احوال وطن

ادارہ امدادالعلوم نارائن کھیڑ میں ایک روزہ کانفرنس بعنوان سیرت طیبہ و تکمیل حفظ کا کامیاب انعقاد

نارائن کھیڑ: 2/دسمبر (خصوصی رپورٹ بقلم عبدالقیوم شاکر القاسمی) سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ہر سال ججال پور نارائن کھیڑ ضلع سنگاریڈی میں ایک روزہ عظیم الشان سیرت طیبہ کانفرنس کے عنوان سے گذشتہ چند سالوں سے یہ سلسلہ شروع کیا گیا جہاں ملک کے نامور اکابرین وصاحب نسبت بزرگان دین مختلف علاقوں سے تشریف لاتے ہیں اور ریاست تلنگانہ آندھرا مہاراشٹرا اور کرناٹک کے مختلف اضلاع ودیہاتوں سے ہزاروں کی تعداد میں عاشقین رسول صلی اللہ علیہ وسلم پوری عقیدت ومحبت کے ساتھ شرکت واستفادہ کرتے ہیں ہر سال اس دن کا عوام وخواص سب ہی کو بے چینی اور شدت سے انتظار رہتا یے یہ پروگرام اولا باری تعالی کے خصوصی فضل اور قرآن واصحاب قرآن حفاظ نیز اہل دل بزرگان دین بطور خاص حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی شب وروز کی محنتوں اور تقریبا ایک ماہ کی تگ و دو اور آہ سحر گاہیوں نیز اساتذہ ومنتظمین اور ذمہ داران کی سعی مسلسل کی وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے۔ سال حال بھی پوری فکروں اور انتظامات کے ساتھ بہترین انداز میں پروگرام بتاریخ یکم ڈسمبر 2019 بروز اتوار صبح تا شام منعقد ہوا بندہ بھی اپنی سعادت اور بزرگان دین کے دیدار وملاقات کو شرف سمجھتے ہوے ہر سال شرکت کی بھر ہور کوشش کرتا ہے سال حال بھی اپنے افراد خاندان (مرد وخواتین)کے ہمراہ شرکت ہوئی خوشی سے سرشار .سرور و انبساط سے لبریز آنکھوں نے پہونچتے ہی جو منظر دیکھا وہ سماہی گیا اور یکلخت سیاہ کار زبان اورقلب بے قرار نے بارگاہ ایزدی میں دعائیہ کلمات کا سہارا لے کر بزبان حال وقال یہ کہا.
کہیں خلوص کہیں دوستی کہیں پہ وفا ”
بڑے قرینہ سے گھر کو سجائے رکھے ہیں "مستفیدین کے لیے
بہترین نظم ونسق .کھلانے پلانے کی عمدہ ترتیب، دل کو موہ لینے والے انتظامات، بڑے سلیقہ مندی سے پارکنگ کا انتظام وغیرہ سب ہی آپ کی شخصیت کا پتہ دے رہے تھے
اللہ پاک شرف قبولیت واستقامت نصیب فرماے واقعی یہ اللہ پاک کا دیا ہوا ایک ہنر وتحفہ ہی کہا جاسکتا ہے اتنی بڑی تعداد میں شریک ہونے والے مردوخواتین کا الگ الگ انتظام وانصرام بلاکسی چوں چرا کے اپنے اپنے وقت پر ہوجانا یہ ایک ملکہ ہی ہوسکتا ہے .
رہی بات بیانات وپروگرام کی تو قرات کلام پاک ونعت نبی کے بعد طلباء کا جی خوش کرنے والا تعلیمی مظاہرہ بعدہ حضرت مولانا عبدالقوی صاحب مدظلہ العالی کی دلوں کو چیرنے اور فکروں کو کھنگالنے ذہن ودماغ کو عملی میدان میں سبقت کرنے والا جامع ومانع عمدہ خطاب ہوا جس میں حضرت نے مدارس اسلامیہ کی اہمیت وخدمات پر کھرے کھرے الفاظ اپنی شستہ وشائستہ زبان میں فرمائی نیز کہا کہ ہم لوگ کہیں شہر میں جاتے ہیں تو وہاں کے مقدس مقامات یا تاریخی عجائبات کو ضرور دیکھتے ہیں اور دیکھنا بھی چاہیے لیکن ہم کو بطور خاص وہاں کے دینی مدرسہ کا بھی رخ کرنا چاہیے وہاں جاکر اللہ کے دین وقرآن مجید کی تعلیم وتعلم کے حوالہ سے ہونے والی خدمات کو بچشم سر دیکھنا چاہیے ان کی ہمت افزائی اور دعائیہ کلمات سے نوازنا چاہیے اسی طرح سیرت نبی کے سلسلہ میں بڑی اچھی اور اہم بات ارشاد فرمائی کہ نبی کی سیرت عمل کے لیے ہوتی ہے جب تک عملی میدان میں نبی کے کردار و اخلاق اور تعلیمات کو اپنایا نہیں جائے گا کامیابیاں مقدر نہیں ہوسکتی ہیں آج یورپ اور مغربی ممالک کو دنیا ترقی یافتہ کہتی اور مانتی ہے یہ سچ ہے لیکن اگر جائزہ لیا جاے تو پتہ چلے گا کہ ان کے ترقی یافتہ ہونے کے پیچھے ہمارے نبی کی تعلیمات پر عمل آوری ہے خود وہاں کے اسکالرس اس بات کا اعتراف واقرار کرتے ہیں۔
حضرت مولانا سید ولی اللہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع نظام آباد نے بھی سیرت کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے مسلمانوں کو پیغام دیا کہ وہ عملی میدان میں آئیں اور ہر شعبہ زندگی میں نبی کا اسوہ اپنائیں جس کو خلاصہ کے طور پر فرمایا کہ ایک ہے نبی ذات اور ایک ہے نبی کی بات ولادت سے لیکر نبوت تک آپ کی ذات کو دیکھیں کبھی کوئی خلاف شرع وخلاف انسانیت کام آپ سے صادر نہیں ہوا پھر نبوت سے لیکر وفات تک تو آپ نے قدم قدم پر امت مسلمہ اور انسانیت کے لیے راہبرانہ اصول وضوابط بتلادیے ہیں ہمیں نبی کی زندگی کے ان دونوں کو حصوں کو دیکھناپڑھنا سننا اور عمل میں لانا چاہیے
حضرت مالانا حافظ پیر شبیر صاحب صدر جمعیۃ علماء تلنگانہ وآندھرا نے خطاب کرتے ہوے مسلمانوں کو جھنجھوڑا کہ وہ ان مدارس اسلامیہ دینیہ کی قدر کریں ان کاہر ممکنہ تعاون کریں عزت کی نگاہوں اور محبت کی نظروں سے دیکھیں اس ملک کے اندر مدارس اسلامیہ ہی سے ہمارا ملی ومذہبی تشخص باقی وبرقرار ہے ان مدارس کے پیچھے ہمارے اکابرین وبزرگان دین کی انتھک محنتیں اور مجاہدے ہیں
مولانا مفتی عبدالمغنی مظاہری صاحب مدظلہ العالی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ صرف جلسے اور جلوسوں کو سجانے اور منانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا بس اس کے پیچھے جو مقاصد ہیں وہ امت مسلمہ کو نبی کی سیرت سے واقف کراکے ان کے دل میں جذبہ عمل آوری پیدا کرنا یہ اصل مقصد ہوتا ہے جس کے لیے علماء کرام فکریں کرتے ہیں اتنا سارا انتظام کرتے ہیں ہم ان پروگراموں سے فائدہ اٹھائیں اور مقصد کو حاصل کرنے والے بنیں .نبی کی سیرت کا مطلب آج سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے .
مفسر قرآن حضرت مولانا انیس الرحمان آزاد بلگرامی صاحب مدظلہ العالی نے عمدہ پیرایہ میں نبی کی سیرت کو سمجھاتے ہوے حضرت لاہوری کا حوالہ دیا اور قرآن مجید کا لب لباب اور خلاصہ بیان کیا کہ
عبادت کرکے اللہ
اطاعت کرکے نبی کو، خدمت کرکے بندوں کو راضی کرنا ہے بالکل اسی طرح سیرت رسول کا خلاصہ اپنی زبان میں یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ آپ کی نبوت کے بعد والی زندگی کا خلاصہ اور لب لباب دوحصوں پر مشتمل کریں مکی زندگی اور مدنی زندگی مکی زندگی کا حاصل یہ ہیکہ ہر قسم کے جبر واستبداد، ظلم وستم اور تشدد کو برداشت کرتے ہوئے صبر کے ساتھ اپنی جانی ومالی قوت کو محفوظ رکھنا اور مدنی زندگی کے دور کا خلاصہ ہیکہ اسی محفوظ شدہ مالی وجانی قوت کو ہر مظلوم کی مدد وحصول انصاف کے لیے اور ہر ظالم کے ظلم کو ختم کرنے میں استعمال کرنا
بعدہ تیسری نشست کا بعد نماز مغرب آغاز ہوا جس میں تکمیل حفظ کرنے والے 19/طلباء اور 3/طالبات کوقرآن مجید کا آخری رکوع پڑھاکر سند فضیلت دی گئی خوشی کی انتہاء نہ رہی کہ آج لڑکوں کے ساتھ ساتھ کسی مدرسہ کے جلسہ میں لڑکیوں کو بھی تکمیل حفظ کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے دیکھا اللہ پاک ان سب کو اجر جزیل اور علمی وعملی ترقیات سے نوازے پھر مولانا عبدالقوی صاحب نےادارہ امدادالعلوم کی تاسیس وتاریخ کے حوالہ سے کافی دلچسپ اور حیرت انگیز باتیں سنائی کہ کیسے اللہ پاک نے اس جنگل کو منگل اس ویرانے کو آباد وپر بہار بنانے کے اسباب پیدا فرمائے جس سے مکمل تاریخ کے سننے کے بعد تو یقینا سننے والوں بشمول راقم الحروف کے دلوں میں عقیدت ومحبت میں مزید اضافہ ہی ہوا اور دل سے بس یہی دعاء نکلی کہ
تحفہ کیا دوں تمہیں دعاؤں کے سواء ”
کہ خدارہے تم سے راضی سدا بعدہ اس نشست بلکہ پورے پروگرام کے آخری مقرر مہمان خصوصی حضرت مولانا پیر صلاح الدین سیفی نقشبندی مدظلہ العالی کرسی خطابت پر براجمان ہوے اور اپنے ہاتھوں سے تکمیل کرنے والے طلباء کو اسانید دیا اور سب سے پہلے ان طلباء واساتذہ بطور خاص ناظم اعلی مولانا عبدالقوی صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دی پھر فرمایا کہ طلباء تم اللہ کے منتخب بندے ہو تم سے زیادہ دنیاوی اعتبار سے مالدار اور اچھے گھرانوں کے بچے تہمارے محلہ گاؤں اور شہر میں رہتے ہیں لیکن اللہ نے اپنی مقدس ترین کتاب کے تحفظ کے لیے تمہارے سینوں کا انتخاب کیا اور تم کو حافظ قرآن بنادیا یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اس کو کم نہ سمجھو اور ہمیشہ نگاہ ونظر اپنے خالق ومالک پر رکھو دنیا کے مال ودولت یہاں کے بنگلے اور کاروں پر للچائی نظر نہ ڈالو چونکہ سب سے بڑی دولت تمہارے پاس ہے وہ ہے قرآن مجید .بچہ جب پیدا ہوتا ہے تواس کہ نگاہ ہمہشہ اوپر ہوتی جس تو اللہ پاک س کے روزی روٹی کا ماں کے سینہ سے انتظام کردیتا ہے جس سے یہی بتانا مقصد ہے کہ بندہ کی نظر جب تک اللہ کی ذات پر رہیگی تب تک اللہ اسکی کفالت فرماتے رہیں گے جو اللہ ماں کے پیٹ میں ہمکو بھوکا نہیں رکھا وہ اللہ اب حافظ قرآن بننے کے بعد کیسے بھوکا رکھ سکتا ہے نیز سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوے امت مسلمہ میں عملی جذبہ کو بیدار کیا اپنے منفرد وممتاز لب ولہجہ اور درد وکرب والی زبان میں بہت ساری باتوں کا احاطہ کیا واقعات وتمثیلات کے ذریعہ بندوں کو ان کی حقیقت بتلاتے ہوے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے روشنی حاصل کرنے اور آپکی تعلیمات کو اپنوں اور پرایوں سب کے سامنے پیش کرنے کی بات بتائ
ان شاءاللہ اس پروگرام کے عمدہ بہتر اور اچھے نتائج سامنے آئیں گے تینوں وقت کے پرتکلف اور لذیذ کھانوں سے مہمانوں کی ضیافت کا منظر بھی قابل دید رہا۔ پورے امن وامان اور اطمینان وسکون کے ساتھ یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
مولانا محمد میاں قاسمی زید مجدہ نے اس پروگرام کو سمبھالتے ہوے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔
اللہ پاک ہم سب کو مدارس اسلامیہ کا دامے درمے قدمے سخنے ہر اعتبار سے تعاون ومدد کرنے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی تعلیمات پرعمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین
ایں دعاء ازمن وازجملہ جہاں آمین باد………..

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×