افکار عالم

طالبان کابل کے صدارتی محل میں داخل، پُر امن انتقالِ اقتدار اور نئی عبوری حکومت تشکیل دینے کا امکان

کابل: 15؍اگست (ذرائع) افغانستان سے سبکدوش صدراشرف غنی اوران کے نائب امراللہ صالح کی بیرون ملک روانگی کے بعد طالبان کابل میں صدارتی محل میں داخل ہوگئے ہیں۔ وہ پُرامن انتقال اقتدار اور نئی عبوری حکومت کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں۔طالبان کے قائدین اس ضمن میں افغان حکومت کے ہم خیال عہدے داروں اور دوسرے گروپوں سے بھی بات چیت کررہے ہیں۔

طالبان کے دو سینیرکمانڈروں نے اتوار کو صدر اشرف غنی کی روانگی کے بعد صدارتی محل پر کنٹرول کی تصدیق کی ہے۔البتہ افغان حکومت کی دارالحکومت میں موجود باقیات ،بچے کچھے عہدے داروں میں سے کسی نے طالبان کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

قبل ازیں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ پُرامن انتقال اقتدار چاہتے ہیں اور وہ ایک ایسی مشمولہ نئی حکومت چاہتے ہیں جس میں تمام افغان گروپوں کی نمایندگی ہو۔وہ خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اور ان کی نئی حکومت میں انھیں تعلیم اورکام کی آزادی ہوگی۔

طالبان کے ایک اورترجمان نے کہا کہ جنگجوؤں کو اشرف غنی کے اقتدار چھوڑنے اورملک سے روانگی کے بعد کابل کے وسط میں داخل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں کو پولیس اور حکام کے شہر سے فرار کے بعد شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اور لوٹ مار کے واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ شہر میں کسی بھی طرح امن وامان کی صورت حال پیدا نہ ہو۔

دریں اثناء طالبان نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان واقع طورخم بارڈر کا بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔وہ ملک بھر میں اپنے زیرقبضہ آنے والے علاقوں میں اپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق طالبان کواتوار کو کابل یا دوسرے علاقوں میں افغان سکیورٹی فورسز کی کسی زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×