احوال وطن

زی نیوز نے اروناچل پردیش میں 11تبلیغی جماعت سے متعلق فیک نیوز پر افسو س کا اظہار کیا

نئی دہلی: 10/اپریل (پریس ریلیز) گزشتہ کئی سالوں سے چند بے لگام ٹی وی چینلوں کے ذریعہ سماج میں زہر گھولنے کا جو سلسلہ شروع ہواتھا جمعیۃعلماء ہند کے ذریعہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کہ بعد اس پر بریک لگنے کی امید ہے، ایک کے بعد ایک مختلف مقامات سے جہاں انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں وضاحت اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی بات سامنے آرہی ہے وہیں کچھ ٹی وی چینلوں کے ذریعہ اپنے فرضی نیوز پر معذرت کے اظہارکا سلسلہ شروع ہوچکا ہے دراصل گزشتہ 7/اپریل کو جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس پر جلد سماعت ہونے کی امید ہے اس عرضی میں چند میڈیا پر تبلیغی مرکز خصوصامسلمانوں کے خلاف انتہائی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دینے کی بات کہی گئی ہے.قابل ذکر ہے کہ اس عرضی کے بعد کئی مقامات پر انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور فیک خبروں کی تردید بھی کررہی ہے,اوراس کے بعد کئی مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلہ میں وضاحت پیش کی گئی اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی بات کی گئی. اس سلسلہ میں ٹی وی چینلوں کی جانب سے بھی معذرت کا سلسلہ شروع ہوچکاہے، زی نیوز جس پر لگاتار فرضی خبریں نشرکرنے اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے الزام لگتے رہے ہیں انہوں نے بھی ایسے ہی ایک خبر پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور اس کے لئے افسوس کا اظہارکیا ہے، جمعیہ علماء ہند کی قانونی کارروائی کا مثبت اثر یہ ہواکہ: زی نیوز نے ارونا چل پردیش میں 11 تبلیغی جماعت سے متعلق خبر کے لئے معافی مانگی اور زی نیوز نے ارونا چل پردیش میں کورونا سے تبلیغی جماعت کے  11  متاثرین کی خبر کو انسانی بھول قرار دیتے ہوئے معافی طلب کی ہے۔اور کہا کہ ہمیں اس غلطی پر افسوس ہے،کیونکہ ارونا چل پردیش میں کورونا متاثر صرف ایک مریض کی تصدیق ہوئی ہے۔واضح رہے کہ جمعےۃ علمائے کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے 7اپریل کو تبلیغی جماعت کے خلاف مہم چلانے والے اور اس سے متعلق جھوٹی خبر چلانے والے ٹیلی ویژن نیوز چینلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ خیال رہے کہ زی نیوز نے تبلیغی جماعت کے خلاف ایک مہم چھیڑ رکھی تھی اور مولانا ارشد مدنی کے بار بار اپیل کے باوجود متعدد چینلوں نے اپنی مہم جاری رکھی۔ جس کے بعد مولانا مدنی نے قانونی قدم اٹھاتے ہوئے متعدد نیوز چینلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا جو سماعت کے لئے منظور کرلیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیۃعلماء ہند کی امدادی قانونی کمیٹی کی طرف سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جسے سماعت کے لئے منظورکرلیا گیا ہے اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ میڈیا مسلمانوں اور تبلیغی مرکز کو لیکر انتہائی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کررہا ہے اس کی متعصبانہ رپورٹنگ کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔ اوراس کے کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اس کے علاوہ شوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے پر کارروائی کے لئے حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیا اداروں کے ذریعہ مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہونے والی رپورٹنگ سے فرقہ واریت پھیل رہی ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیۃ علمائے ہند نے میڈیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔تبلیغی جماعت کے خلاف ہورہے میڈیا ٹرائل پر جمعیۃعلماء کی طرف سے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول نے پٹیشن دائر کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×