس کی حقیقی قیام گاہ، اس کا ٹھکانہ، اس کا پتہ حاصل نہیں کیا جاسکا؛ لیکن جو اس کے شاگرد اور نمائندوں کے ذریعہ جو تفصیلات اور گردش کرنے والے جو کلپس ٹیلیگرام پر دستیاب ہوئے ہیں ان سے یہ پتہ چلا ہے کہ اس شخص کا دعویٰ ہے کہ جو اس شخص کو نہ مانے وہ اس کو آخرت میں نہیں بچا سکتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کے دل میں ضرورت کا علاج الہام کردیتے ہیں، اس شخص کا یہ بھی دعوی ہے کہ قرآنی آیات اور اس کے بتائے ہوئے اوراد اور وظیفے علاج کے لئے کافی ہیں، کسی اور آیورویدک، یونانی یا کسی بھی مادی علاج کی ہرگز ضرورت نہیں ہے۔
ایسے موقع پر ہمیں اسلام کا موقف اچھی طرح جان لینا چاہئے، اسلام نے قرآن کو روحانی بیماریوں کے علاج کے ساتھ ساتھ کفر اور شرک کی بیماریوں کے علاج کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریوں کے علاج کا بھی ذریعہ بتلایا ہے، قرآن میں شفاء ہے، اس کو جسمانی بیماریوں کے لئے بھی پڑھا جاسکتا ہے؛لیکن دوسرے دوا اور علاج سے روکنا اس کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔
حضرت رسول اللہﷺ کے زمانہ میں داغنے کے ذریعہ سے علاج کیا جاتا تھا، بعض بیماریوں میں داغ کر علاج کرنا مفید ہے، اس کی آپﷺ نے اجازت مرحمت فرمائی ہے جب کہ کوئی دوسرا ذریعہ نہ ہو، طب نبویﷺ کے موضوع پر دسیوں کتابیں لکھی ہوئی ہیں، جن میں شہد کے فوائد، کلونجی کے فوائد، دودھ کے فوائد، حجامہ کرنے کے فوائد، مختلف پھلوں اور سبزیوں کے منافع اور دیگر اس قسم کی چیزوں کے فوائد ذکر کئے گئے ہیں اور بتلائے گئے ہیں۔
حارث بن کلدہ نامی شخص سے صحابہؓ علاج کروایا کرتے تھے، آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر بیماری کی دوا اتاری گئی ہے، صحابہؓ کا طرز عمل بھی یہی رہا، یہ ظاہری علاج کرانا توکل کے ہرگز خلاف نہیں ہے، ظاہری علاج کرانا قرآنی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے، اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اللہ کے نام میں تاثیر ہے، ابوالحسن خرقانیؒ کے پاس ایک شخص آیا، اور سنتا رہا کہ اللہ اللہ کہنے سے یہ فائدہ ہوتا ہے ، وہ فائدہ ہوتا ہے، اس نے کہا کہ اس لفظ اللہ میں اتنی کیا تاثیر ہے؟! ابوالحسن خرقانیؒ نے فرمایا کہ اے گدھے چپ رہ! چنانچہ اس کا چہرہ فق ہوگیا، پیشانی پر بل آگئے، ناراضگی کا اظہار کرنے لگا، حضرت نے فرمایا کہ جب لفظ ’’گدھا‘‘ میں تاثیر ہے تو کیا لفظ ’’اللہ‘‘ میں تاثیر نہیں ہے؟!
واقعی لفظ’’اللہ ‘‘ میں تاثیر ہے؛ لیکن حضورﷺ کی ان احادیث اور تعلیمات سے آنکھ بند کرلینا اور یہ گمراہانہ نظریہ پیش کرنا کہ دوا سے علاج کرانا ہی نہیں چاہئے، صرف میں جو اذکاربتلا رہا ہوں، میں جو وظائف بتلا رہا ہوں صرف انہیں کا اہتمام کرنا چاہئے، اور یہ دعویٰ کرنا کہ مجھے نہ ماننے والا جہنمی ہے سراسر غلط اور بے بنیاد ہے،
محض علاج کا مسئلہ نہیں ہے، ایمان کے چھن جانے کا اندیشہ ہے، اور علاج کے بہانہ سے اپنے سے وابستہ کرنا اور دیوانہ وار مجنونانہ طریقہ سے اس کی نمائندگی کرتے پھرنا، اس کی میٹنگیں کرنا، اس کے لئے لوگوں کو جمع کرنا، اس کے لئے لوگوں کی ذہن سازی کرنا، اس کے لئے مجلسیں جمانا یہ ساری محنتیں چل رہی ہیں، امت مسلمہ میں ان تمام باتوں کے سلسلہ میں آگاہ کرنا چاہئے، بطور خاص عورتوں کو اس سلسلہ میں آگاہ کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
خاص طور سے اس کورونا وبا کے دور میں لوگ زیادہ ہی ٹوٹے ہوئے ہیں، ڈوبتے کو تنکے کا سہارا چاہئے، اندھے کو بینائی چاہئے، لوگ ناجائز عاملوں کے پاس جانے سے بھی احتیاط نہیں کرتے ہیں، مشرکانہ حرکتوں کے ارتکاب سے بھی اپنے آپ کو نہیں بچاتے ہیں، اس لئے روزانہ پانچ پانچ ، چھ چھ لوگوں کی تعداد فیاض کے پاس ملاقات کے لئے جاتی ہے اور اس کے نمائندے شہر کے مختلف علاقوں میں کام کررہے ہیں، اس موضوع پر بات کرنے سے پتہ چلا کہ کس کس کے گھر میں اس کی دعوت پہنچ چکی ہے، اور کتنے لوگ اس کے گرویدہ ہوچکے ہیں۔
میں نے ملے پلی میں واقع مسجد غوث الدین گھٹالہ میں گذشتہ جمعہ کو گفتگو کی تو ایک صاحب آکر کہنے لگے کہ میرے گھر کے اندر پتہ چل رہا ہے کہ بعض لوگ اس سے جڑ چکے ہیں، واٹس ایپ پر فیاضی فتنہ پر مشتمل، فیاضی فتنہ کے تعارف پر مشتمل ایک کتابچہ میں نے اپنے گروپ پر ڈالا، ایک صاحب نے اطلاع دی کہ میرے خاندان کا فلاں فرد شاید اس سے متاثر ہوچکا ہے۔
علاج کے سلسلہ میں متعدل نبوی تعلیمات اور اپنے دعوی کے سلسلہ میں انبیاء جیسے دعوے اس شخص کے آڈیو کلپ کے ذریعہ سے سامنے آرہے ہیں، علاج کرانے کے لئے متشرع عامل ہیں اور علاج کرنے کے لئے پابند شریعت لوگ ہیں، اکابر کے مستند وظیفے موجود ہیں، دیکھئے حضرت تھانویؒ کے سارے وظائف کا مجموعہ ’’اشرف العلمیات‘‘ دیکھئے مولانا محمد اسحاق صاحب ملتانیؒ کی کتاب ’’مجرباتِ اکابر‘‘ جس میں انہوں نے حضرت امام غزالیؒ سے لے کر ماضی قریب کے اکابر تک کے مجربات وظائف اور عملیات کو جمع کیا ہے، ان سے استفادہ کرتے ہوئے ان ناجائز اور گمراہانہ پروپیگنڈوں سے اپنی نسلوں کو، جوانوںکو، عورتوں کو بچانا چاہئے، ان پر کڑی نظر رکھنی چاہئے، اس کے چرچے کئے جانے چاہئے، اس کی علامات بتلائی جانی چاہئے، تاکہ لوگ اس بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں
اور ہمیں ہروقت دعا کرتے رہنا چاہئے کہ:رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ۔اسی طرح یہ دعا کرتے رہنا چاہئے: فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
(اے زمین وآسمان کے پیدا کرنے والے رب ! آپ ہی دنیا وآخرت میں میرے ولی ہیں اور نگراں ہیں، مجھے ایمان کی حالت میں موت عطا فرمائیے اور نیک لوگوں کے ساتھ حشر فرمائیے۔)

Related Articles

One Comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×