ریاست و ملک

اورنگ آباد ہائی کورٹ سے بری ملزم پرویز نے جمعیۃ علماء کے ذمہ دارانِ سے ملاقات کی اور شکریہ ادا کیا

ممبئی: 10؍اگست (پریس ریلیز) گذشتہ ماہ ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ کا سامنا کررہے جلگاؤں کے دو مسلم شخص کو بری کردیا تھا جس کے بعد ملزم پرویز خان ریاض الدین خان کی عیدالاضحی سے چند روز قبل ناسک جیل سے رہائی عمل میں آئی تھی۔جیل سے رہائی کے بعد آج پرویز خا ن نے جمعیۃ علماء مہاراشٹرکے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی، سکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار احمداعظمی، حافظ محمد عارف انصاری (صدر جمعیۃ علماء شہرتھانہ) اور وکلاء ایڈوکیٹ انصار تنبولی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری سے ملاقات کرکے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے قانونی امداد مہیا کرائے جانے پر شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر ویز خان نے کہا کہ وہ جمعیۃ علماء کے مشکور و ممنون ہیں کہ انہیں بروقت قانونی امداد دی گئی اور اس کی خواہش کے مطابق وکیل نامزد کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں ہائی کورٹ سے راحت حاصل ہوئی۔
پرویز خان نے مزید کہا کہ حالانکہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی جس کی وجہ سے وہ اس کی لڑکی کی شادی میں شرکت نہیں کرسکا لیکن شکر ہے اللہ کاکہ اسے بالآخیر جیل سے ساڑھے چار سالوں کی قید کے بعد رہائی نصیب ہوئی۔
پرویز خان نے کہاکہ وہ جمعیۃ علماء کے ساتھ جڑ کربے قصوروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خدمت ہمیشہ دستیاب رہے گی۔
گلزار اعظمی نے پرویز خان کو یقین دلایا کہ اگر ریاستی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتی ہے تو سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء یہ مقدمہ لڑنے کے لیئے تیار ہے نیز ایڈوکیٹ آن ریکارڈو گورو اگروال کے ذریعہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں کیویٹ داخل کیا جارہا ہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء اس مقدہ کے دیگر ملزم آصف بشیر خان کے دیگر مقدمات کی بھی پیروی کررہی ہے اور انہیں امید ہیکہ پرویز کی طرح ہی آصف بشیر کی جلد جیل سے رہائی ہوگی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ممنوع تنظیم سیمی کے مبینہ رکن ہونے اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت دس سالوں کی سزا پانے والے پرویز خان اور آصف بشیر کو ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے باعزت بری کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے، جلگاؤں سیشن عدالت نے دونوں ملزمین کو 2017 میں دس سال کی سزا سنائی تھی جس کے بعد ملزمین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی)کے توسط سے سیشن عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×