احوال وطن

گلو بل وارمنگ اور کمیونلزم سے انسانی وجود اور سماج کو خطرہ لاحق : مولانا محمود مدنی

نئی دہلی ؍ احمد آباد ۔یکم ستمبر (پریس ریلیز) وطن کو چمن ، پرامن اور فرقہ پرستی سے پاک بنانے کے عزم کے ساتھ جمعیۃ یوتھ کلب جمعیۃ علماء ہند اور پرمارتھ نکیتن آشرم رشی کیش کے زیر اہتمام ’امن ایکتا ہریالی یاترا‘ کا دوسرا دور احمد آباد کے گورنر ہاؤس میں درخت لگا کر شروع ہوا اور دو دن کے سفر کے دوران پالن پور جا کر ختم ہوئی۔اس موقع پر اپنے خطاب میں جمعیۃ ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ آج کے دور میں گلو بل وارمنگ اور کمیونلزم سے انسانی وجود اور سماج کو بالترتیب خطرہ لاحق ہے۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پانی کے وجود کوبڑا خطرہ ہے، اسی لیے یہ ضروری ہے کہ ہم درخت لگا کر پانی اور اپنی فضاء کو آلودگی سے پاک کریں ۔ انھوں نے کہا کہ درخت لگانے کی ہماری یہ تحریک قومی سطح پر چلے گی، ہم اسے صدقہ جاریہ اورقومی یک جہتی کے پیغام کے طور پر دیکھ رہے ہیں،ہمارا مقصد لوگوں کی سوچ اور پریاورن دونوں میں بدلائو لانا ہے ۔ہم جہاں جہاں جائیں گے درخت لگائیں گے اور محبت کا پیغام دیں گے ، دنیا بھر میں ماحولیات پر کام ہورہا ہے ، لیکن ہماری یاترا اس لیے انوکھی ہے کیوں کہ ہم فضائی آلودگی اور فکری آلودگی دونوں کو ختم کرنے کے لیے نکلے ہیں،سچ بات تو یہ درخت لگانا ایک ذریعہ ہے، اصل نشانہ تو فرقہ پرستی کا خاتمہ اور امن چین کا قیام ہے ۔
پالن پور میں اپنے خطاب میں مولانا مدنی نے پانی اور آکسیجن کی اہمیت پر زو ر دیا اور کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کو جو نعمتیں دی ہیں، ان میں سب سے بڑی نعمت آکسیجن اور پانی ہے ۔ پانی انسانی زندگی ہی نہیں بلکہ کائنات کی بقاکے لئے بہت ضروری ہے۔ قرآن کریم میں پانی کو حیات کا منبع قرار د یا گیا ہے ۔ پانی کی اتنی اہمیت ہے کہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دریا کے کنارے وضو پر بھی زیادہ پانی خرچ کرنے کا جواب دینا پڑے گا۔مولانا مدنی نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ جمعیۃ یوتھ کلب سے وابستہ ہوں ، وہ خود کو اپنے ملک ، سماج اور خاندان کے کارگر بنائیں ، نوجوانوں کوراہ میں تھک کر سونا نہیں ہے کہ بلکہ منزل تک پہنچنے والوں میں اپنا م درج کرانا ہے ۔
اس موقع پر یاترا کے قائداور معروف ہندو مذہبی رہ نما سوامی چدا نند سرسوتی مہاراج صدر پرمارتھ نکیتن نے کہا کہ ہماری یاترا کا مقصد ہے کہ دیش میں ہریالی اور خوشحالی ہو ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم پانی کو بچائیں اور اسے آلودگی سے صاف کریں۔د یکھئے آپ پانی کو بچا سکتے ہیں ، بنا نہیں سکتے۔ اس لیے پانی بچانے کے لیے پیڑ لگائیں،دوسری بات سنگل یوز پلاسٹک ختم ہو، کھلے میں گندگی سے مکت بھارت بنے۔تیسری بات یہ ہے کہ دماغوں میں پیدا گندگی کا بھی خاتمہ ہو ، اس کے لیے ہم قومی ایکتا کے عنوان کے تحت ساتھ چل رہے ہیں، ہم لوگوں سے کہتے ہیں کہ اپنی سوچ کو بدلو ، یہ وطن ہمارا ہے ، ہم سب کو مل کر سجانا ہے اور سب کو مل کر سنوارنا ہے ۔
اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے بتایا کہ ہماری یاترا احمد آباد میں گورنر ہائوس کے بعد مدنی نگر رامول پر ختم ہوئی،دوسرے دن مہسانہ، سدھ پور ، چھاپی،سدھ پور گوکل یونیورسٹی ،بدرگڑھ ، کمال پور، سدراسانہ، کنڈور ہو کرپالن پور ریلوے اسٹیشن پر ختم ہوئی ۔اس درمیان ہم نے سبھی جگہوں پر درخت لگاکر ماحولیات سے لڑنے کا پیغام دیا ، ساتھ ہی یاترا نکال کر بھائی چارہ کی صدا بلندکی ۔ اس یاترا میں گجرات کی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کے ساتھ مختلف جگہوں پر عوامی ہجوم نظر آئی۔ لوگ اپنے گھروں سے یہ دیکھنے نکلے کہ کس طرح ایک مولانا اور پنڈت شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس نفرت کے دور میں امن کا چراغ جلارہے ہیں ۔ یاترا میں مولانا مدنی اور سوامی چدا نند جی کے علاوہ قابل ذکر شخصیات میں مولانا حکیم الدین قاسمی، سوامی مہادو پریہ داس جی بانی راج کوٹ گروکل، پروین بھائی کوٹک، ھیمائو بھائی ٹھکر، کیرٹ بھائی بھیمانی، ڈاکٹر سریندر گپتا ،نریندر بھائی پٹیل، مولانا عبدالقدوس پالن پور، عتیق الرحمن قریشی ،دولت خان، پروفیسر نثار احمد انصاری ، مولانا مفتی اسجد قاسمی وغیرہ کے نام شامل ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×