احوال وطن

کرونا متأثرہ میتوں کی مسلم قبرستانوں میں تدفین ہونے سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں: ممبئی ہائی کورٹ

ممبئی: 22؍مئی (پریس ریلیز) کرونا کی وجہ سے مرنے والوں کی تدفین مسلم قبرستانوں میں بندستور ہوتے رہے گی نیز  تدفین کی وجہ سے کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں ہے یہ فیصلہ آج ممبئی ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ نے دیا جس کی سربراہی چیف جسٹس کررہے تھے ۔
باندرہ کے مکین پردیپ گاندھی اور دیگر نے ممبئی شہر میں واقع قبرستانوں میں کرونا کی وجہ سے مرنے والوں کی تدفین کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس کے خلاف جمعتہ علماء سمیت چھ مسلم تنظیموں نے بطور مداخلت کار اپنے دلائل عدالت میں پیش کئیے تھے جبکہ بی ایم سی نے بھی قبرستان میں تدفین کے حق حلف نامہ داخل کیا تھا جس کے بعد آج عدالت کے اپنا فیصلہ ظاہر کیا، جلد ہی عدالت تفصیلی فیصلہ ظاہر کریگی ۔
عیاں رہے کہ ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان ، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ اثنا عشری جماعت قبرستان میں کرونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کی مخالفت کی تھی ، عرض گذار پردیپ گاندھی نے بذریعہ وکیل عدالت کو بتایا تھا کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے حالانکہ اس سے قبل ۲۷ اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیئے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد عرض گذار  سپریم کورٹ سے رجوع ہوا تھا لیکن جمعتہ علماء کی بروقت مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اسے کوئی راحت نہیں دی تھی، جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس اندرا بنرجی نے البتہ ممبئی ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ دو ہفتوں کے اندر عرضداشت پر سماعت مکمل کرلی جائے جس کے بعد 20 مئی کو فریقین کی بحث مکمل ہونے کے بعد آج ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیپا نکر دیتا اور جسٹس ایس ایس شندے نے فیصلہ ظاہر کیا، یہ سب کاروائی بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ انجام دی گئی ۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں جمعتہ علماء ہند  (ارشد مدنی ) کے وکیل ایڈوکیٹ افروز صدیقی کی جانب سے پیش گئے دلائل جس میں انہونے عدالت کو بتایا تھا کہ  انٹرنیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن نے خود اپنے بیان میں کہا ہیکہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا کو اپنے ریکارڈ پر لیا تھا ۔ عدالت نے ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے دوران بحث عدالت میں کر ناٹک ہائی کورٹ کے ایک  فیصلہ کی نظیر کا بھی حوالہ دیا تھا جسکے مطابق آئین ہند کے آرٹیکل 21 کے مطابق تمام شہریوں کو ان کے مذہب کے مطابق آخری رسومات انجام دینے کا حق حاصل ہے ۔
عدالت نے بی ایم سی  کی جانب سے  قبرستانوں میں تدفین کی حمایت میں داخل حلف نامہ کو بھی اپنے ریکارڈ پر لیا تھا جسکے بعد مسلمانوں کے حق میں فیصلہ صادر کیا ۔
اس معاملے میں جمعتہ علماء کی جانب سے سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی فریق بنے تھے ۔
آج کی عدالتی کارروائی پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعتہ علماء نے پہلے سپریم کورٹ میں پردیپ گاندھی کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن کی مخالفت کی پھر ممبئی ہائی کورٹ میں بطور مداخلت کار رجوع ہوئی تاکہ مسلم قبرستانوں میں تدفین کے سلسلہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے ، انہوں نے کہا کہ جمعتہ علماء نے سپریم کورٹ میں مداخلت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پردیپ گاندھی ممبئ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہیں تو وہ وہاں بھی اس کی مخالفت کریں گے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ انہوں نے ممبئی کمشنر کو بذریعہ خط شکریہ ادا کیا ہے کیونکہ بی ایم سی نے اہم موقع پر مسلمانوں کی حمایت میں حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو بتایا تھا  کہ کرونا سے ہونے والی اموات کی تدفین سے وائرس پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور بی ایم سی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہے نیز انہوں نے ایڈوکیٹ افروز صدیق کی معاونت کرنے والے وکلاء شاہد ندیم ، ارشد شیخ ، رزاق شیخ و دیگر کو مبارکباد بھی پیش کی ۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں جمعتہ علماء کے ساتھ ساتھ مزید چھ فریق نے پردیپ گاندھی کی عرضداشت کی مخالفت میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے عدالت میں اپنے دلائل پیش کئیے تھے  جن کے نام ، جامع مسجد ٹرسٹ ،نو پاڑا مسجد باندرہ ،ٹرسٹ ، آفتاب صدیقی شمشیر احمد شیخ اور ریاض احمد محمد ایوب خان و دیگر شامل ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×