احوال وطن

کرناٹک: ہم امتحان چھوڑ سکتے ہیں لیکن حجاب نہیں! دسویں جماعت کی طالبات کا سخت موقف

نئی دہلی: 15؍فروری (عصرحاضر) کرناٹک کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی وجہ سے پیدا ہونے والا تنازعہ لگاتار جاری ہے۔ طالبات اور والدین حجاب پہننے کے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں جبکہ ہائی کورٹ نے حتمی فیصلہ سنائے جانے تک تعلیمی اداروں میں مذہبی شناخت کا کوئی بھی لباس پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس معاملہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں آج بھی سماعت کی گئی ہے۔
حجاب تنازعہ کی وجہ سے بچوں کو پڑھائی کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ کشیدگی کی وجہ سے گزشتہ ہفتے اسکول کالج پہلے ہی بند ہو چکے ہیں اور اب دسویں جماعت تک کے اسکول کھلنے کے بعد بھی طالبات اور اسکول انتظامیہ کے درمیان حجاب کو لے کر تنازعہ ہو رہا ہے۔
شیموگا کے کرناٹک پبلک اسکول میں 10ویں جماعت کی تیاری کے امتحانات (پری بورڈ ایگزام) آج یعنی 15 فروری سے ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ اس دوران کچھ طالبات حجاب پہن کر امتحان دینے آئیں، انہیں اسکول میں داخلہ نہیں دیا گیا۔ اس پر طالبات نے امتحان ترک کر دیا اور واپس گھر چلی گئیں۔
ایک طالبہ نے میڈیا کو بتایا کہ اسے اسکول میں داخل ہونے سے پہلے اپنا حجاب اتارنے کو کہا گیا تھا۔ وہ ایسا نہیں کر سکتی تھی اس لیے اس نے امتحان ترک کر دیا۔ امتحان ترک کرنے والی کئی طالبات کا کہنا تھا کہ وہ امتحان چھوڑ سکتی ہیں لیکن حجاب نہیں!
اُڈوپی ضلع کے پاریک نگر میں گورنمنٹ اردو اسکول کی ایک طالبہ کے والدین نے بتایا کہ جب سے اسکولوں میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی ہے، انہوں نے اپنی بیٹی کو اسکول بھیجنا بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کی کئی خواتین اس اسکول میں حجاب پہن کر تعلیم حاصل کر چکی ہیں، اب اصول اچانک تبدیل کیسے ہو سکتے ہیں؟

کرناٹک حکومت نے ٹمکورو ضلع میں بدھ کی صبح 6 بجے سے آئندہ حکم تک دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ ضلع میں کالج کھلنے سے پہلے یہ پابندی نافذ کی گئی ہے۔ تمکورو کے ڈپٹی کمشنر وائی ایس پاٹل نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکم پی یو کالجز، ڈگری اور دیگر کالج میں 200 میٹر کے دائرے میں نافذ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×