احوال وطن

یوم جمہوریہ پر لال قلعہ کا تاریخی مشاعرہ منعقد نہ کرنا اردو کے ساتھ عداوت ہے:کلیم الحفیظ

نئی دہلی: 15؍جنوری (پریس ریلیز) دہلی سرکار نے کورونا کا بہانہ بنا کر مشاعرہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مرتبہ بھی یوم جمہوریہ پر منعقد ہونے والا تاریخی لال قلعے کا مشاعرہ نہیں ہوگا،یہ فیصلہ اردو کے ساتھ عداوت پر مبنی ہے،اردو کے ساتھ دہلی سرکار کی عداوت ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئی ہے۔ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔انھوں نے کہا جب ماسک لگا کر یوم جمہوریہ کی پریڈ ہوسکتی ہے۔بازار کھل سکتے ہیں،ریلیاں ہوسکتی ہیں تو صرف مشاعرہ پر ہی پابندی کیوں لگائی گئی ہے۔سرکار کے سارے کام اگر ورچول ہوسکتے ہیں تو مشاعرہ ورچول کیوں نہیں ہوسکتا،لال قلعے کا تاریخی مشاعرہ جشن جمہوریہ کا حصہ ہے،اس کی منسوخی جشن جمہوریت کی توہین ہے۔لیکن دہلی کی سرکار اردو کے ساتھ سوتیلا رویہ رکھتی ہے۔اردو اکیڈمی میں 27آسامیاں خالی ہیں،جنھیں آج تک نہیں بھرا گیا،اکیڈمی سے وابستہ اساتذہ کو کئی ماہ سے تنخواہیں تک نہیں ملی ہیں۔اردو اکیڈمی کے نام پر دس کروڑ کا بجٹ الاٹ کیا گیا مگر اسے ریلیز نہیں کیا گیا۔اردو اساتذہ کی بھرتی کے نام پر کھیل کیا گیا اور چند آسامیاں ہی بھری گئیں۔ سرکار کے پاس اردو کے نام پر پھوٹی کوڑی نہیں ہے۔کلیم الحفیظ نے کہا کہ آج سے آٹھ مہینے پہلے بھی ہم نے اردو اکیڈمی کے ایشو پر اپنی بات سرکار تک پہنچائی تھی،لیکن سرکار نے اس پر کان نہیں دھرا۔ کیجریوال دہلی کے مسلمانوں کو اپنا بندھوا غلام سمجھتے ہیں۔مگر انھیں آنے والے ایم سی ڈی الیکشن میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔اردو اکیڈمی دہلی سرکار کا اپنا ادارہ ہے۔نائب وزیر اعلیٰ خود اس کے چیرمین ہیں۔ اس کے باوجود اکیڈمی کی آسامیاں کئی سال سے خالی ہیں۔اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو ایک دن اردو اکیڈمی دہلی دفن ہوجائے گی۔ اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین جو کہ اردو کے الف سے بھی ناواقف ہیں،جب انھوں نے عہدہ سنبھالا تھا تو کہا تھا کہ میں بھلے ہی اردو نہیں جانتا لیکن میں اردو کے لیے کام کروں گا،وہ بھی اپنا وعدہ بھول گئے ہیں۔انھیں اخلاقی طورپر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہئے اور کسی قابل فرد کا نام تجویز کرنا چاہئے۔کلیم الحفیظ نے کہا کوئی بھی زبان سرکار کے تعاون کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔دہلی جو اردو کا مسکن ہے، جہاں کسی زمانے میں اردو اسکوں کی بھر مار تھی آج ٹھکانے لگادی گئی ہے،فتح پوری مسجد کا اسکول کئی سال سے بند ہے۔صدر مجلس نے اردو کے نام پر قائم انجمنوں سے اپیل کی کہ وہ دہلی میں اردو کی صورت حال کو لے کر کوئی مشترکہ لائحہ عمل بنائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×