احوال وطن

ریاست کرناٹک میں 8؍جون سے کھل جائیں گی مساجد و عبادت گاہیں‘ مساجد کے لیے جاری کی گئیں تازہ گائڈ لائن

بنگلور: 2؍مئی (عصر حاضر) مرکزی حکومت کے ان لاک پہلے مرحلہ کے لیے جاری کردہ گائڈ لائن پر عمل آوری کرتے حکومتِ کرناٹک نے 8 جون سے عبادت گاہوں کے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔  2 ماہ سے زائد عرصہ کے بعد مصلیوں کو مسجد میں داخل ہوکر عبادت کرنے کا موقع ملے گا۔ کورونا وائرس کی خطرناک وباء نے زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کرتے ہوئے عبادتوں میں بھی خلل پیدا کیا ہے۔  حکومت کے اس اعلان کے بعد کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن نے مسجدوں کیلئے گائڈ لائن جاری کی ہیں۔ کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین اور سابق پولیس افسر عبدالعظیم نے تحریری طور پر یہ تمام ہدایتیں جاری کی ہیں۔ عبدالعظیم نے کہا کہ کرناٹک اور ملک کی دیگر ریاستوں میں کورونا کے پازیٹو کیس بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق کورونا کی وبا طویل عرصے سے تک انسانوں کی زندگی میں رہ سکتی ہے۔ اس لئے لوگ روز مرہ کے کام کاج اور عبادتوں کے موقع پر بھی مکمل طور پر احتیاط برتیں۔ کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیرمین عبدالعظیم نے کہا کہ مسجدوں میں سنیٹائزئشن، صفائی ستھرائی اور دیگر احتیاطی تدابیر کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے وقف بورڈ آگے آئے،  مسجدوں کیلئے خصوصی فنڈ جاری کرے۔ گائد لائن میں کہا گیا کہ تمام مصلی جہاں تک ہوسکے  گھروں سے ہی وضو بنا کر مسجد جائیں۔ مسجدوں میں وضو کیلئے حوض کا استعمال ہر گز نہ کیا جائے، حوض کے بجائے نل کا استعمال کیا جائے۔ بیت الخلاء پاک و صاف رکھے جائیں۔ مسجد میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کیلئے صرف ایک دروازہ کو کھولا جائے۔داخلہ کے وقت ہر مصلی کی تھرمل اسکریننگ کی جائے، تاکہ درجہ حرارت کا پتہ چل سکے۔نماز شروع ہونے سے قبل مسجد کے ہال کو ہر وقت سنیٹائز کیا جائے۔نماز کیلئے بنائی جانے والی صف میں ہر شخص کے درمیان ایک سے دو میٹر کا فاصلہ ہو۔ہر مصلی اپنی اپنی ٹوپی پہن کر مسجد میں داخل ہو، ماسک کے ذریعہ ناک اور منہ کو ڈھک لیں۔

فرض نماز 10 سے 15 منٹ کے وقفہ میں ادا کی جائے۔ اگر مصلیوں کی تعداد زیادہ ہو تو دو مرتبہ جماعت بنائی جائے۔ تمام مصلی سنت اور نفل نمازیں گھروں میں ہی ادا کریں۔ نماز مکمل ہونے کے بعد مصلی  مسجد میں بیٹھنے کا نظم نہ بنائیں۔ جمعہ کی نماز بھی عربی خطبہ کے ساتھ 15 سے 20 منٹ کے وقفہ کے  اندر ادا کی جائے۔مسجد اور درگاہوں کے احاطہ میں فقیروں کو اکٹھا ہونے نہ دیا جائے۔مسجدوں اور درگاہوں میں شیرنی تقسیم کرنے، کھانے پینے کا نظم نہ کیا جائے۔کورونا کی وبا کے پیش نظر درگاہوں میں مزاروں کو بوسہ دینے سے گریز کیاجائے۔کورونا کی وبا ختم ہونے تک لوگ آپس میں مصافحہ کرنے، گلے ملنے سے گریز کریں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×