اسرائیل کی شام کے شہر البعث پر دھاوا بولنے کی دھمکی، ہتھیار حوالے کرنے دو گھنٹے کی مہلت
دمشق۔22؍دسمبر (ذرائع) اسرائیلی فورسز نے جنوبی شام کی گورنری القنیطرہ کے البعث شہر کے رہائشیوں کو دو گھنٹے کا وقت دیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ہتھیار حوالے کر دیں۔ اسرائیل نے شہر پر دھاوا بولنے کی دھمکی دی ہے۔
جنوبی شام میں القنیطرہ گورنری کے ایک دیہات میں رہائشی اسرائیلی افواج کے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دمشق میں تیزی سے سیاسی اور میدانی تبدیلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بفر زون اور پڑوسی مقامات پر دراندازی کی ہے۔ اسرائیلی فوج کی اس دراندازی کی اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے۔
جبات الخشب گاؤں کی ایک مرکزی سڑک پر مکمل طور پر مسلح اسرائیلی فوجی مقامی باشندوں کے ساتھ رابطے میں گھوم رہے ہیں جو دور سے دیکھنے میں مطمئن ہیں۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک کبھی نظر نہیں آیا۔
یہ گاؤں گولان کی پہاڑیوں کے مشرقی حصے میں واقع ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا اور پھر 1981 میں ایک ایسے اقدام میں الحاق کر لیا تھا جسے عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا تھا۔ یہ بفر زون میں واقع ان دیہاتوں میں سے ایک ہے جہاں اقوام متحدہ کی فورس کے ارکان کو دستبرداری کے معاہدے کی نگرانی کا اختیار دیا گیا ہے۔
القنیطرہ کے وسط میں واقع البعث شہر میں بھی یہی مناظر دہرائے گئے جہاں اسرائیلی افواج اور گاڑیاں گھس آئی ہیں۔ اسرائیل نے درجنوں فوجی مقامات، میزائل سٹورز اور فضائی دفاعی نظاموں پر بے مثال حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
وسطی القنیطرہ کے البعث شہر میں رہنے والے ڈاکٹر عرسان عرسان کہتے ہیں کہ لوگ خطے میں اسرائیلی دراندازی سے بہت پریشان ہیں۔ لیکن اس شرط پر کہ اسرائیل جنگ بندی کی لکیر تک پیچھے ہٹ جائے گا خاموش ہیں۔ رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوجوں کے حملے کے ساتھ ہی البعث شہر کو لوہے کے بڑے کالموں، درختوں کی شاخوں کی باقیات اور اسرائیلی بلڈوزر کے چھوڑے گئے مٹی کے ٹیلوں سے بھر دیا گیا ہے۔
منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مقبوضہ شام کے گولان میں کوہ ہرمون پر ایک سکیورٹی میٹنگ کی۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ وہ اور نیتن یاہو نے بشار الاسد کی معزولی کے بعد وہاں اسرائیلی افواج کی تعیناتی کے بعد پہلی بار ماؤنٹ ہرمون کی چوٹی کا دورہ کیا۔
دمشق اور القنیطرہ گورنری کو ملانے والی سڑک اپوزیشن گروپوں کی کسی بھی فوجی موجودگی سے خالی تھی اور تمام چوکیاں اور سابق سیکورٹی ہیڈ کوارٹرز اپنے ارکان سے خالی نظر آئے۔ ھیئہ تحریر الشام کی قیادت میں حزب اختلاف کے دھڑوں کی دمشق میں پیش قدمی کی اور اسد کا تختہ الٹنے کے موقع پر حکومتی فورسز نے جنوبی شام میں اپنی تمام پوزیشنیں کامیابی سے خالی کر دیں۔
البعث شہر سے ملحقہ گاؤں الحمدیہ کے مضافات میں 43 سال کے یاسین العلی اپنے ساتھ ہی سائیکل پر کھیل رہے بچوں کے ساتھ کھڑا تھے۔ انہوں نے کہا ہم اسرائیلی ٹینکوں سے 400 میٹر سے بھی کم فاصلے پر ہیں اور یہاں کے بچے اسرائیلی دراندازی سے خوفزدہ ہیں۔ اسرائیل کی سرحد سے متصل شام کے متعدد قصبوں سے اسرائیلی افواج کی پیش قدمی کے نتیجے میں رہائشی بے گھر ہوگئے ہیں۔ العلی نے مزید کہا کہ ہم سالویشن گورنمنٹ اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ہونے والی اس دراندازی کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کریں۔