احوال وطن

امیر شریعت کرناٹک نے لاک ڈاؤن کے پیش نظر رمضان المبارک کے روزوں اور تراویح سے متعلق جاری کیں خصوصی ہدایات

بنگلور: 14؍اپریل (عصر حاضر) امیر شریعت کرناٹک حضرت مولانا صغیر احمد رشادی مہتمم دارالعلوم سبیل الرشاد نے احاطۂ دارالعلوم میں واقع قصر زریں کے روبر پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر ماہِ رمضان المبارک کے روزوں اور تراویح کے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں‘ لاک ڈاؤن کے درمیان ماهِ مبارک شروع ہورہا ہے اس لیے انہوں نے ان باتوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر زور دیا:

1۔ بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ ہر گز نہ چهوڑیں۔

2۔ پنج وقتہ نمازیں با جماعت اپنے گھروں میں ہی ادا کریں مساجد کا رخ ہر گز نہ کریں۔

3۔ اسی طرح نمازِ تراویح بھی گھر کے تمام افراد گھر پر ہی باجماعت ادا کرلیں۔

4۔ نمازِ تراویح کے لیے بھی گھروں میں آس پاس کا مجمع ہر گز اکٹھا نہ کریں اور کئی گھروں کے افراد مل کر بھی مصلی نہ بنائیں۔

5۔ خصوصا رمضان المبارک کے ایام میں باہر گھومنا پھرنا ہر گز نہ کریں۔

6۔لاک ڈاؤن کے دوران سحری کے اوقات میں لاؤڈ اسپیکر سے جگانے کا نظام ہر گز نہ بنائیں۔

7۔ خرید و فروخت کے سلسلے میں حکومتی احکامات کی مکمل پابندی کریں۔

8۔ چھ دن یا دس دن میں ختم قرآن کا سلسلہ گھروں میں یا مصلوں میں ہر گز قائم نہ کریں۔

9۔ مسجد میں مقیم مؤذن یا امام ختم سحری و افطار کا اعلان مساجد سے حسبِ معمول کرسکتے ہیں۔

10۔ کسی بھی قسم کی دعوت یا افطار پارٹیوں سے مکمل پرہیز کریں۔

11۔ رمضان المبارک کے ایام میں ضرورت مندوں کی خصوصی خبر گیری کریں۔ اپنے رشتہ داروں‘پڑوسیوں اور غیر مسلم مستحقین کا بھر پور تعاون کریں۔

12۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں خصوصا افطار و تہجد کے وقت ملک اور پورے عالمِ انسانیت کی فلاح و اور موجودہ صورتحال سے نجات کے لیے خصوصاً دعاؤں کا اہتمام کریں۔

13۔ والدین‘ سرپرست اور ذمہ دار احباب‘ اپنی اولاد اور زیر اثر افراد کو ہر ایسی حرکت سے باز رکھیں جس سے ملک و ملت کے مفادات کو نقصان پہنچے۔

14۔ نوجوانوں سے خصوصی گزارش ہے کہ رات کے وقت ٹو وہیلر‘ کار وغیرہ سواریوں میں نہ گهومیں اور نہ ہی وہیلنگ کریں۔ باہر نکلنا سخت منع ہے۔ اور قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں پولیس کی طرف سے سخت کاروائی ہوگی۔

خصوصی گزارش

(الف) مدارس دینیہ ملت اسلامیہ کا قیمتی سرمایہ ہیں‘ اس کی حفاظت و بقاء وم سب کی ذمہ داری ہے‘ لہذا حسبِ معمول مدارس کا  تعاون جاری رکھیں اور خود پہنچانے کی فکر کریں۔

(ب) ذمہ دارانِ مساجد و مدارس سے گزارش ہے کہ امام ‘موذن‘ اساتذہ اور خدام کا بھرپور خیال رکھیں اور ان کی تنخواہوں میں کوئی کٹوتی نہ کریں۔

(ج) اہلِ محلہ سے گزارش ہے کہ حسبِ معمول اپنی مساجد کا تعاون جاری رکھیں۔

Related Articles

One Comment

mufti taqi کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×