اہم فیصلوں کی ساتھ دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ کااجلاس اختتام پذیر!
دیوبند،14؍ اکتوبر (سمیر چودھری) عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے ہیٔت حاکمہ مجلس شوریٰ نے آج اجلاس کے تیسرے روز آخری نشست میں کئی بڑے فیصلہ لئے ہیں،جس کے مطابق اب جمعیۃ علماء ہند کے دونوں صدور بحیثیت عہدیدار دارالعلوم دیوبند میں خدمات انجام دینگے وہیں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدۂ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دینگے، حالانکہ کورونا کے سبب ادارہ کے بند پڑے تعلیمی نظام کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا جبکہ اس سال کے بجٹ میں کافی تخفیف کی گئی ہے، شوریٰ میں ایک نئے ممبرکا اضافہ کیاگیا وہیں جمعیۃ علماء ہند کے دونوں گروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق گزشتہ تین روز سے جاری مجلس شوریٰ کے اجلاس میں جہاں اراکین شوریٰ نے ادارہ کی تعمیر و ترقی کے متعلق کئی اہم تجاویز پاس کیں وہیں متعدد شعبہ جات کے نظماء نے اپنے اپنے شعبوں کی رپورٹیں پیش کی ہیں۔ شوریٰ کے اجلاس پر پوری ملت کی نظریں لگی تھی اور حسب توقع صدر مدرس اور شیخ الحدیث کے انتخاب کے ساتھ ساتھ کارگزار مہتمم کا انتخاب بھی آج عمل میں آیاہے۔ شوریٰ نے اتفاق رائے سے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی کو صدر المدرسین کے عہدہ پر منتخب کیا ہے، جبکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی عہدہ اہتمام کے ساتھ ساتھ شیخ الحدیث کے فرائض بھی انجام دینگے، وہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو کارگزار مہتمم کے طورپر منتخب کیاگیاہے۔ شوریٰ نے جمعیۃ علماء ہند کے دونوںگروپوں میں مفاہمت کے لئے ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے،جس میں حکیم کلیم اللہ علی گڑھی،مولانا حبیب باندوی اور جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد عاقل سہارنپوری کو شامل کیاگیا۔ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے ممبر کے طور پر جامعہ بدرالعلوم گڑھی دولت(کاندھلہ) کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانامحمد عاقل قاسمی کا انتخاب بھی عمل میں آیاہے۔ حالانکہ عالمی وباء کووڈ19؍ کے سبب گزشتہ سات ماہ سے زائد وقت سے بند ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے لئے فی الحال کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا بلکہ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے واضح گائڈلائن آنے کے بعد اہتمام اور مجلس تعلیمی کے ذریعہ فیصلہ لیا جائیگااور اس کے بعد ہی طلبہ کے لئے باضابطہ طورپر اعلان جاری کیاجائیگا۔ نصف سال سے بند ادارہ کے اخراجات اور چندہ کی کم فراہمی کے سبب امسال ادارہ کے بجٹ میں 6؍کروڑ روپیہ کی کٹوتی کی گئی اور اب ادارہ کا بجٹ تقریباً30؍کروڑ ہی رہے گا اور اس سال تنخواہوں میں بھی اضافہ نہیں کیاگیاہے۔ اس سے قبل سہ روزہ اجلاس میں بجٹ،تعلیم،تعمیراور دیگر ترقیاتی امور کے متعلق کئی اہم تجاویز کو منظوری دی گئی ہے اور متعددشعبہ جات کے نظماء نے اپنی رپورٹیں پیش کیں، وہیں اراکین شوریٰ نے سابقہ کارروائی کی توثیق کی ۔اس دوران سابق شیخ الحدیث و صدر المدرسین مفتی سعید پالنپوری، مجلس شوریٰ کے سابق رکن مفتی منظور احمد کانپوری اورمظاہر علوم سہارنپور کے کے ناظم مولانا سیدمحمد سلمان مظاہری سمیت مختلف علماء کے حادثہ وفات پر تعزیتی تجویز پیش کی گئی۔اس سلسلہ میں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایاکہ مجلس شوریٰ نے ادارہ کے اہم امور پر تبادلہ خیال کرکے ادارہ کی ترقی کے متعلق اہم تجاویز کو منظوری دی ہے، شوریٰ نے اتفاق رائے سے صدر المدرسین، شیخ الحدیث اور کارگزار مہتمم کا انتخاب کیا ہے،شوریٰ میں ایک نئے ممبر کو شامل کیاگیا،بجٹ میںچھ کروڑ روپیہ کی تخفیف کی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ ادارہ میں تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کے متعلق فی الحال کوئی فیصلہ نہیں لیاگیاہے،حکومت کی واضح گائیڈ لائن آنے کے بعد اس سلسلہ میں اعلان جاری کیاجائیگا،انہوںنے کہاکہ دارالعلوم دیوبند کی تیاریاں مکمل ہیں حکومت کی جانب سے اقامتی درسگاہوں کے متعلق گائڈ لائن ملنے کے بعد تعلیمی سلسلہ شروع کردیاجائیگا۔ اجلاس کے دوران رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل،مولانا ملک ابراہیم،مولانا انوارالرحمن بجنوری،مولانا رحمت اللہ کشمیری،مولانا عبدالعلیم فاروقی،مولانامحمود راجستھانی،مولانا غلام محمد وستانوی،مولانا محمد عاقل سہارنپوری،مولانا حبیب باندوی،سید انظر حسین میاں دیوبندی،مولانا اسماعیل مالیگاؤں،حکیم کلیم اللہ علی گڑھی،مولانا نظام الدین خاموش اور مفتی ابوالقاسم نعمانی شریک رہے۔صدارت مولانا غلام محمدو ستانوی نے کی جبکہ حکیم کلیم اللہ کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔