مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر دہلی فساد سے متاثرہ علاقوں میں جمعیۃ علماء ہند کے وفد کا مسلسل دورہ
نئی دہلی 28/فروری (پریس ریلیز) مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کے حکم پر جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفددہلی میں پھوٹ پڑنے والے فساد متاثرہ علاقوں کا مسلسل تین دنوں سے دورہ کررہا ہے اور فسادسے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لے رہا ہے اورمتاثرین کو جمعیۃ کی طرف سے مکمل تعاون اورہر طرح کی مدد دینے کی کوشش کررہا ہے، آج ایک بارپھراس وفد نے کردم پوری،کبیر نگر، موجپور،جعفرآباد، سیلم پور،مصطفی آباد، چاندباغ،شیووہار، بھاگیرتی وہار،برجپوری، شبھاش محلہ نارتھ گھونڈہ، نورالہیٰ وغیرہ کا دورہ کیا، کردم پوری اورکبیرنگرکے جی ٹی بی اسپتال میں زیر علاج جن تین نوجوانوں کی موت ہوئی ہے ان کے جنازہ میں اس وفدنے شرکت کی اور ان کے گھروالوں سے مل کر اظہاررنج وغم کرتے ہوئے صبر کی تلقین کرتے ہوئے جمعیۃ کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد اس وفدنے ایڈیشنل کمشنرآف پولس آلوک کمارسے ملاقات کی اور تازہ صورت حال کی جانکاری دی نیزشرپسند عناصرکے ساتھ پولس کے جبروتشدداور فسادیوں کا ساتھ دینے پر ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کامطالبہ کیا جس کو کمشنر آف پولس نے تسلیم کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد وفدنے جعفرآباد محمد ی مسجد میں اہل علاقہ کوامن وامان برقراررکھنے اور افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ آپ لوگ اپنے اردگردشرپسند عناصرپر نظررکھیں تاکہ علاقے میں امن وامان قائم رہے، اس کے بعد اس وفد نے برجپوری کی پلیاپر واقع مسجد فاروقیہ کا دورہ کیا جہاں پر امام،موذن ودیگر مقتدیوں کے ساتھ پولس نے جو جبر ووتشددکیاہے اس نے انسانیت کو بھی شرمسارکرکے رکھ دیا، اس کے بعد اس مسجد اورمدرسہ میں پولس نے آگ لگاکر قرآن مجید ودیگر سامان کو بھی خاکسترکردیا، اہل محلہ نے بتایاکہ جس وقت مسجد میں آگ لگ رہی تھی ہم نے فائربریگیڈکو فون کرکے بلایا لیکن وہاں پر موجودپولس والوں نے اس کو واپس کردیا اور آگ نہیں بجھانے دیا بلکہ مسجد اور مدرسہ کو آگ کے حوالہ کرکے جلتاہوا چھوڑدیا گیا، جب وفدنے آج اس مسجد کا معائنہ کرتے ہوئے تصویریں لینے کی کوشش کی تووہاں پر موجودپولس فورس کے جوانوں نے نہ یہ کہ تصویرلینے سے منع کیا بلکہ مسجد میں داخل ہونے اور جمعہ کی نماز اداکرنے سے بھی وفد کو روک دیا، وفد نے ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن بجائے سمجھنے کے وہ لوگ بدتمیزی پر اترآئے جس کے بعداعلیٰ افسران نے موقع پر آکر ان کو سخت سست کہا اوران کی طرف سے معافی مانگتے ہوئے نمازجمعہ اداکرنے کی اجازت دی، وفد نے علاقہ کے لوگوں کو مسجد میں جمع کرکے امن وامان اورصبر کی تلقین کرتے ہوئے حوصلہ اور ہمت افزائی کی اورجمعیۃ کی جانب سے ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی، اس کے بعد وفدبھگیرتی وہارمیں مینامسجدپہنچا جس کوشرپسند عناصرنے نذرآتش کردیا تھا اور مسجد کے اطراف کے لوگ خوف وہراس کی وجہ سے اپنے مکانات چھوڑکردوسری جگہ منتقل ہوچکے ہیں اس میں بھی نماز جمعہ اداکرانے کی کوشش کی گئی لیکن گلی میں موجود وہاں کے لوگوں نے کہاں کے آپ کل پرسوں سے نماز کا شروع کریں حالات کو دیکھتے ہوئے اہل علاقہ نے ان کی باتوں کو تسلیم کیا اور نماز جمعہ ادانہ کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے کل سے نماز پنجگانہ اداکرنے کا فیصلہ کیا، اس کے بعد اس وفدنے شیووہارجانے کا فیصلہ کیا اور اپنی آنکھوں سے وہاں کے حالات کا جائزہ لینا چاہا لیکن پولس کے اعلیٰ افسران نے وفد کواس علاقہ میں نہیں جانے دیا جہاں مسلمانوں پر جو قیامت برپاکی گئی ہے اور کئی مساجد(اولیامسجد، طیبہ مسجد،مدینہ مسجد) اور مکانات کو نذرآتش کردیا گیا ہے اور متعددلوگوں کو ہلاک کیا گیا ہے،یہاں پر مقیم تقریبا چارسے پانچ سولوگوں نے خوف وہراس کی وجہ سے اپنے مکانات کو چھوڑکر دیگر جگہ پر پناہ لے رکھی ہے،شرپسند عناصراور دنگائیوں نے ان لوگوں کے مکانات میں لوٹ پاٹ کرکے تمام گھروں کوآگ کے حوالہ کردیا ہے۔اندیشہ یہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ بعض مکانات میں موجودلوگوں کو بھی آگ کے حوالہ کردیا گیا ہے۔اس کے بعد وفد نے راجدھانی پبلک اسکول اور ڈی آروی پبلک اسکول کا معائنہ کیا اوران دونوں اسکولوں کو تہس نہس کردیا گیا ہے اوراسکول کے تمام ریکارڈکے ساتھ ساتھ پوری طرح مسمارکردیا گیا ہے، اس میں ایک اسکول مسلم کا ہے اور ایک غیرمسلم کا ہے، اسکے بعد وفدنے علاقہ کے تمام ائمہ حضرات کی میٹنگ میں شرکت کی جس میں ڈی سی پی پولس کے ساتھ ساتھ دیگر اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی امن وامان کی اپیل کرتے ہوئے لوگو ں سے ہرطرح کی تعاون کی اپیل کی تاکہ جلد سے جلد علاقوں میں امن قائم کیا جاسکے۔ساتھ ساتھ وفدنے افسران کے سامنے پولس کی زیادتیوں کا ذکرکرتے ہوئے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کامطالبہ کیا۔اس کے بعد وفدنے وکٹوریاپبلک اسکول برجپوری کا دورہ کیا جہاں پر فسادیوں نے اسکول کو بری طرح سے نقصان پہنچاتے ہوئے اسکول وین کوبھی آگ کے حوالہ کردیاتھا، وفدنے گھونڈہ میں جہاں پرابھی تک دولوگوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے اور کئی افرادزخمی ہیں کا دورہ کیا اور محلہ کے لوگوں سے ملاقات کرکے جمعیۃکی طرف سے ہرطرح کی تعاون کی یقین دہانی کرائی اور متاثرین کی دلجوئی کی،پکی کھجوری میں فاطمہ مسجدکواور اشوک نگر میں مولابخش مسجد، اسی طرح کوکل پوری میں ٹائرمارکیٹ اور ساتھ ساتھ مسجد کو بھی مکمل طورپر جلاکر خاکستر کردیا گیا ہے،۔ وفد نے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی کی ہدایت پر بغیر کسی تفریق کے تمام متاثرین سے ملنے کی کوشش کی اور جمعیۃکی طرف سے ہر ممکنہ تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی، وفدنے جہاں کا بھی دورہ کیا متاثرین نے پولس کی زیادتیوں کا برملااظہارکیا اور کہا کہ اگر پولس بروقت ایکشن میں آتی تو اس طرح کا جانی ومالی نقصان نہ ہوتی۔وفد میں مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء صوبہ دہلی، مفتی عبدالقدیر، آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، قاری محمد ساجد فیضی ناظم جمعیۃ علماء صوبہ دہلی، مولانا محمد احمد سکریٹی جمعیۃعلما ء مصطفی آبادودیگر علاقوں کے عہدیداران پر مشتمل تھا۔جمعیۃعلماء ہند کا یہ وفد کل بھی متاثٖرہ علاقوں میں جائے گا اور فوری ریلیف کیلئے اقدام کرے گا تاکہ متاثرین کے درمیان اعتمادبحال کی جاسکے۔