افکار عالم

مناسک حج کے آغاز پر عازمین کے لیے غیر معمولی احتیاطی اقدامات اور حفاظتی تدابیر

مکہ مکرمہ: 29؍جولائی (ذرائع) مملکت سعودی عرب ہر سال لاکھوں عازمین کا پُرتپاک استقبال کرتا ہے اور ان کی سہولت کے لیے جو انتظامات کیے جاتے ہیں وہ پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں۔ رواں سال کووڈ-19 بحران کے دوران محدود پیمانہ پر حج کا آغاز ہونے جارہا ہے جس کے لیے سعودی حکومت وزارۃ الحج والعمرۃ نے بیت اللہ کے مہمانوں کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے بے مثال انتظامات کیے ہیں۔

عازمین حج نے آج بدھ کے روز سے اپنے مناسک حج کا سفر شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں مناسک حج کے پہلے عازمین کے تمام گروپ مکہ مکرمہ سے سات کلو میٹر دور منی کی وادی میں نصب خیموں میں پہنچ گئے ہیں۔ اس موقع پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب عازمین حج کے لیے غیر معمولی نوعیت کے احتیاطی اقدامات اور حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔

العربیہ کے نمائندے کے مطابق یومِ ترویہ کے روز عازمین حج کی بسیں منی کی جانب روانہ ہوئیں۔ اس سے قبل انہیں سماجی فاصلے کا خیا رکھتے ہوئے ایک مقام پر اکٹھا کیا گیا تھا۔ عازمین کو متعدد گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر گروپ کے ساتھ وزارت حج و عمرہ کی جانب سے مقرر کردہ ایک نگران موجود ہے۔

حج سیکورٹی کمیٹی کے سربراہ اور جنرل سیکورٹی کے ڈائریکٹر لیفٹننٹ جنرل خالد الحربی کے مطابق مملکت نے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری اور انتظامات کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال واحد خطرہ جس پر حکام بھرپور انداز سے کام کر رہے ہیں وہ کرونا وائرس ہے … انتظامیہ اس بات کی پوری کوشش کر رہی ہے کہ عازمین حج کی سلامتی اور صحت کو یقینی بنایا جائے تا کہ وہ پوری سہولت اور اطمینان سے مناسک ادا کر سکیں۔

آج 8 ذو الحجہ کو مناسک حج کے پہلے روز عازمین حج منی میں رہیں گے۔ اس دوران ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں اپنے خیموں میں ہی ادا کی جائیں گی۔

کل 9 ذو الحجہ کو عازمین ،،، حج کا رکن اعظم ادا کرنے کے لیے عرفات کا رخ کریں گے۔ عرفات میں خطبہ حج کے بعد ظہر اور عصر کی نمازیں ایک وقت میں قصر کر کے پڑھی جائیں گی۔ غروب آفتاب کے بعد حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہو جائیں گے۔ مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک وقت میں پڑھنے کے بعد حجاج کرام جمعرات کی شب مزدلفہ میں گزاریں گے۔ جمعہ 10 ذو الحجہ کو حجاج کرام مزدلفہ میں نماز فجر ادا کر کے منی واپس لوٹیں گے۔ یہاں پہنچ کر سب سے بڑے جمرات العقبہ کو کنکریاں ماری جائیں گی۔ اس کے بعد قربانی ہو گی اور پھر حجاج کرام سر منڈا کر احرام کی حالت سے باہر آ جائیں گے۔ اسی روز مکہ مکرمہ میں مسجد حرام میں طواف زیارت کیا جائے گا اور رات منی واپس آ کر گزاری جائے گی۔

اس سلسلے میں مسجد حرام کے امور کی جنرل پریذیڈنسی نے مطاف کے صحن کے علاوہ داخلی اور خارجی راستوں پر رہ نمائی کے بورڈز اور اسٹیکرز لگانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ اس کا مقصد مسجد حرام اور اس کے اطراف حجاج کرام کی نقل و حرکت کو آسان اور منظم بنانا اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانا ہے۔

اس موقع پر مسجد حرام میں وہیل چیئرز کے علاوہ بجلی سے چلنے والی 660 چھوٹی گاڑیاں موجود ہیں۔ جنرل پریذیڈنسی ہر حاجی کو نماز کے لیے ایک جائے نماز پیش کرے گی۔ یہ جائے نماز جراثیم کش مواد سے صاف کی ہوئی اور بیگ میں سیل کر کے دی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×