احوال وطن

آسام میں بے گھروں پر پولیس فائرنگ غیر آئینی و غیر انسانی : جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: 25؍ستمبر (پریس ریلیز) ”سپہا جھار ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دھول پور میں عوام پر پولیس فائرنگ اور انہیں بے گھر کیا جانا نہایت ہی افسوسناک عمل ہے۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان بے گھروں کو فوری طور پربحال کیا جائے“۔یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ” اس جگہ پر  900 سے زیاد ہ بسنے والے خاندانوں کو نہایت بے رحمی کے ساتھ تمام قانونی اصولوں اور بین الاقوامی انسانی ذمہ داریوں کو نظر کرتے ہوئے بے دخل کئے جانے کا عمل انجام دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ انتہائی کسمپرسی میں ہیں۔ انہیں فوری طور پر خوراک، پناہ گاہ اور قانونی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ بے گھر لوگ جمہوری طریقے پر مظاہرہ کررہے تھے جن پر پولیس نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور کئی شدید زخمی ہوگئے۔اس واقعے کی مکمل ذمہ داری آسام کی ریاستی حکومت کو لینی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ اس طرح کے ظالمانہ حملے کے متعلقہ عہدیداروں اور پولیس افسروں کو سزا ملے۔نیز ان تمام معاملات کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ جلد سے جلد منظر عام پر لائی جائے۔جن دو افراد کی پرلیس فائرنگ میں موت ہوئی ہے،ان کے لواحقین کو ایک ایک کروڑ روپے اور شدید زخمی ہونے والوں کو پچاس لاکھ روپے معاوضہ کے طور پر دیا جائے۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے مزید کہا کہ ”جب سے آسام میں بی جے پی اقتدار میں آئی ہے،مسلم اکثریتی آبادی والے رہائشی علاقوں میں ہزاروں لوگوں کو بے دخل کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔اب سے تقریبا تین ماہ قبل دھوبوری ضلع میں تین سو خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔دو سال پہلے بسواناتھ ضلع کے چوٹیا علاقے سے 445 خاندانوں کو بے گھر کیا گیا تھا۔اس موقع پر جماعت اسلامی ہند حقوق انسانی کی’یو این ہیبی ٹیٹ‘ کی جانب سے جاری کردہ ’فیکٹ شیٹ 21 ڈوکومنٹ‘ کے بارے میں بتانا چاہتی ہے۔ اس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے تسلیم کیا ہے کہ ہر شہری کو حقِ آزادی کے ساتھ مناسب رہائش کا بھی حق حاصل ہے۔شہریوں کو جو حقوق حاصل ہیں ان میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں:جبری بے دخلی اور کسی کے گھر کو من مانے ڈھنگ سے مسمار  اور تباہ کرنے کے خلاف تحفظ۔ کسی کے گھر، رازداری اور خاندان کے ساتھ من مانی مداخلت سے آزاد ہونے کا حق۔ کسی کواپنی رہائش کا انتخاب کرنے کا حق اور یہ طے کرنا کہ اسے کہاں رہنا ہے اور نقل و حرکت کی آزادی کا حق۔ ہندوستان نے اس بین الاقوامی قانون کی توثیق کی ہے جس میں رہائش کو بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھی اپنے کئی فیصلوں میں مانا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 21  جس میں ہر شہری کو محفوظ زندگی کا حق دیا گیا ہے، اس سے بھی ہر ایک کو مناسب رہائش کا انسانی حق حاصل ہوتا ہے۔ تاہم آسام میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہاں کی بی جے پی حکومت اس قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کی پرواہ نہیں کررہی ہے۔ یہ غریبوں اور بے گھروں پر ’تجاوزات‘ اور غیر قانونی  باشندوں‘  کے طور پر الزام لگا کر ترقی کا دکھاوا کرنے کے لئے ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کررہی ہے۔ بے دخل کئے جانے کا یہ رویہ ہمارے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔لہٰذا اسے ترک کرکے جلد از جلدان بے گھروں کی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×