ریاست و ملک

دہلی پولیس نے بالآخر مولانا سعد ودیگر ارکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

نئی دہلی: 31؍مارچ (عصر حاضر) دہلی پولیس نے آج مولانا سعد صاحب پر سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی پر دفعہ  269 ، 270 ، 271 اور 120-B IPC کے تحت اور مولانا سعد صاحب و دیگر افراد کے خلاف وبائی امراض بیماری ایکٹ 1897 کے خلاف مقدمہ درج کیا کرلیا ہے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نظام الدین کے ذمہ دار مولانا سعد اور اراکین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے ہم نے لیفٹیننٹ گورنر کو درخواست دے دی‘ اور ہم کو یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ مرکز کی جانب سے متعدد خطوط محکمۂ پولیس کو دئیے گئے لیکن اس پر کوئی عمل آوری نہیں ہوئی ہے‘ اس معاملہ میں خاطی پائے جانے والے افسران کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔ دہلی مرکز میں قیام پذیر 441؍لوگوں میں کورونا کے آثار دکھائی دے رہے ہیں اور ان کو مختلف دواخانوں میں منتقل کردیا گیا ان کے ٹسٹ کا سلسلہ جاری ہے‘ ان میں سے 24؍افراد کورونا سے متأثر پائے گئے ہیں‘ دو تین روز کے اندر بقیہ ساری رپورٹس مل جائے گی اور واضح تعداد معلوم ہوجائے گی‘ کیجریوال نے کورونا وائرس کو لے کر نافذ لاک ڈاون کے باوجود نظام الدین علاقے میں واقع مرکز میں ملک وبیرون ملک کے لوگوں کے جمع ہونےکو  لے کر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اروند کیجریوال نے کہاکہ ایسے وقت میں جبکہ لوگوں کو گھر میں رہنے کے احکامات دیئے جا رہے ہیں۔ بھیڑ نہ جمع کرنے کی اپیل کی جارہی ہے، پھر بھی نظام الدین علاقے میں ہزار سے 1500 لوگوں کو جمع کرنا سنگین معاملہ ہے۔

اروند کیجریوال نےکہا کہ مرکز میں بتایا گیا کہ 13-12 مارچ کو بہت لوگ جمع ہوئے۔ اس میں 24 معاملے مثبت (پازیٹیو) آئے ہیں۔ اب تک 1548 لوگوں کو نکالا جا چکا ہے، جس میں سے 448 میں کورونا کے آثار پائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نوراتری کا وقت چل رہا ہے، لیکن لوگ کہیں نہیں جمع ہورہے ہیں۔ گرودوارے بند ہوگئے ہیں۔ ایسے میں اتنی بڑی بھیڑ جمع کرنا غلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ اس میں سے کتنے لوگ کہاں کہاں گئے ہوں گے، اس کی اطلاع نہیں ہے۔ اس معاملے میں دہلی حکومت نے کل ہی لیفٹیننٹ گورنر کو خط لکھا ہے۔ کیجریوال نے کہا کہ اس معاملے میں اگر کسی بھی افسر کی کوتاہی پائی گئی، تو اسے بخشا نہیں جائےگا۔

انہوں نے تلنگانہ میں 6؍افراد کی موت کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ بھی یہیں سے واپس ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing