احوال وطن

قرآن کریم پوری انسانیت کے لئے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے: مولانا خواجہ کلیم الدین اسعدی

کریم نگر:6؍ڈسمبر (محمد عبدالحمید قاسمی)آج بتاریخ  6/ ڈسمبر 2019 بروز جمعہ مسجد زم زم کشمیر گڈہ  کریم نگر(تلنگانہ) میں ” قرآن مجید کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں” کے عنوان پر خطیب بے باک شعلہ بیان مقرر حضرت مولانا خواجہ کلیم الدین صاحب اسعدی مد ظلہ العالی ناظم جامعہ صدیقیہ فیض العلم کریم نگر ونائب صدرجمعیةعلماء تلنگانہ و آندھرا کا ایمان افروز خطاب ہوا – جس میں مولانا نے قرآنِ حکیم کے احکام اور اس کی عظمت و حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا کلام سر بلندی دینے کے لئے آیا ہے، قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے، پڑھنے والے، پڑھانے والے، احکام پر عمل کرنے والے، اور اس کے حقوق ادا کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کامیابی اور سر بلندی عطا کرتا ہے، حال ہی میں ناروے میں قرآن کریم کو جلانے کا تکلیف دہ اور تڑپادینے والے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کے مقابلے میں قیصر کِسریٰ سوپر پاور طاقتیں ہونے کے باوجود نیست و نابود اور تباہ وبرباد ہوگئیں نیز جنگ آزادی کے موقع پر انگریزوں نے قرآن کریم کے کئ نسخے جلائے مگر اللہ تعالیٰ نے خود قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، جو قیامت تک ان شاء اللہ باقی رہے گا، آج مسلمان خود اپنا جائزہ لیں وہ قرآن کے احکام، نبیﷺ کی تعلیمات اور سنتوں پر کتنے عمل پیرا ہیں، باطل کی ہر سمت سے فکری اور ذہنی یلغار مسلمانوں پر ہو رہی ہے، باطل کو اللہ تعالیٰ کے کلام سے حسد ہے،باطل اپنی مسلسل جد وجہد اور تگ و دو کے ذریعہ اسلام کو ختم کرنے، مسلمان مساجد کو آباد کرنے سے دور رہنے اور مسلمان برائے نام مسلمان رہنے کی ناپاک سازشیں رچرہے ہیں جبکہ اسلام کے مقابلہ میں ان کی اور ان کے مذھب کی کوئی حقیقت نہیں ہے، مولانا نے موجودہ زمانے میں مسلمانوں کی بے دینی، خدا اور رسول کی نافرمانی، اللہ تعالیٰ کے مقابلہ میں غیر اللہ کی پرستش جیسے اعمال میں مبتلاء اور ملوث ہونے کے بعد بھی زندہ ہیں ، تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے محض ڈھیل اور رخصت ہے گویا ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواپنے قول و عمل اور کردار کے ذریعہ تکلیف پہنچا رہے ہیں حالانکہ نبی کریم ﷺ اس امت کے لئے خیر و بھلائی کی دعائیں فرمائیں ہیں ، اور افسوس تو اس بات پر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی غیر نہیں بلکہ مسلمان اپنے عمل اور کردار کے ذریعے سے گستاخی کر رہا ہے، اگر غیر گستاخی کر رہا ہو تو وہ جاہلیت کے نشہ میں ہے اگر  توبہ کرلے تو اس کے سارے گناہ معاف ہوسکتے ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی گرفت فرمائیں گے اور آج مسلمانوں میں نہ خوف خدا ہے اور نہ نبی کی تعلیمات سے کوئی تعلق ہے گویا روشنی میں ہونے کے باوجود ہماری زندگی تاریکیوں میں چل رہی ہے، قابل غور اور سوچنے والی بات یہ ہے کہ کتنا ہم نبی کو سکون پہنچا رہے ہیں اور کتنا ہم نبی کے آنکھوں کی ٹنھنڈک کا ذریعہ بن رہے ہیں ہم خود جائزہ لیں، مولانا نے مزید کہا کہ ایک طرف ہمارا عمل تو اللہ تعالیٰ کے قہر اور عذاب کو دعوت دینے والا ہے دوسری طرف اسلام کی دعوت دئے بغیر غیر مسلم اسلامی کتابوں کا مطالعہ کرکے اور سیرت کو سنکر اسلام سے متاثر ہوکر اسلام قبول کر رہے ہیں، آخر میں مولانا نے ناروے میں ہوئے امت مسلمہ کے دلوں کو مجروح کردینے والے واقعہ اہانت قرآن کو دوبارہ ذکر کرکے کہا وہ مرد مجاہد نے تو اپنی غيرت ایمانی،حمیت اسلامی اور شجاعت و بہادری کی اعلیٰ مثال پیش کردی مگر مسلمان بھی جائزہ لیں کہ کتنے مسلمان اس واقعہ کے بعد قرآن کریم کو سیکھا ، تلاوت کیا، اسکے احکام پر چلنے کا اپنے دل میں جذبہ پیدا کیا، صرف عاشق الٰہی، اور عاشق نبی ہونے کا دعویٰ کرنا کافی نہیں-

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×