احوال وطن

مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے وفدکی جوائنٹ پولس کمشنر سے ملاقات

نئی دہلی17/مارچ (پریس ریلیز) مولانا سید ارشد مدنی کی  ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے ایک نمائندہ وفدنے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کے بعد جوائنٹ کمشنر اور ڈی سی پی شمال مشرقی دہلی سے ملاقات کی اور اور تفصیل کے ساتھ شروع سے آخر تک تمام حالات سے آگاہ کرکے ان سے انصاف کا مطالبہ کیا،وفد کے سربراہ مفتی عبدالرازق نے متاثرین سے ہونے والی معلومات کی بنیادپر دونوں افسران کے سامنے الگ الگ شکایات رکھیں اور شرپسندوں وفسادیوں کے ذریعہ پولیس کی موجودگی میں یہاں تک کہ بعض جگہوں پرخود پولیس کے ذریعہ برپاکی گئی حیوانیت کے ثبوت وشواہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصر بڑے اطمینان کے ساتھ لوگوں کی جان و مال کے ساتھ کھیلتے رہے گھروں اور دکانوں کو لوٹتے رہے اور آگ کے حوالے کرتے رہے اور یہ سلسلہ مسلسل تین روز تک چلتا رہا اس درمیان پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی موجودگی کے باوجود انکی تماش بینی شرپسندوں کا حوصلہ بڑھاتی رہی بلکہ بعض جگہوں پر خود پولیس شرپسندوں کے ساتھ کھڑی نظرآئی،یہ تمام شکایات متاثرین اور عینی گواہوں کی بیان کردہ ہیں وفد نے مطالبہ کیا کہ تمام قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے اس سلسلہ میں کھجوری خاص کے تقریباً 22 شرپسندوں کے ناموں کی فہرست بھی پولیس افسران کو سونپی گئی جنکو پولیس نے کرائم برانچ کے حوالے کردیا واضح رہے کہ ان میں سے چار فسادیوں کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے پہلے ہی ایف آئی آر ہوچکی ہے جن میں سے دو جیل جاچکے ہیں اور باقی 18 کے خلاف ڈی ڈی انٹری دی جاچکی ہے  اور ان کے خلاف بھی ایک دو روز میں ایف آئی آر درج ہوجائیگی اس طرح سے دیگر شرپسندوں کے خلاف بھی نامزد ایف آئی آر کرانے کی کوشش  وفد کی طرف سے کی جاری ہے لیکن سب سے  بڑی دقت یہ پیش آ رہی ہے کہ متاثرین خوف ودہشت کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے کے لئے  ذہنی طور پرتیار نہیں ہورہے ہیں، وفد کے ممبران نے جوائنٹ پولس کمشنر اور ڈی سی پی سے ملاقات کے دوران اس اہم نکتہ کو خاص طورپر اٹھایا اورکہا کہ متاثرہ علاقوں میں مسلمان اب بھی ڈرخوف اور صدمہ سے باہر نہیں نکل سکے ہیں،فسادکے دوران جو ظلم وبربریت کا مظاہرہ ہوا اور جس طرح انصاف وقانون کا خون ہوتاہوا نظرآیااس کی وجہ سے ان کااعتمادبری طرح ٹوٹ چکاہے یہی وجہ ہے کہ وہ نامزدایف آئی آردرج کرانے سے بھی بچ رہے ہیں دوسرے فسادکے بعد جس طرح یکطرفہ طورپر مسلمانوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوئی اور مسلم نوجوانوں کی اندھادھندگرفتاریاں ہوئیں اس کی وجہ سے بھی لوگوں میں شدیدخوف وہراس ہے وفدنے ان دونوں اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا کہ ڈراورخوف کے اس ماحول کو دورکرنے کا واحدراستہ یہ ہے کہ اصل خاطیوں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے اور جو لوگ اس فسادکی منصوبہ بندی میں شامل رہے ہیں ان کے ناموں کو نہ صرف اجاگرکیا جائے بلکہ سخت قانونی کارروائی بھی ہونی چاہئے وفدنے یہ بھی کہا کہ اگر انصاف سے کام نہیں لیا گیا اور اصل خاطیوں کو سامنے نہیں لایا گیا تو بعض متاثرہ علاقوں میں بازآبادکاری مہم میں بھی رخنہ آسکتاہے کیونکہ فسادکے بعدبھی جس طرح کا ڈراورخوف لوگوں میں ہے اس کی وجہ سے مسلمان ان علاقوں میں دوبارہ اپنے لٹے پٹے گھرمیں لوٹنے کا حوصلہ نہیں کرپارہے ہیں، تمام باتوں کو دونوں افسران نے بغور سنا اور انصاف کی یقین دہانی کرائی۔ قابل ذکر ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سیدارشدمدنی کی ہدایت پر یہ وفدمسلسل 21روز سے تمام فسادزدہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور وہ غریب جن کے مکانات کو جلادیا گیا اور جواب تک کسی بھی مددسے محروم ہیں وفد ان کا سروے بھی کررہا ہے سروے کے بعد جمعیۃعلماء ہند ان کے مکانات کی ازسرنوتعمیر کروائے گی اس کیلئے الگ سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ صدرجمعیۃعلماء کو سونپے گی اس کے علاوہ متاثرین کو ہر طرح کی مددبھی جمعیۃعلماء کے رضاکاروں کے ذریعہ پہنچائی جارہی ہے اسی اثنامیں جب یہ خبر آئی کہ کارروائی کے نام پر تنہامسلمانوں کی گرفتاریاں ہورہی ہیں تو مولانا مدنی نے وفدکو یہ خاص ہدایت کی کہ وہ اس سلسلہ میں پولس کے اعلیٰ فسران سے ملاقاتیں کرکے نہ صرف قانون کے نام پر ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف احتجاج کرے بلکہ متاثرین کو قانونی امدادکی ضرورت ہوتووہ بھی انہیں فراہم کی جائے، اس حوالہ سے جمعیۃعلماء ہند کو کسی حدتک کامیابی ملی ہے کچھ لوگ گرفتارہوئے ہیں کچھ کے خلاف ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اور اپنے طورپر خاطیوں کی نشاندہی کرکے وفدنے شرپسندوں کی ایک فہرست بھی اعلیٰ حکام کو پیش کردی ہے۔ وفد میں مولانا محمد مسلم قاسمی،مفتی عبدالرازق مظاہری.،قاری محمد ساجد فیضی،قاری دلشاد قمر مظاہری،قاری اسرار الحق قاسمی،مولانا محمد عاقل.ڈاکٹر شمس. قاری عقیل احمد.ایڈوکیٹ ندیم ایڈووکیٹ احمد، مہتاب عالم شامل تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×