احوال وطن

دہلی فساد : جمعیۃ علماء ہند کی پیٹیشن پر دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی وریاستی سرکاروں اور دہلی پولس کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی: 16؍مارچ (پریس ریلیز) پوری دنیا کو ہلادینے والے دہلی فساد پر آج ہائی کورٹ نے مرکز و ریاستی سرکاروں اور دہلی پولس کو نوٹس جاری کیا ہے ۔دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پاٹل اور جسٹس ہری شنکر کی ڈویژن بنچ نے سوموار کو جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں سے متعلق ویڈیو فوٹیج ، سکھ فساد 1984کے طرز پر معاوضہ ، ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی کی تشکیل، فساد زدہ علاقوں میں پولس اور دیگر ایجنسیوں ، اداروںو افراد کی سرگرمیوں کی باختیار باڈی سے جانچ کرانے نیز لاء کمیشن آف انڈیا کی ۲۶۷ ویں رپورٹ کے مطابق سیکشن 153 C(نفرت کوبھڑکانے سے روکنے ) اور سیکشن 505A(مخصوص معاملات میں تشدد سے متعلق اشتعال انگیزی ، دھمکی اور خوف کے اسباب ) جیسی دفعات کا اضافہ کرنے پر جواب داخل کرے ۔عدالت نے اگلی سماعت کے لیے ۲۷؍مارچ کی تا ریخ متعین کی ہے ۔
واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند نے اپنیعرضی میں عدالت عالیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ جو اب دہندہ کو حکم دے کہ وہ فسادی اور مجرموں کے خلاف نام بنام ایف آئی آر درج کروائے اور پورے معاملے کی منصفانہ تحقیق کے لیے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اورایسی کسی کمیٹی میں کوئی پولس فور س کا ممبر شامل نہ ہو ۔یہ بھی حکم جاری کیا جائے کہ ۳؍فروری تا یکم مارچ ۲۰۲۰ء کے درمیان فساد زدہ علاقوں کے ویڈیو فوٹیج کو محفوظ رکھا جائے اور ثبوتوں کو جمع کیے بغیر ملبے کو نہ ہٹایا جائے ۔عرضی میں یہ بھی کہا گیا کہ دہلی پولس عملہ کے ذریعہ لاپروائی یا دانستہ فساد میں شرکت اور ثبوتوں کو مٹانے جیسے جرائم کے فوٹیج منظر عام پر آئے ہیں ، جس کی وجہ سے عوام میں لاء اینڈ آر ڈ کی ایجنسیوں کو لے کر بد اعتمادی کی فضا ہے ، ایسے میں عدالت سے یہ گہار لگائی جاتی ہے کہ وہ ان کے خلاف تادیبی اور قانونی کارروائی کا حکم دے اور اس سلسلے میں ایک بااختیار اور علیحدہ باڈی قائم کی جائے جو فساد میں ملوث پائے جانے والی ایسی اسٹیٹ مشنریوں، سماجی و سیاسی تنظیموں کی مکمل تحقیق کرے جو فساد کے وقت یا پہلے متعلقہ علاقوں میں سرگرم تھیں ۔۔عرضی میں دہلی حکومت کے ذریعہ دیے گئے معاوضہ کو ناکافی بتاتے ہوئے عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ دہلی حکومت کو ہدایت دے وہ سکھ فساد 1984میں دیے گئے معاوضے کے اسکیم کے تحت حالیہ دہلی فساد متاثرین کو معقول معاوضہ فراہم کرے۔
اس سلسلے میں عدالت میں عرضی گزار مولانامحمود مدنی نے کہا کہ پولس افسران کی مجرمانہ غفلت کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے، جب تک ذمہ داری طے نہیں کی جائے گی   ہم فسادات پر کنٹرول نہیں کرسکتے ۔
جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے عدالت میں ایڈوکیٹ جون چودھری، ایڈوکیٹ محمد طیب خاں، ایڈوکیٹ دانش احمد، عظمی جمیل اور ایڈوکیٹ محمد نوراللہ پیش ہوئے۔ اس معاملے کی نگرانی جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کررہے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×