احوال وطن

دہلی فساد کی گراؤنڈ رپورٹ: دو ہزار سے زائد باہری غنڈوں کو تشدد کے لیے بلایا گیا تھا

نئی دہلی: 4؍مارچ (ذرائع)  دہلی تشدد کی زمینی حقیقت جاننے کے لیے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان اور ممبر کرتار سنگھ کوچر نے شمال مشرقی دہلی کے تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا ’’ دہلی تشدد کو انجام دینے کے لئے اسکولوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس پر پولیس کو جوابدہ ہونا چاہئے۔ اس جگہ باہری غنڈے کیسے پہنچے؟ اور صرف یہی نہیں ڈاکٹر ظفرالاسلام کے مطابق، 2،000 لوگوں کے ہجوم کو 24 گھنٹے سے زیادہ کی مدت کے لئے یہاں رہنے اور انہیں اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی تھی‘‘۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیو وہار میں وفد کو دو اسکول پہلا راجدھانی پبلک اسکول ہے جسے فیصل فاروق چلاتے ہیں اور دوسرا ڈی آر پی کنوینٹ اسکول ہے جو پنکج شرما کے زیر انتظام ہے کے بارے میں پتہ چلا کہ ان پر غنڈوں نے قبضہ کر رکھا تھا جو علاقے کے باہر سے آئے تھے۔ دونوں اسکولوں کے بیچ ایک دیوار ہے۔
پہلے اسکول میں ڈرائیور راج کمار نے کمیشن کو بتایا کہ پیر کے روز، 24 فروری کو رات تقریبا 6.30 بجے 500 افراد زبردستی ان کے اسکول میں گھس آئے۔ ’’انہوں نے ہیلمٹ پہن رکھے تھے اور اپنے چہرے چھپائے ہوئے تھے۔ وہ اگلے 24 گھنٹوں تک وہاں رہے‘‘۔
علاقے میں اگلی شام پولیس فورس کے آنے کے بعد غنڈے یہاں سے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان تھے جن کے پاس اسلحے وغیرہ تھے اور وہ اسکول کی چھت سے سڑک کے اطراف میں واقع دوسرے مکانوں پر پٹرول بم پھینکتے تھے۔ وہ کمپیوٹر اور دیگر سامان جسے وہ لے جا سکتے تھے، لے گئے اور جو نہ لے جا سکے اسے جلا دیا۔ وہیں، ڈی آر پی اسکول کے بارے میں بھی وفد کو یہی بتایا گیا کہ یہاں بھی وہی غنڈے تھے۔ تاہم یہاں 1500 سے زائد غنڈے تھے جو 24 کی شام سے یہاں اگلے 24 گھنٹوں تک رہے اور اس دوران انہوں نے تشدد کی واردات انجام دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×