JEE، NEET اور دیگر داخلہ امتحانات کے ٹائم ٹیبل فوری جاری کیے جائیں : ایس آئی او
نئی دہلی: 22 جون (پریس ریلیز) ملک کی کئی ریاستوں میں کرونا کی دوسری لہر کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ان حالات میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ NEET ،JEE اور مرکزی سطح کے دیگر داخلہ امتحانات کے متعین ٹائم ٹیبل کو فوری جاری کیا جائے۔
ایس آئی او نے ایک خط میں وزیر تعلیم رمیش پوکھریال سے مطالبہ کیا ہے کہ ان امتحانات کے لئے طلبہ کو ایک سے زائد مواقع فراہم کئے جائیں۔ مزید یہ کہ امتحانات کے مراکز کو بھی بڑھایا جائے اور امتحانات کو متعدد اوقات میں منعقد کیا جائے۔ طلبہ تنظیم کے مطابق یہ اقدامات طلبہ کے تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ ساتھ ہی طلبہ اپنی جسمانی و ذہنی صحت کو متاثر کئے بغیر امتحان میں شریک ہوں گے۔
سلمان احمد، قومی صدر، ایس آئی او نے کہا کہ وباء کی صورتحال کے دوران طلبہ کے مختلف سطح کے امتحانات کے مسئلہ کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملہ کی سنگینی کے پیش نظر نئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ طلبہ کی جسمانی و ذہنی صحت کو نقصان پہنچائے بغیر ان کے تعلیمی مسائل کو حل کیا جائے تاکہ وہ اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھ سکیں۔
ایس آئی او نے مطالبہ کیا کہ امتحانات کو 3 تا 4 ماہ کے اندر اندر طے شدہ نظام الاوقات میں منعقد کردیا جائے تاکہ طلبہ امتحانات کے سلسلہ میں مستقل تذبذب کا شکار نہ رہیں۔ طلباء کے ذہنی تناؤ کے حل کے لیے آنے والے تعلیمی سال کے لئے ایک سے زائد بار امتحان دینے کا موقع دیا جائے اور ان میں سے منجملہ بہتر نشانات کی بنیاد پر داخلہ دیا جائے۔
کوویڈ کے لیے جاری ہدایات پر سختی سے عمل آوری کے علاوہ ایس آئی او نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں امتحان کے مراکز کی تعداد کو ممکنہ حد تک بڑھایا جائے. جن امتحانات میں طلبہ کی بڑی تعداد حصہ لیتی ہیں ان کے لئے JEE کی طرح متعدد اوقات (شفٹ) میں پرچے لینے پر غور کیا جائے۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ امتحان گاہ پر طلبہ کی بھیڑ کو روکا جائے اور مراکز میں اضافے کے ذریعہ نقل و حرکت کے فاصلے کو بھی کم کیا جائے۔
سلمان احمد نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال اس مسئلہ کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام کس طرح سے سالانہ امتحانات پر ہی منحصر ہے۔ مختلف تحقیقات بتاتی ہیں کہ موجودہ نظام محض رٹا اور امتحانات کے لئے ہی محنت کرنے کی ترغیب دلاتا ہے نا کہ غور و تدبر سے سیکھنے کے طریقے کی۔ ہم وزیرِ تعلیم سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر طلبہ برادر، اساتذہ ، والدین اور پالیسی ساز افراد کے ساتھ گفتگو کے سلسلہ کو شروع کریں۔