احوال وطن

دہلی میں 29؍نومبر سے اسکول اور کالج دوبارہ کُھل جائیں گے: گوپال رائے

نئی دہلی: 24؍نومبر (عصرحاضر) دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے دہلی میں اسکول اور کالج دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی میں 29 نومبر سے اسکول اور کالج دوبارہ کھل جائیں گے۔ بتادیں کہ کورونا کی پہلی لہر کے وقت سے ہی اسکول اور کالج بند تھے جو تقریباً 20 ماہ بعد کھولے گئے تھے لیکن بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بند کر دی گئی تھیں۔ بتادیں کہ فضائی آلودگی میں اضافے کے سبب 13 نومبر کو شہر کے تمام اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آلودگی کے مسئلے کو دیکھتے ہوئے دہلی حکومت نے تمام اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ہے ۔ حکم جاری کرتے ہوئے دہلی کے محکمہ تعلیم نے کہا کہ اگلے ہدایات تک اسکول بند رہیں گے۔ تاہم اس دوران آن لائن کلاسز جاری رکھنے کا حکم بھی جاری کیا گیا تھا۔ وہیں اب 29 نومبر کو اسکول-کالج کھلنے کے بعد ایک بار پھر طلباء آف لائن موڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول اور کالج جا سکیں گے۔
دہلی حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری دفاتر، اسکول اور کالج کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ 29 نومبر سے سرکاری دفاتر کھل جائیں گے جبکہ اسکول اورکالج میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا۔ دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے ملازمین کو پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
غور طلب ہے کہ دہلی این سی آر میں فضائی آلودگی پر قابوپانے کے لیے سپریم کورٹ نے مرکز اوریاستی حکومتوں کو مناسب قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے دو تین دنوں تک پابندی جاری رکھنے کی بات کہی اور ہوا کے معیار میں بہتری آنے پر اس میں بتدریج ڈھیل دینے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے پنجاب ، ہریانہ اور اترپردیش حکومتوں سے پوچھا ہےکہ پرالی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کیا اقدام کیے گیے ۔ ان ریاستوں سے کتنی پرالی ہٹائی گئی اور پرالی جلائے جانے کے نتیجے میں پیدا ہونیوالے دھوئیں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا طریقہ کار وضع کیے گیے۔
پرالی کے معاملے میں عدالت نے افسر شاہوں کوپھر آڑے ہاتھوں لیا۔ عدالت نے کہا کہ افسر شاہ کیا کررہے ہیں۔ وہ کھیتوں میں کیوں نہیں جاتے۔ کسانوں اورسائنسدانوں کو ساتھ لیں اور فیصلہ کریں۔عدالت نے کہا کہ پرالی جلانے کا انتظام آپ کو کرنا ہوگا ورنہ یہ بڑا مسئلہ بن جائیگا۔سپریم کورٹ نے الگ الگ موسموں میں آلودگی کی اوسط سطح مقرر کرنے کے لیے گزشتہ پانچ برسوں کے اعدادوشمار کی بنیاد پر سائنٹفک ماڈل بنانے کی بات کہی تاکہ صورتحال خراب ہونے سے قبل روک تھام کی تدبیر کی جاسکے۔ عدالت نے فریقین سے دریافت کیا کہ آپ وقت رہتے کاروائی کیوں نہیں کرتے۔ دہلی ہربار یہ مصیبت کیوں جھیلے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×