احوال وطن

ہاٹ اسپاٹ قرار دیا گیا تلنگانہ کا ضلع کریم نگر کورونا سے پاک‘ مقامی انتظامیہ کی کامیاب جد و جہد

کریم نگر: 29؍اپریل (عصر حاضر) ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کے ابتدائی ایام میں کریم نگر کا پورے ملک میں چرچا ہوا اور ایک فرضی فہرست بھی خوب گشت کررہی تھی جس میں کریم نگر کے اکثر ایسے لوگوں کے نام تھے جنہیں کورونا نیگیٹیو آیا تھا۔  15؍مارچ کو کریم نگر پولیس کو اطلاع ملی کہ شہر میں انڈونیشیا ئی باشندے آئے ہوئے ہیں۔ جس کی اطلاع ضلع انتظامیہ کو دی گئی ۔جس کے بعد انتظامیہ نے فوری حرکت میں آتے ان کی جانچ کی۔ جس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ دہلی سے آنے والے ان مسافرین میں کورونا کے واضح علامات ہیں ۔ اس کے بعد انتظامیہ نے فوری اقدامات کرتے ہوئے ان کے ضلع میں داخل ہونے اور انتظامیہ کے زیرِ نگرانی آنے تک کے دوران ان سے رابطہ میں آنے والے پرائمری اور سیکنڈری کنٹیکٹس کو ٹریس کیا اور اس طرح 73 افراد کی پہچان کرتے ہوئے انہیں الگ تھلگ کیا گیا اور انکے خون کے نمونے حاصل کرتے ہوئےٹیسٹ کے لیے بھیجا گیا ۔ یہ اس دور کی بات ہے جب ملک بھر میں ابھی لاک ڈاؤن کا اعلان نہیں ہوا تھا ۔ اسی دوران10 انڈونیشیا ئی باشندے کروناپوزیٹیو پائے گئے ۔ اور اسکے بعد وقتاً فوقتاً آنےوالے رپورٹس کے نتائج سے ضلع میں جملہ 19 کورونا پوزیٹیو کیسیز کا پتہ چلایا گیا۔

پرائمری اور سکنڈری کیسز کا پتہ چلانے اور انہیں الگ تھلگ کرنے کے بعدضلع انتظامیہ نے 150ٹیمز کی تشکیل کی ۔ پوزیٹیو کیسز پائے جانے والے علاقوں کو ہاٹ اسپاٹس قرار دیتے ہوئے انہیں کنٹین کردیا اور وہاں عوام کی آمدورفت پر مکمل پابندی عائد کردی ۔ وہاں گھر۔ گھر سروے کرتے ہوئے کرونا کی علامات پائے جانے والوں کو الگ تھلگ مراکز میں منتقل کیا گیا ۔ ان علاقوں میں انتظامیہ نے خود عوام کے لیے مفت ترکاری اور دودھ کی سپلائی کے انتظامات کیے ۔ اور دوسری اشیائے ضروریہ کے لیے بھی مناسب انتظامات کیے گئے ۔ اس کے علاوہ نیگیٹیو پرائمری اور سیکنڈری کنٹیکٹس کو انہیں انکے گھروں میں سیلف کوارنٹاین ہو جانے کے احکامات دیے گیے ۔ ان پر نظر رکھنے کے لیے انہیں جیو ٹیگنگ کیا گیا اور پورے شہر میں عوام پر نظر رکھنے کیلئے 8ہزار سی سی ٹی وی کیمرے اور ڈرونز کی مدد لی گئی ۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے علاوہ شہر کریم نگر کے ایک سرکاری اور تین پرائیویٹ ہسپتالوں میں1ہزار جنرل اور 225 آئی سی یو بیڈز تیار کر لیے گئے ۔ اور کورونا پوزیٹیو ثابت ہونے پر مریض کی فوری حیدرآباد منتقلی کے لئے انتظام کو سیٹ کیا گیا ۔

ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کے ابتدائی دنوں میں ہی بڑی تعداد میں کرورنا کے کیسیز کی موجودگی سے پورے ملک کی نظر کریم نگر پر تھی ۔ ضلع انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے 15 نکات پر مشتمل منصوبہ بنایا اور اس پر عمل کرتے ہوئے کرونا کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔ 15 مارچ کو دس انڈونیشیا ئی باشندوں کی پہچان اور انکے پوزیٹیو ثابت ہونے کے بعد کريم نگر میں جملہ 19 کیسیز کا پتہ چلایا گیا ۔ جن میں سے 18 حیدرآباد میں علاج کے بعد اسپتال سے فارغ ہو چکے ہیں ۔آخری مریض توقع ہے کہ 30 اپریل کو ڈسچارج کردیا جائے گا اس طرح قوی امید ہے مارچ کے دوسرے ہفتہ میں قومی سرخیوں میں رہنے والا کریم نگر اپریل کے اواخر تک کورونا فری ڈسٹرکٹ کی لسٹ میں شامل ہو جائے گا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ کورونا کے ابتدائی دور میں کریم نگر انتظامیہ نے جس طرح کے اقدامات کیے اسی تجربہ کو بعد کے ایام میں پوری ریاست میں استعمال کیا گیا ۔

کریم نگر میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جس طرح کے کامیاب اقدامات کیے گئے اس کا تقابل راجستھان کے ضلع بھیلوا را سے کیا جا رہا ہے جہاں کامیابی کے ساتھ کرونا کے پھلینے کو محدود کیا گیا ہے۔کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری نے کریم نگر ماڈل پر 13 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی ہے جسے ریاستی حکومت کو پیش کیا گیا ۔

ریاست تلنگانہ میں 29 مارچ تک 1016 کرونا کے کیسیز کا پتہ چلایا گیا ہے جس میں سے 25 کی موت واقع ہوئی ہے 409 ڈسچارج ہوچکے ہیں اور 582 اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ ریاست میں 25 اپریل کو7، 26 اپریل کو 11، 27 اپریل کو2، اور 28 اپریل کو6 ، اور 29اپریل کو 7کورونا کے کیسیز رپورٹ ہوئے ہیں ۔جس طرح ریاست میں اپریل کے آخری ہفتہ میں پوزیٹیو کیسز کی آمد میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس سے ریاستی حکومت کو توقع ہے کہ 8 مئی تک تلنگانہ کورونا سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا ۔ اور اس طرح کہا کہ سکتا ہے کہ تلنگانہ میں کورونا پر قابو پانے میں کریم نگر ماڈل نے ایک اہم رول ادا کیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×