احوال وطن

ملت کی نمائندہ تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی خدمات

نئی دہلی: 17؍اپریل (اے آزاد قاسمی) اقوام عالم اس وقت ’کوروناوائرس ‘کی شکل میں ایک ناگہانی آفت سے دوچارہے۔ انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ بھوک اور پیاس سے بے حال معصوم بچوں کی آہیں،بڑے شہروں سے اپنے گھروںکی جانب ہجرت کرنے والوں کی آپ بیتیاںاورپریشانی جھیل رہے لوگوںکے درد کو سن کر خوف اور ڈرکاایک عمومی ماحول پایاجارہے ۔ اکیسویں صدی کے اس ماڈرن دورمیںجبکہ دنیا تمام طرح کی انفارمیشن ٹکنالوجی سے آراستہ ہے،جدیدعلوم کے سہارے دنیا کو مٹھی میں کرلینے کاہم دنیا والے دم بھرتے رہے ہیں ، نت نئے آلات سے مزین دنیائے طب تحقیق جستجو کے دعوی کر رہی ہے ایک چھوٹے سے جرثومہ کے اثرات کوکم کرپانے میں جس طرح پوراعالم بے بس ، مجبوراورلاچاردکھائی دے رہاہے، اس کاتصوربھی کل تک نہیں کیا جاسکتاتھا،لیکن آج کاسچ ایک بارپھریہ ثابت کررہاہے کہ خالق کائنات کی وحدانیت اور اُس کی عظمت مسلم ہے۔یہی وجہ ہے کہ تمام ترتدابیر اور احتیاط کے باوجود یہ مہلک وبا دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے اور ہم انسانوں کو ایک سبق دے رہا ہے کہ ہم سب اللہ کی وحدانیت کا صدق دلی سے اقرارکریں اور اس کی مخلوق کے ساتھ نارواں اوربیہودہ سلوک کرنے سے بچیں چاہئے اس کا مذہب کچھ بھی ہو۔ جب جب زمین پر انسانوں کے ساتھ بیہودہ اور بھدامذاق کیا جاتارہے گا،عذاب الٰہی اسی طرح ہماراامتحان لیتارہے گا ۔ اس نازک حالات میں ہم امت محمدیہ ﷺ پر یہ دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اللہ کے پریشان حال ان بندوں کی خبرگیری کریں جو اس وقت لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں میں قید ہیں اوراپنے خاندان اور بچوں کیلئے روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصرہیں ۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہمارادین ہمیں یہ سبق دیتاہے کہ ہم مخلوق خداکی خبرگیری کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ ایثار وہمدری کا معاملہ کریں ۔ آپسی ہمدری اور خدمت خلق کی اہمیت اس وقت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے جب کوئی خطہ یا علاقہ کسی آفت یا حادثہ سے دوچارہوں ،پریشان حال لوگوں کے ساتمدردی ، محتاجوں ، یتیموں ،بیواؤں ، لاچار ، بے بس ،مجبوراورضرورت مندوں کی حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس اور رب کریم کے غصہ کو ٹھنڈا کرنے کاعظیم نسخہ کیمیاہے ،ایسے نازک وقت میں ریلیف کاکام کرنا اور ملک میں غیر منظم لاک ڈاؤن سے بے حال اورمجبورلوگوں کی داررسی اورمددکرنا یقینی طورپر ایک نیک عمل ہے ، اسلامی نقطہ نظرسے حقوق العبادکی اہمیت حقوق اللہ پرفوقیت لئے ہوئے ہیں ’’مفہوم باری تعالیٰ ہے کہ ہم اپنے تمام حقوق بخش دوںگا مگر حقوق العبادنہیں ‘‘اسلام کی اسی آفاقی پیغام کو عام کرنے کے لئے ایک مردمجاہد صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سیدارشدمدنی نے پورے ملک میں پھیلے ہوئے اپنے تمام یونٹ کو اپنے ایک پیغام ذریعہ یہ حکم دیا کہ جمعیۃعلماء ہند کے ورکرس اپنی پرانی روایت کوزندہ کریںاور مصیبت کے اس نازک گھڑی میں اپنے اپنے علاقوں میں ریلیف اورخدمت خلق کے کاموں کو جنگی پیمانے پر شروع کردیں اورجہاں تک ممکن ہواس کی کوشش کریں کہ ٓاپ کے آس پاس آپ کا کوئی بھی پڑوسی بھوکا نہ سوئے ۔ ملک بھرمیں جمعیۃکی تمام یونٹوں نے صدرمحترم کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں کے انتظامیہ سے رابطہ قائم کرکے سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال کرتے ہوئے منظم طریقہ سے اس کام کو انجام دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو الحمدللہ تاہنوز جاری ہے ۔ جمعیۃعلماء صوبہ دہلی کی ریلیف کمیٹی شمال مشرقی دہلی کے فسادزدہ علاقے میں پہلے سے ہی جنگی پیمانے پر ریلیف کا کام انجام دے رہی تھی لیکن لاک ڈاؤن کے بعد جمعیۃعلماء صوبہ دہلی نے اپنے دائرہ کار کو پورے دہلی اور سرحدی ایریا میں پھیلادیا ہے ، جمعیۃعلماء صوبہ دہلی کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالرازق نے لاک ڈاون کے بعد دہلی انتظامیہ سے رابطہ کرکے ریلیف کمیٹی کے افرادکیلئے پاس کا انتظام کیا اور پوری دلجمعی کے ساتھ اس کارخیر کو انجام دے رہے ۔شمال مشرقی دہلی میں فسادہوئے یوں تو ہفتوں گزرگئے ہیںلیکن اس علاقوں میں ہماری آپسی رنجشیں اورنفرت نے جو گہرے نقش چھوڑے ہیں اور آپسی دوریاں پیداکی ہیں وہ برسوں ذہنوں سے معدوم نہیںہوںگے ، ان فسادمتاثرہ علاقوں میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ جینے کے اسباب بھی بری طرح سے معدوم نظرآرہے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں آبادی انتہائی کسمپرسی میںجینے پرمجبورہیں ،جمعیۃریلیف کمیٹی نے اپنے علاقائی ورکرس اور ذمہ داران جمعیۃسے رابطہ کرکے ایک لسٹ تیارکی اور فوری ضرورت کے تحت لاک ڈان کی مکمل پاسداری کے ساتھ خوردنی اشیاء کٹ کے ساتھ ساتھ نقد رقم بھی تقسیم کئے جو علاقائی ترتیب کے ساتھ نہایت منظم طریقہ سے انجام دیا جارہا ہے ، جوان شاء اللہ آگے بھی پورے لاک ڈاؤن مدت میں جاری رہے گا ۔
دوسری جانب حکومت کی طرف سے غیر منظم لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑوں شہروں میں مقیم مزدوروں کا اچانک پیدل ہی اپنے گاؤں کی طرف کوچ کرنا یہ بھی ایک انسانی بحران تھا جس کا ملک نے کبھی مشاہدہ نہیں کیا تھا اس میں بہت سی فیملیاں کئی کئی روز سے بھوکے پیاسے پیدل ہی اپنے گاؤں کی طرف رواں دواں تھے۔ ایسے موقع پر صدرجمعیۃعلماء ہندمولانا سید ارشدمدنی نے خاص کر اپنی یوپی یونٹ کو اس جانب فوری توجہ دینے کو کہا تاکہ انسانی ضرورت کو پیش نظر ان لوگوں کی جہاں تک ممکن ہوسکے حاجت روائی کی جائے ، جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا سید اشہد رشیدی نے فوری طورپر ضلعی جمعیتوں کے توسط سے کام شروع کردیا جو الحمد للہ ابھی تک جاری ہے ۔
اس وقت تک صوبہ یوپی کے پچاس اضلاع میں راشن کٹ گھر گھر پہنچائے جارہے ہیں جس میں ضروریات زندگی کے لئے بنیادی تمام ترسامان وافرمقدارمیں مہیاکرائے گئے ہیں تاکہ ایک متوسط فیملی کو ہفتہ دس تک دن کیلئے پورا ہوسکے ،ایک راشن کٹ میں پندرسے پچیس کلوکے حساب سے آٹا ،چاول ،دال اورمسالجات مہیاکرائے گئے ہیں اور بے حد مجبورخاندان کو کٹ کے ساتھ ساتھ نقدی بھی مہیاکرائی گئی ہے تاکہ وہ اپنوں کیلئے دیگر ضروریات زندگی کا سامان مہیاکراسکیں ، ان پچاس اضلاع کے خاندانوں کی تعداد لاکھوں میں ہیں جن کی جمعیۃکی طرف سے خبرگیری کی جارہی ہے ، دہلی کے سرحدی اضلاع میں تو ہزاروں خاندانوں کے درمیان پکا ہوا کھانا بھی تقسیم کئے جارہے ۔ ان اضلاع میں سے کچھ کی تفصیل حسب ذیل ہیں ۔بجنور، 2170گھروں میں اشیاء خوردونوش راشن کٹ تقسیم کیا جارہا ہے ۔
باغپت، برناوا یونٹ ، بلوج پورایونٹ پانچ سو کٹ پانچ سو گھروں کو ، ٹانڈہ یونٹ ، اٹھائیس کٹ ، بڑوت یونٹ، 80 کٹ، نیز پکا ہو ا کھانا 13 سولوگوں کو تقسیم کیا گیا، ریٹول یونٹ میں عام لوگوں کے ساتھ ملکر سات سو کٹ ۔گوتم بدھ نگر، دو سو سے تین سو تک پریواروں کو یومیہ پکا ہو ا کھانا اور خشک راشن کٹ دیئے جارہے ہیں۔ ہاتھرس، ستر گھروں میں راشن کٹ پندرہ کلو کے حساب سے دیا جارہاہے۔ ایٹہ، سوا سو گھروں کو تیرہ کلو کے حساب سے راشن دیا گیاہے۔ بہرائچ ضلع میں ابھی تک پانچ قسطوںمیں تین سوگھروں میں خشک راشن کٹ مہیاکرائے جارہے ہیں ۔متھرا،اسی گھروں کو گیہوں بیس کلو کے حساب سے بلا تفریق مذہب دیا جارہاہے۔ شہر لونی ، آٹابائیس ٹن ، چاول اٹھارہ ٹن، دال چارٹن، تیل تین ٹن، ماسک تقریباََ سات ہزار گھروں تک تقسیم کیا جاچکا ہے اورآگے بھی ان شاء اللہ یوہی جاری رہے گا۔ کانپورپانچ ہزار پانچ سو کلو آٹا، چار ہزار دوسوکلو آلو، تین ہزار کلو پیاز، دوہزار کلو چاول نیز بے گھراور مزدوراوربے سہارلوگوںکیلئے شہری جمعیۃکی طرف سے یومیہ پکا ہواکھانا کابھی انتظام کیا جارہا ہے ،امروہہ، چار سو کٹ چارسو پریواروں کو سولہ کلو کے حساب سے خشک راشن کٹ اور امروہہ کے مقامی یونٹ بھی اپنے طورپر ہرجگہ ریلیف کے کاموں کو پوری دلجمعی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں ۔ ہاپوڑ، سو پریوارں کو بیس کلوکے حساب راشن کٹ تقسیم کیا گیا۔ ہردوئی ،شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوںمیں بھی خشک راشن کٹ تقسیم کئے جارہے ۔قنوج، دو سو گھروں میں دو سو کٹ تیرہ کلو کے حساب سے تقسیم کیا گیا۔فیروزہ آبادمیں بھی سات سوگھروں میں پابندی کے ساتھ راشن کٹ بناکر تقسیم کئے جارہے ہیں ۔پورے قصبہ سنبھل میں تقریبا 15سو گھروںمیں راشن کٹ تقسیم کئے جارہے ہیں ، ضلع سیتاپور اور محمدآبادیونٹ نے اپنے طورپر کمزوراور مزدورپیشہ علاقوں کی نشاندہی کرکے ریلیف کا کام انجام دے رہے اورساتھ ہی پکے ہوئے کھانے کا بھی انتظام کررہے تاکہ کوئی مجبوراوربے سہاراافراد بھوکا نہ رہ سکے ۔
اسی طرح جھارکھنڈ جمعیۃنے جمعیۃعلماء جھارکھنڈکے ناظم اعلیٰ مفتی محمد شہاب الدین قاسمی کی قیادت میں ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر بے حال لوگوں کی خبرگیری میں مصروف عمل ہیں اور ہر ہر ضلع کے یونٹوں کے ساتھ ضرورت مندوں کے یہاں راشن کٹ کے ساتھ ساتھ پکا ہوا کھانہ بھی پہنچایئے جارہے ہیں ۔ جمعیۃعلماء کرناٹک کے ناظم اعلیٰ محب اللہ امین کی قیادت میں پورے صوبہ کرناٹک میں ریلیف کے کاموں کو پوری دلجمعی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں اور ہر اس جگہ پہنچنے کی کوشش کررہے ہیںجہاں کوئی ضرورت مند ہیں اور ان سب ضرورت مندوں حتی المقدور مددکی جارہی ہے ۔کرناٹک کے ضلع بلاری میں مدرسہ کاشف العلوم میں روزانہ دونوں وقت تقریبا بارہ سوبے سہارا اورمجبورلوگوں کیلئے کھانے کا انتظام کیا گیا ہے ، اسی طرح بلگام، گلبرگہ، میسور، ہاسن ،رائچور، ہبلی کولار، اورچامراج نگرکے پندرہ سوگھروں میں راشن کٹ پہنچائے گئے ہیں ، خاص کر شہر بنگلورمیں تقریبا نوہزارگھروں میں دس دن کی ضرورت کے حساب سے راشن مہیاکرایا گیا ہے جس میںچاول ، دال آٹا، خشک دودھ کے ساتھ ساتھ مسالاجات بھی رکھے گئے ہیں ، اس کے علاوہ شہر بنگلور پورے ملک کے کام گاروں کے کیلئے ایک معاشی ہب بھی ہے جہاں ملک کے دیگر صوبوں سے کام کی تلاش میں آئے ہوئے بہت سے لوگ مقیم ہیں جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت ہی بے بسی کی حالت میں ہیں جن کی حاجت روائی کے لئے شہر بنگلورکو چارزونوں میں تقسیم کرکے ان مقیم بے حال لوگوں کیلئے کھانے کا انتظام کیا جارہا ہے جہاں ہزاروں لوگوںکے کھانے کابہت ہی منظم طریقہ سے انتظام کیا گیا ہے اور بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ اس کارخیر کو اخلاص کے ساتھ انجام دیا جارہا ہے ، شہر بنگلور میں ایسے متوسط طبقہ کی بھی ایک معتدبہ تعدادہے جو اپنی عزت نفس کی وجہ سے اپنی جائز ضروریات کا اظہارنہیں کرپاتے ہیں لیکن کارکنان جمعیۃنے ان کی بھی خبرگیری کی ہے اور ایسے لوگوں کی نشاندہی کرکے حتی المقدوران کی پریشانی کو حل کرنے کی کوشش کی ہے ۔
جمعیۃعلماء صوبہ آسام بھی ریاستی صدرمولانا مشتاق احمد عنفرکی حکم پر ناظم اعلیٰ صوبہ آسام مولانا عبدالرشید قاسمی کے توسط سے ریلیف کے کام کو انجام دے رہے ہیں اور ضرورت مند بے سہارا لوگوں کی ہر طرح سے مددکررہے ہیں اس مصیبت کی گھڑی میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے آس پڑوس کے بے بس اور بے سہارالوگوں کی خبرگیری کریں ، جمعیۃعلماء مغربی بنگال بھی اس موقع پر پوری طرح ریلیف کے کاموں میں مصروف عمل ہیں قاری شمس الدین قاسمی ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء مغربی بنگال کی سربراہی میں اس اس کام نہایت ایمانداری سے انجام دے رہے ہیں ، جمعیۃعلماء مہاراشٹرانے بھی اپنی تمام ضلعی یونٹوں کو مصیبت کی اس گھڑی میں بے یارومددگارلوگوں کی مددکے لئے آگے آنے کوکہا ہے ، جس کا ہر ایک ضلعی یونٹ نے خیرم مقدم کرتے ہوئے کام کو شروع کردیا ہے ، تمام ضلعی یونٹوں نے اپنے یہاں ترتیب واربے بس اورمجبورلوگوں کی ہرسطح پر مددکررہے ہیں اورراشن کٹ بناکر لوگوں کے گھروں تک پہنچائے جارہے ہیں جو قابل ستائش کام ہے ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ عزوجل اس مصبیت سے ہم سب کو جلد سے جلد چھٹکارانصیب فرمائے ۔قابل ذکر بات یہ ہے سابقہ روایات کے مطابق اتنے بڑے پیمانے پر ریلیف کا کام مذہب سے اوپر اٹھ کر صرف اور صرف انسانیت کے بنیادپر انجام دیئے جارہے جو جمعیۃعلماء ہند کی بنیادی اصولوں کے عین مطابق ہے ۔اللہ سے دعاہے کہ اللہ صدرمحترم کی اس بے لوث کاوش کو قبول فرمائے اور اس وباء ناگہانی سے ہم سب کی ہمارے ملک کی اور تمام ملت اسلامیہ کی حفاظت فرمائے ۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×