حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی شان میں گستاخی “چاند پر تھوکنے”کے مترادف
تانڈور: 18؍جون (عصر حاضر) گزشتہ چند سالوں سے ہمارے ملک کی میڈیا نفرت پر مبنی غیر پیشہ وارانہ صحافت،بر سر اقتدار لیڈران کی چاپلوسی اور کاسہ لیسی، باعزت شہریوں کی عزت کو داغدار کرنا اور برادران وطن کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف عداوت و بغاوت کے جذبات پیدا کرنے کو اپنا شیوہ اور محبوب مشغلہ بناچکی ہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر اس کی تھو تھو اور جگ ہنسائی ہورہی ہے لیکن وہ اتنی بے غیرت ہوچکی ہیکہ ان سب بے شرمیوں کے باوجود اپنے اس “نفرت کے کھیل”پر پوری ڈھٹائی سے قائم ہے۔
موجودہ حالات میں پوری دنیا بالخصوص ہمارا ملک مختلف پریشانیوں سے جوجھ رہا ہے اور گوناگوں چیلینجز کا ایک سلسلہ ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ایک طرف روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ کرونا وائرس سے متاثر ہورہے ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں عوام لقمہ اجل بن رہی ہے اور یہ آنکڑے روز افزوں ہیں تو دوسری طرف پڑوسی ملک حملہ آور ہیں چینی افواج سے مڈبھیڑ میں ملک کے دسیوں نوجوان شہید ہوگئے ہیں اور سرحدوں پر مستقل تناؤ کی کیفیت بنی ہوئی ہے اور غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں مزدوروں نے جان ہتھیلی پر لے کر اپنے اپنے گاؤں کو ہجرت کی اور اس دوران ان کی اموات کے دردناک واقعات نے پتھر دل لوگوں کو بھی نم ناک کردیا تو دوسری جانب ملک کی معیشت چرمرارہی ہے۔
ایسے سنیگین حالات میں ملک کے ہر شہری اور ہر پیشے سے منسلک افراد کو یکجٹ ہوکر ان تمام چیلینجز کا مقابلہ کرنا ہے اور ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرنا ہے لیکن چند ناعاقبت اندیش اور بدخواہ لوگ ان ناگفتہ بہ حالات میں بھی سستی شہرت کے حصول اور اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے مستقل ایسی منحوس حرکتیں کررہے ہیں جو بجا طور پر ملک کو غریبی،پسماندگی اور بدامنی کی جانب لے جارہا ہے اس میں سب سے مکروہ کردار میڈیا ادا کررہی ہے جس نے ملک کا بیڑہ غرق کرنے کی گویا قسم کھا رکھی ہے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ،حالات وواقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا اور ہر موقعہ پر”ہندو مسلم ایشو”تلاش کرنا ان کا وطیرہ بن چکا ہے۔
*ہماری نفرتوں کی آگ میں سب کچھ نہ جل جائے*
*کہ اس بستی میں ہم دونوں کو آئندہ بھی رہنا ہے*
(معراج فیض آبادی)
معین الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ہمارے ہندوستان کی پایہ کی ایک غیر متنازعہ روحانی شخصیت،با فیض صوفی اور باوقار عالم تھے جن کے ہاتھوں خدا تعالی نے ہزاروں کافروں کو ایمان کی توفیق بخشی جبکہ لاکھوں گم کردہ راہ لوگوں کو راہ ہدایت سے نوازا وہ مسلمانوں اور غیرمسلموں میں یکساں مقبول تھے سیاسی حضرات،فلمی شخصیات،نامور کرکٹرز وغیرہ آج بھی ہر سال نہایت عقیدت اور پابندی سے ان کی قبر اطہر پر گلہائے عقیدت اور چادر پوشی کو اپنی سعادت مندی سمجھتے ہیں ایسی متبرک شخصیت کی شان میں امیش دیوگن نامی ایک منھ پھٹ اور بڑبولے نیوز اینکر نے نہایت گستاخانہ کلمات کا استعمال کیا جو قطعا ناقابل برداشت ہیں اس گستاخی کی وجہ سے لاکھوں ہندوستانی شہریوں کے دل کو شدید ٹھیس پہنچی ہے جس کے لئے یہ بےلگام نیوز اینکر سخت کاروائی کا مستحق ہے۔
مولانا محمد عبداللہ اظہر صاحب قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد صوبہ تلنگانہ نے آج اس دریدہ دہنی کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہیکہ اس اینکر کے خلاف بلاتاخیر سخت کاروائی کی جائے اور ساتھ ہی ساتھ میڈیا کی جانب سے آئے دن “اظہار رائے کی آزادی”کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری پر قدغن لگائے اور صحافتی اقدار کا تحفظ کرے۔