مساجد کو بالکل بند نہ کریں، مسجد میں امام اور خدام مسجد باجماعت نمازیں ادا کریں
نئی دہلی: 24 مارچ (پریس ریلیز) جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”کورونا وائرس“جیسی بیماری نے اس طرح پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کہ وہ اس کے سامنے بالکل بے بس نظر آتی ہے اس سے ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ انسان اپنی تمام تر علمی اور سائنسی ترقی کے باوجود اس عظیم طاقت کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا جو ہر شے کی خالق ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے ملک کے تمام شہریوں سے یہ اپیل کی کہ اس وبائی بیماری سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، اور اس کو لیکر عالمی تنظیم برائے صحت (WHO) اور مرکزی وزارت صحت کی جانب سے جو ہدایات جاری ہوئی ہیں ان پر نہ صرف خود عمل کریں بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی اس پر عمل پیرا ہونے کی تحریک دیں، مولانا مدنی نے مسلمانوں سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ کورونا وائرس کو لیکر جن مقامات پر لاک ڈاؤن کیاگیا ہے اور بھیڑبھاڑ وغیرہ سے سختی سے منع کیا ہے ایسے مقامات پر ذمہ داران مساجد کو چاہئے کہ باجماعت نمازکے لئے ایسی حکمت عملی اختیار کریں جس سے قانون کی پاسداری اور وزارتِ صحت کی گائڈ لائنس پر عمل ہوسکے اور مساجد بھی آباد رہیں اس کے لئے بہتر یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جن مقامات پر لاک ڈاؤن یعنی بھیڑبھاڑ سے منع کیا جارہا ہے وہاں امام وموذن اور خادم مسجد میں پانچوں وقت اذان کے ساتھ نماز باجماعت ادا کریں لیکن دیگر اہل محلہ اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کریں، جہاں ایسی صورت حال نہیں ہے وہاں نماز باجماعت ادا کریں، صاف ستھرائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے ڈاکڑوں کی گائڈ لائنس اور احتیاطی تدابیر کا پورا خیال رکھا جائے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس بیماری سے پوری دنیا خاص طور سے ہمارے ملک میں خوف اور ڈر کی جو صورت حال پیدا ہوئی ہے اس کی وجہ سے کاروبار اور دوسری سرگرمیاں بھی تقریباً بند ہوچکی ہیں ایسے میں ان غریب اور محروم طبقات کے سامنے زندگی اور موت کا سوال کھڑا ہو سکتا ہے جن کے پاس آمدنی کا کوئی معقول ذریعہ نہیں ہے اور جو روزانہ کی محنت سے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں اس سلسلہ میں مرکزاور صوبائی حکومتوں کو ہنگامی سطح پر غورکرنا چاہئے، ایسے لوگوں کا باقاعدہ سروے کرکے مالی مدد پہنچانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے عام لوگوں سے اپیل کی کہ محلہ اور پڑوس میں موجود غریب اور معاشی طور پر کمزور افراد کا خاص خیال رکھا جائے کیونکہ یہ اللہ کے غصہ سے نجات حاصل کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ غریب اور نادار لوگوں کے ساتھ حسن سلوک بھی ہے۔ حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ صدقہ اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرنے والا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر ملک کے تمام شہریوں سے یہ اپیل کی کہ وہ خوف زدہ نہ ہوں، اللہ حافظ و ناصر ہے تاہم احتیاط، پرہیز اورصاف صفائی کو مقدم رکھ کر اس مہلک بیماری سے خودکو محفوظ رکھیں اور ظلم و زیادتی سے بچیں، توبہ اور استغفارکی کثرت کریں اور رجوع الی اللہ کا خاص اہتمام کریں۔