ریاست و ملک

عظیم محدث،مفتی سعید احمد پالنپوری نواللہ مرقدہ کا وصال علمی دنیا کے لئے عظیم خسارہ ہے

ممبئی: 19/مئی (پریس ریلیز) یہ خبر انتہائی رنج و غم کے ساتھ دی جاتی ہے کہ ہندوستان کے دینی و علمی مرکز اور عالم اسلام کی تاریخی دینی درسگاہ دار العلوم دیو بند کے شیخ الحدیث،و صدر المدرسین حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری نواللہ مرقدہ آج بتاریخ 19مئی بروز منگل مطابق25رمضان المبارک1441ھ کو ہمیشہ ہمیش کے لئے اس دار فانی کو چھوڑ کر اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اس حادثہ فاجعہ پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دار لعلوم دیو بند کے شیخ الحدیث،عظیم محدث،مفتی سعید احمد پالنپوری نواللہ مرقدہ کا وصال علمی دنیا کے لئے عظیم خسارہ ہے،حضرت مفتی صاحب کی وفات سے پوری علمی برادری اور دینی مدارس سو گوار ہیں،خود دار العلوم دیو بند جیسا عظیم ادارہ اپنے ایک لائق اور بے مثال سپوت سے محروم ہو گیا ہے۔
حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری کا شمار اس وقت دنیا کے چند مایہ ناز فقہاء اور عظیم محدثین میں ہوتا تھا،علم حدیث،فقہ اور تفسیر میں آپ کا بہت اونچا مقام و مرتبہ تھا،آپ بے پناہ مشفق و محسن استاذ و مربی تھے،مفتی صاحب جیسی شخصیات مدتوں بعد پیدا ہوتی ہیں اور اپنے گرانقد رخدمات کے نقوش دنیا میں چھوڑ جاتی ہیں۔ملک کے طول و عرض بلکہ دنیا بھر میں مفتی صاحب کے تلامذہ اور شاگرد دینی خدمت انجام دے رہے ہیں، حضرت مفتی صاحب رحمۃ اللہ بے شمار قلمی شہپاروں اور تصنیفات کا ایک بڑا ذخیرہ چھوڑ گئے ہیں،تشنگان علوم ہمیشہ ان سے سیراب ہوتے رہیں گے۔
مولانا ندیم صدیقی نے مفتی صاحب کے صاحبزادے مولانا قاسم احمد صاحب سے تعزیت مسنونہ اور دعائے مغفرت پیش کی اور پرسہ دیتے ہوئے کہا کہ مصبیت کہ اس گھڑی میں ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ ربّ العزت حضرت مفتی صاحب کو رحمت و مغفرت سے نوازے۔ ان کی خدمات کو قبول فرمائے، بال بال مغفرت فرمائے،جنت الفردوس میں اعلی سے اعلی مقام عطا فرمائے،امت کو آپ کا نعم البدل عطاء فر مائے،، لواحقین اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ انہوں نے صوبے بھر میں واقع جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی تمام یونٹوں کے عہدیداران و اراکین، ذمہ داران مدارس ائمہ مساجد سے اپیل کی ہے کہ حضرت مفتی صاحب صاحب کے لئے دعا مغفرت اورایصال ثواب کا اہتمام کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×