احوال وطن

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ بارہویں برسی

ممبئی 29 ستمبر (پریس ریلیز)آج 29 ستمبر کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کو بارہ سال مکمل ہوگئے لیکن عدالتی کارروائی اختتام پذیر ہونے پر کوسوں دور ہے، ایک جانب جہاں بھگوا ملزمین تحقیقاتی دستوں کے ذریعہ سرزد ہوئی خامیوں کا فائدہ اٹھانے میں مصروف وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کی زیر سرپرستی این آئی اے بھگوا ملزمین کوراحت پہنچانے کا کام کرررہی ہے۔سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہیت سمیت دیگر ملزمین پر چارج فریم ہوجانے کے باوجود انہوں نے ہائی کورٹ میں ڈسچارج کی عرضداشت داخل کررکھی ہے اس امید پر کہ ان کی ڈسچارج عرضداشت پر حکومت کی جانب سے نو آبجیکشن ملنے پر ہائی کورٹ انہیں مقدمہ سے ڈسچار ج کردیگی اور انہیں ٹرائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔اگر اس معاملے میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے جمعیۃ علماء مداخلت نہیں کرتی تو ابتک مقدمہ ختم ہوچکا ہوتا اور بھگوا ملزمین باعزت بری ہوچکے ہوتے، یہ ہی وجہ ہیکہ ملزمین مداخلت کار کی ہمیشہ مخالفت کرتے ہیں اور متاثرین کے وکلاء کو عدالت میں بحث کرنے سے روکنے کے لیئے نت نئے ہتھکنڈے اپناتے ہیں لیکن اس کے باوجود متاثرین کے وکلاء ڈٹے ہوئے ہیں،جمعیۃ علماء کی درخواست پر بم دھماکہ متاثرین کی پیروی سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی(سابق وزیر قانون) کی سربراہی میں وکلاء شریف شیخ، عبدالوہاب خان، افروز صدیقی، متین شیخ، انصار تنبولی، رازق شیخ، شاہد ندیم، افضل نواز، محمد ارشد شیخ، ہیتالی سیٹھ، کریتیکا اگروال، عادل شیخ وغیرہ کررہے ہیں۔مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کو بارہ سال مکمل ہونے پر جمعیۃ علما ء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات انسداد دہشت گرد دستہ (ATS) سے قومی تفتیشی ایجنسی NIA کو منتقل ہونے کے بعد سے جمعیۃ علماء نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ٹرائل کورٹ سے لیکر ہائی کورٹ تک مداخلت کرنا شروع کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قومی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے کلین چٹ دیئے جانے کے باوجود ٹرائل کورٹ نے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو مقدمہ سے ڈسچارج نہیں کیا اور اسے مقدمہ کا سامنا کرنے پر مجبور کیا حالانکہ جس طریقے سے این آئی اے اس مقدمہ کو چلا رہی ہے،سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو سزا ہونے سے بچانا ان کا مقصد لگ رہا ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃعلماء نے بھگوا ملزمین سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہیت، سمیر کلکرنی کی جانب سے ہائی کورٹ میں داخل ڈسچارج عرضداشت کی مخالفت کرنے کے لیئے عرضداشت داخل کی ہے جبکہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کی ضمانت منسوخ کرنے کے لیئے بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے لیکن قومی تفتیشی ایجنسی کا سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو فل سپورٹ ہونے کی وجہ سے معاملہ التواء کا شکار ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں جمعیۃ علماء بطور مداخلت کار موجود ہے اور ابتک 140 سرکاری گواہوں نے عدالت میں اپنے بیانات کا اندراج کراچکے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں گواہان گواہی دینے آنے سے قاصر ہیں اسی لیئے عدالتی کارروائی التواء کا شکا ر ہے جبکہ نئے جج نے چارج لے لیا ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ہم آخری حد تک لڑیں گے اور ضرورت پڑھنے پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ جانے سے ہچکچائیں گے نہیں لیکن انہیں قومی تفتیشی ایجنسی کی کارکردگی سے مایوسی ہوئی ہے جو ملزمین کو لگاتار بچانے کا کام کررہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×