افکار عالم

پچھلے 18؍سال میں پہلی بار فیس بک صارفین کی تعداد میں نمایاں کمی، میٹا نیٹ ورکس کے لیے تشویش کے لیے باعث تشویش

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کو 18 سال ہوگئے ہیں اور پہلی بار ایسا کچھ ہوا ہے جس کا سامنا اسے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور وہ ہے روزانہ اس سوشل نیٹ ورک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں کمی۔

جی ہاں فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا نیٹ ورکس نے بتایا ہے کہ اکتوبر سے دسمبر 2021 کی سہ ماہی میں روزانہ فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی کے مقابلے میں کمی آئی اور وہ ایک ارب 93 کروڑ سے کم ہوکر ایک ارب 92 ہو گئی۔

کمپنی کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ آمدنی کی شرح نمو بھی حریف کمپنیوں جیسے ٹک ٹاک اور یوٹیوب سے مسابقت کے نتیجے میں سست ہوسکتی ہے جبکہ اشتہارات دینے والوں نے بھی اپنے اخراجات میں کٹوتی کی ہے۔

کمپنی کی جانب سے سہ ماہی رپورٹ میں تاریخ میں پہلی بار صارفین کی تعداد میں کمی کے اعتراف کے نتیجے میں اس کے حصص کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی آئی۔ اتنی بڑی کمپنی کے باعث کمپنی کی مارکیٹ ویلیو سے 200 ارب ڈالرز کا صفایا ہو گیا۔

رپورٹ سے عندیہ ملا کہ 2021 کی آخری سہ ماہی کے دوران فیس بک ایپ کو شمالی امریکا میں روزانہ 10 لاکھ صارفین سے محرومی کا سامنا ہوا، یہ وہ خطہ ہے جس سے کمپنی سب سے زیادہ آمدنی اشتہارات کے ذریعے کماتی ہے۔ شمالی امریکا کا یہ رجحان عالمی سطح پر فیس بک کو روزانہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں پہلی بار کمی کا باعث بنا۔

رپورٹ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کمپنی کے بانی مارک زکربرگ نے ٹک ٹاک سے بڑھتی مسابقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سروسز اس وقت شارٹ ویڈیوز جیسے ریلز کی جانب بڑھ رہی ہیں، ریلز اس وقت ہمارا سب سے زیادہ تیزی سے فروغ پانے والا فارمیٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال ریلز سے اسٹوریز یا فیڈز کی طرح آمدنی نہیں ہو رہی۔

فیس بک کے بانی نے کہا کہ 2021 کی آخری سہ ماہی کے دوران کمپنی کی اولین ترجیحات میں 18 سے 29 سال کے افراد کو اپنی جانب کھینچنا بھی شامل تھا اور فیس بک کو ٹک ٹاک سے بہتر مقابلے کے لیے مختصر ویڈیو فارمیٹ کی جانب منتقل کیا گیا۔ اگرچہ صارفین کی تعداد میں کمی آئی مگر اس سہ ماہی کے دوران کمپنی نے اشتہارات کے بزنس سے 32.6 ارب ڈالرز کمائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×