ریاست و ملک

جمعیۃعلماء ہند کی کوشش سے مزید 6افرادکی ضمانت منظور

نئی دہلی، 23اکتوبر (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پرماخوذ  کئے گئے مسلم ملزمان کی ضمانت عرضداشتوں کی منظوری کا سلسلہ جاری ہے، گذشہ دو دونوں میں کڑکڑڈوما سیشن عدالت نے ملزمین شاداب احمد،راشد سیفی، شاہ عالم اور محمد عابد کو ایف آئی آر نمبر 117/20 (دیال پور پولس اسٹیشن)اور ارشدقیوم، شاہ عالم کو ایف آئی آرنمبر 98/93/2020 مقدمہ میں مشروط ضمانت پر رہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے۔جمعیۃ علماء کے توسط سے ابتک دہلی ہائی کورٹ اور سیشن عدالت سے16 ضمانت عرضداشتیں منظور ہوچکی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے دہلی فسادات میں مبینہ طور پرپھنسائے گے سیکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیئے سیشن عدالت سے لیکر دہلی ہائی کورٹ تک قانونی کوششیں جاری ہیں۔ملزمین شاداب احمد،راشد سیفی، شاہ عالم اور محمد عابد کو ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے پچیس ہزار روپئے کے ذاتی مچلکہ پر ضمانت پررہا کئے جانے کے احکامات جاری کئے، سرکاری وکیل نے ملزمین کی ضمانت پررہائی کی سخت لفظوں میں مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کی ضمانت پر رہائی سے نسق امن میں خلل پڑسکتا ہے لیکن عدالت نے دفاعی وکلاکے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزمین کی ضمانت عرضداشت منظور کرلی۔جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان او ر ان کے معاون وکیل ایڈوکیٹ دنیش نے کی اور عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں پولس کی جانب سے چار ج شیٹ داخل کی جاچکی ہے اور ملزمین کے خلاف الزامات پر ڈائرکٹ ثبوت نہیں ہیں لہذا انہیں ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے، ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (خطرناک ہتھیاروں سے فساد برپا کرنا،آتش گیر مادہ یا آگ زنی سے گھروں کو نقصان پہنچانا،غیر قانونی طور پر جمع ہونا)اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 (عوامی املاک کوآتش گیر مادہ یا آگ زنی سے نقصان پہنچانا) کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا ہے اور ملزمین گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل میں مقید ہیں۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے ان تمام لوگوں کی ضمانت عرضیوں کی منظوری پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ محض ضمانت پررہائی ہی ہمارامقصودنہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ دہلی فسادمیں جن لوگوں کو جبراًملزم بناکر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچادیا گیا ہے ان کو قانونی طورپر انصاف ملے اور ان کی باعزت رہائی ہو۔انہوں نے کہا کہ دہلی فسادکے تعلق سے انگریزی کے بعض موقراخبارات میں تمام حقائق سامنے آچکے ہیں کہ کس طرح اس کی سازش تیارہوئی، اس میں کون کون لوگ شامل تھے اور کس طرح ایک مخصوص مذہب کے ماننے والے کو منصوبہ بند طریقہ سے ان فسادات میں نشانہ بناکر تباہ وبربادکیا گیا مگر افسوس صدافسوس دہلی پولس نے تفتیش کے نام پریکطرفہ کارروائی کرکے انہی لوگوں کو جرم کے کٹہرے میں لاکر کھڑاکردیا جو ان فسادات کا اصل شکارتھے، انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی قانونی مددکا حقیقی مقصدیہی ہے کہ تمام بے گناہ لوگوں کو بہرصورت قانونی مددپہنچاکر انصاف دلایا جائے، اس سلسلہ میں جمعیۃعلما ء ہند کو مسلسل کامیابی حاصل ہورہی ہے ہمارے وکلاء کی جدوجہد رنگ لارہی ہے جس کے نتیجہ میں مہینوں سے جیلوں میں بند افرادکی ضمانت کی عرضیاں سرکاری وکیل کی پرزورمخالفت کے باوجود منظورہورہی ہیں۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مولانامدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند پچھلے ستر برسوں سے مذہب کی بنیاد پر ہوئے تشدد، مظالم اور فسادات کے خلاف ایسا سخت قانون بنانے کا مطالبہ کررہی ہے جس میں ضلع انتظامیہ کو جوابدہ بنایا جائے۔میرا طویل تجربہ یہ ہے کہ ایس ایس پی اور ڈی ایم کو اگر  یہ خطرہ  لاحق رہے کہ فساد کی صورت میں خودان کی اپنی گردن میں پھندا پڑ سکتا ہے تو کسی کے چاہنے سے بھی کہیں فساد نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو ذمہ دار بنانے کے ساتھ ساتھ ایسے قانون کی بھی ضرورت ہے کہ جو راحت، ریلیف اوربازآبادکاری کے کاموں میں یکسانیت لائے اور حکام کو اس کا پابند بنائے، سردست ایسا کوئی قانون  ملک میں موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے فساد زدگان کے معاوضے میں بڑے پیمانے پر تفاوت رہتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ دہلی فسادات میں غیر قانونی طریقے سے پھنسائے گئے بے گناہوں کی قانونی مدد کے لئے جمعیۃ علماء ہند نے سینئر اور نامور وکلاء پر ایک پینل تشکیل دیا جو کہ سینکڑوں بے گناہ لوگوں کے مقدمات کی پیروی کررہاہے اور تقریبا سو ملزمین کے وکالت نامے دستخط کے لئے دہلی کے مختلف جیلوں میں بھیجے جا چکے ہیں۔مولانا نے کسی لاگ لپیٹ کے بغیر کہا کہ افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ جس منظم انداز میں فساد برپا کئے جاتے ہیں ٹھیک اسی منظم انداز میں پہلے ہی سے مجرموں کو بچانے کی بھی تیاری کرلی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بے گناہ جیل پہنچادیا جاتاہے اور اصل خاطی آزادرہتے ہیں۔انہوں نے اخیرمیں کہا کہ بلا شبہ ملک کے حالات مایوس کن اور خطرناک ہیں،لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ امیدافزاء بات یہ ہے کہ تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ملک کی اکثریت فرقہ پرستی کے خلاف ہے۔ہمیں ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں رہتیں بلکہ اپنے کردارو عمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔یہ ہمارے امتحان کی سخت گھڑی ہے چنانچہ ہمیں کسی بھی موقع پر صبر، یقین امید اور استقلال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے، وقت ہمیشہ ایک جیسانہیں رہتا قوموں پر آزمائش کی گھڑیاں اسی طرح آتی رہتی ہیں۔واضح رہے کہ جمعیۃعلماء ہند اب تک دہلی فسادات سے متاثرین کے درمیان 55مکانات اور دومساجد کی تعمیر نواور مرمت کراچکی ہے  جن میں باقاعدہ پنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی شروع ہوچکی ہے، انشاء اللہ آئندہ کچھ دنوں میں زیر تعمیر بقیہ مکانات بھی متاثرین کے حوالے کردیئے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×