افکار عالم

تلبیہ بہ آواز بلند ہونا چاہیے؛تاکہ توحید کا یہ جاں فزا نعرہ کفر و شرک کے نعروں کو زیر کردے: امام حرم شیخ سعود الشریم

مکہ مکرمہ: 20 جولائی (عصر حاضر)ڈاکٹر شیخ سعود الشریم نے مسجد حرام میں نماز جمعہ سے قبل حج کےلیے تشریف لائے ہوئے مہمانان عظام سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ حضرات دور دراز علاقوں سے، جنگلوں، بیابانوں اور سمندروں کو عبور کرکے محض ثواب خداوندی کی امید اور عقاب الٰہی کے خوف سے اس مقدس بارگاہ میں آئے ہوئے ہیں؛صرف اس لیے کہ اُس اہم فریضہ کو انجام دیں جو خالص اللّٰہ رب العزت کےلیے ہے جس میں نہ کسی شرک کی آمیزش ہےاور نہ ہی ریاء و شہرت کی گنجائش۔
اللہ تعالیٰ نے اس عبادت کو محض اقرار توحید اور ابطال شرک کے لیے مشروع فرمایا ہے،تو زبان و بیان اور رنگ ونسل کے اختلاف کا مقصد یہی ہے کہ سب مل کر بغیر کسی فرق و امتیاز کے رب واحد کی طرف متوجہ ہوجائیں اور اسی کی عبادت میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں !
شیخ شریم نے مزید کہا کہ حجاج کرام کے لیے سب سے اہم ذکر تلبیہ ہے یعنی وہ بار بار کہتا رہے کہ "ائے اللّٰہ میں آپ کے دربار میں حاضر ہوں” اور یہ نعرہ لگاتا رہے کہ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ کا کوئی ساجھی و شریک نہیں ۔
یہ وہ نعرہ جو خالص عقیدۂ توحید کا آئینہ دار ہے اس میں نہ کو قومی فخر و مباہات ہے نہ ملکی و جماعتی بالادستی کا احساس۔
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی امت کے قلب و دماغ میں تلبیہ کے اسی صیغہ اور اس سے مفہوم ہونے والے معنی کو راسخ فرمایا اور جاہلیت کی ان رسموں کا خاتمہ فرمایا جس میں اغیار کے آگے جھکا جاتا تھا اور ان کی پرستش کی جاتی تھی۔

اسی کے ساتھ ساتھ خطیب محترم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تلبیہ بہ آواز بلند ہونا چاہیے؛تاکہ توحید کا یہ جاں فزا نعرہ کفر و شرک کے نعروں کو زیر کردے اور خود آپ علیہ السلام کی یہی سنت تھی کہ آپ اونچی آواز سے تلبیہ پڑھا کرتے تھے۔

شیخ سعود نے اپنے خطبہ کے اختتام پر عازمین حج کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ حضرات اللہ کے دربار میں ہیں لہذا سکون و وقار کو لازم پکڑیں! اطمینان و سنجیدگی کے ساتھ رہائش پذیر رہیں! ادب و احترام کا دامن اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑیں! آپ نے اس محترم مہینے،اس محترم مقام اور اس محترم گھر کا اتنا لمبا سفر بے اعتدالی یا گناہ کرنے کے لیے نہیں کیا ؛بلکہ صرف عبادت و اطاعت کےلیے کیا ہے۔لہذا اخلاص و اتباع کے ذریعہ حصول مقصد کی فکر کریں تاکہ قبولیت کے پروانے سے سرفراز کیے جاسکیں۔اور یاد رکھیں! آپ کے پیش نظر ہر وقت یہ آیت مبارکہ رہے:لیبلوکم ایکم احسن عملا یعنی اللّٰہ پاک تمہیں آزماتا ہے کہ کون اچھا عمل کرنے والا ہے؟؟.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×